Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Entries Of Aansu Poetry Competition

Collapse
This topic is closed.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Entries Of Aansu Poetry Competition

    ahsaas's entry



    crystal's entry
    میرے آنسو میرے اندر گرتے ہیں
    جیسے دریا بیچ سمندر گرتے ہیں
    تیری یادیں وہ طوفان اُٹھاتی ہیں
    اِک اِک کر کے سارے منظر گرتے ہیں
    کتنی لہریں شعروں میں ڈھل جاتی ہیں
    سوچ کے پانی میں جب پتھر گرتے ہیں
    ہم نے ٹھوکر کھا کر چلنا سیکھا ہے
    اور ہیں وہ جو ٹھوکر کھا کر گرتے ہیں
    رونے والے! یہ تجھ کو معلوم نہیں
    تیرے آنسو میرے دل پر گرتے ہیں
    تم بس اس کا روگ لگا کر بیٹھے ہو
    سپنوں کے یہ گھر تو اکثر گرتے ہیں
    کات رہا ہے عاطف کوئی آنکھوں میں
    تکیے پر یہ خواب رات بھر جو گرتے ہیں




    S.A.Z's entry
    آنکھ میں آنسو لبوں پر سسکیاں رہ جائیں گی
    کانپتے ہاتھوں سے لکھی عرضیاں رہ جائیں گی
    خوف سے سارے مصور خود کشی کر لیں گے اب
    شہر میں خالی لٹکتی سولیاں رہ جائیں گی
    لاش میری بیچ کے قاتل دے دیں گے خوں بہا
    محل میں انصاف کے سرگوشیاں رہ جائیں گی
    شدت بارش نے انجام تصنع لکھ دیا
    رنگ دھل جائیں گے سادہ تتلیاں رہ جائیں گی
    خشک کھیتوں کی منڈیروں پر مرے گا کاشتکار
    آسماں پر بین کرتی بدلیاں رہ جائیں گی
    جلد ہی طاہر تجھے سب کا پتہ چل جائے گا
    تیرا سرمایہ فقط خوش فہمیاں رہ جائیں گی



    u_r's entry
    ہنستے ہوئے آنکھوں میں کیوں آ جاتے ہیں یہ آنسو
    یوں خوشی کو ادھورا سا بنا جاتے ہیں یہ آنسو
    جانے کہاں سے بھر جاتے ہیں آنکھوں میں یہ آنسو
    خوش ہوں میں کوئی شکوہ زمانے سے نہ تقدیر سے
    میری اس بات کو جھوٹا کیوں بنا جاتے ہیں یہ آنسو
    شائد خبر ہے ان کو بھی کس قدر تنہا ہوں میں
    تنہائی میں نبھا جاتے ہیں میرا ساتھ یہ آنسو



    Nadia Khan's entry

    کبھی آنسو کبھی خوشبو کبھی نغمہ بن کر
    ہم سے ہر شام ملی ہے تیرا چہرہ بن کر

    چاند نکلا ہے تیری آنکھ کے آنسو کی طرح
    پھول مہکے ہیں تیری زلف کا سایہ بن کر

    میری جاگی ہوئی راتوں کو اسی کی ہے تلاش
    سو رہا ہے میری آنکھوں میں جو سپنا بن کر

    دل کے کاغذ پر اترتا ہے تو شعروں کی طرح
    میرے ہونٹوں پے مچلتا ہے تو نغمہ بن کر

    رات بھی آئے تو بجھتی نہیں چہرے کی چمک
    روح میں پھیل گیا ہے وہ اجالا بن کر

    میرا کیا حال ہے یہ آ کے کبھی دیکھ تو لے
    جی رہا ہوں تیرا بھولا ہوا وعدہ بن کر

    دھوپ میں کھو گیا وہ ہاتھ چھوڑا کر آنچل
    گھر سے جو ساتھ چلا تھا میرا سایہ بن کر

    کبھی آنسو کبھی خوشبو کبھی نغمہ بن کر
    ہم سے ہر شام ملی ہے تیرا چہرہ بن کر



    jia's entry

    Mr.Khan's entry



    saraah's entry

    سنا ہوگا بہت تم نے
    کہیں آنکھوں کی رم جھم کا
    کہیں پلکوں کی شبنم کا
    کہیں لہجے کی بارش کا
    کہیں ساغر کی آنسو کا
    مگر تم نے ۔۔
    میرے ہمدم ۔۔
    کہیں دیکھا ؟
    کہیں پرکھا ؟
    کسی تحریر کے آنسو ؟
    مجھے تیری جُدائی نے
    یہی معراج بخشی ہے
    کہ میں جو لفظ لکھتا ہوں
    وہ سارے لفظ روتے ہیں
    کہ میں جو حرف بُنتا ہوں
    وہ سارے بَین کرتے ہیں
    میرے سنگ اس جُدائی میں
    میرے الفاظ مرتے ہیں
    میری تحریر کی لیکن ۔۔
    کبھی کوئی نہیں سُنتا
    میرے الفاظ کی سسکی
    فلک بھی جو ہلا ڈالے
    میرے لفظوں میں ہیں شامل
    اُسی تاثیر کے آنسو !
    کبھی دیکھو میرے ہمدم

Working...
X