اشکوں میں گزری رات تو ہم کو خبر ہوئی
شاید اپنی یہ زندگی خود پہ جبر ہوئی
ہے نڈھال زخموں سے پورا وجود
کسی کو اپنی کوئی نہ فکر ہوئی
ان کو پانے کی حسرتیں تھیں بہت
ہر ایک حسرت خواب کی نذر ہوئی
کل شب دیکھا جو تیری تصویر کو
بہت دیر آنکھ اشکوں سے تر ہوئی
بچھڑ کے ان سے ہم تو بکھر گئے جاناں
تری آہ و زاری، دعا سب بے اثر ہوئی
شاید اپنی یہ زندگی خود پہ جبر ہوئی
ہے نڈھال زخموں سے پورا وجود
کسی کو اپنی کوئی نہ فکر ہوئی
ان کو پانے کی حسرتیں تھیں بہت
ہر ایک حسرت خواب کی نذر ہوئی
کل شب دیکھا جو تیری تصویر کو
بہت دیر آنکھ اشکوں سے تر ہوئی
بچھڑ کے ان سے ہم تو بکھر گئے جاناں
تری آہ و زاری، دعا سب بے اثر ہوئی
Comment