ahsaas's entry
crystal's entry
S.A.Z's entry
آنکھ میں آنسو لبوں پر سسکیاں رہ جائیں گی
کانپتے ہاتھوں سے لکھی عرضیاں رہ جائیں گی
خوف سے سارے مصور خود کشی کر لیں گے اب
شہر میں خالی لٹکتی سولیاں رہ جائیں گی
لاش میری بیچ کے قاتل دے دیں گے خوں بہا
محل میں انصاف کے سرگوشیاں رہ جائیں گی
شدت بارش نے انجام تصنع لکھ دیا
رنگ دھل جائیں گے سادہ تتلیاں رہ جائیں گی
خشک کھیتوں کی منڈیروں پر مرے گا کاشتکار
آسماں پر بین کرتی بدلیاں رہ جائیں گی
جلد ہی طاہر تجھے سب کا پتہ چل جائے گا
تیرا سرمایہ فقط خوش فہمیاں رہ جائیں گی
u_r's entry
ہنستے ہوئے آنکھوں میں کیوں آ جاتے ہیں یہ آنسو
یوں خوشی کو ادھورا سا بنا جاتے ہیں یہ آنسو
جانے کہاں سے بھر جاتے ہیں آنکھوں میں یہ آنسو
خوش ہوں میں کوئی شکوہ زمانے سے نہ تقدیر سے
میری اس بات کو جھوٹا کیوں بنا جاتے ہیں یہ آنسو
شائد خبر ہے ان کو بھی کس قدر تنہا ہوں میں
تنہائی میں نبھا جاتے ہیں میرا ساتھ یہ آنسو
Nadia Khan's entry
کبھی آنسو کبھی خوشبو کبھی نغمہ بن کر
ہم سے ہر شام ملی ہے تیرا چہرہ بن کر
چاند نکلا ہے تیری آنکھ کے آنسو کی طرح
پھول مہکے ہیں تیری زلف کا سایہ بن کر
میری جاگی ہوئی راتوں کو اسی کی ہے تلاش
سو رہا ہے میری آنکھوں میں جو سپنا بن کر
دل کے کاغذ پر اترتا ہے تو شعروں کی طرح
میرے ہونٹوں پے مچلتا ہے تو نغمہ بن کر
رات بھی آئے تو بجھتی نہیں چہرے کی چمک
روح میں پھیل گیا ہے وہ اجالا بن کر
میرا کیا حال ہے یہ آ کے کبھی دیکھ تو لے
جی رہا ہوں تیرا بھولا ہوا وعدہ بن کر
دھوپ میں کھو گیا وہ ہاتھ چھوڑا کر آنچل
گھر سے جو ساتھ چلا تھا میرا سایہ بن کر
کبھی آنسو کبھی خوشبو کبھی نغمہ بن کر
ہم سے ہر شام ملی ہے تیرا چہرہ بن کر
jia's entry
Mr.Khan's entry
saraah's entry
سنا ہوگا بہت تم نے
کہیں آنکھوں کی رم جھم کا
کہیں پلکوں کی شبنم کا
کہیں لہجے کی بارش کا
کہیں ساغر کی آنسو کا
مگر تم نے ۔۔
میرے ہمدم ۔۔
کہیں دیکھا ؟
کہیں پرکھا ؟
کسی تحریر کے آنسو ؟
مجھے تیری جُدائی نے
یہی معراج بخشی ہے
کہ میں جو لفظ لکھتا ہوں
وہ سارے لفظ روتے ہیں
کہ میں جو حرف بُنتا ہوں
وہ سارے بَین کرتے ہیں
میرے سنگ اس جُدائی میں
میرے الفاظ مرتے ہیں
میری تحریر کی لیکن ۔۔
کبھی کوئی نہیں سُنتا
میرے الفاظ کی سسکی
فلک بھی جو ہلا ڈالے
میرے لفظوں میں ہیں شامل
اُسی تاثیر کے آنسو !
کبھی دیکھو میرے ہمدم
crystal's entry
میرے آنسو میرے اندر گرتے ہیں
جیسے دریا بیچ سمندر گرتے ہیں
تیری یادیں وہ طوفان اُٹھاتی ہیں
اِک اِک کر کے سارے منظر گرتے ہیں
کتنی لہریں شعروں میں ڈھل جاتی ہیں
سوچ کے پانی میں جب پتھر گرتے ہیں
ہم نے ٹھوکر کھا کر چلنا سیکھا ہے
اور ہیں وہ جو ٹھوکر کھا کر گرتے ہیں
رونے والے! یہ تجھ کو معلوم نہیں
تیرے آنسو میرے دل پر گرتے ہیں
تم بس اس کا روگ لگا کر بیٹھے ہو
سپنوں کے یہ گھر تو اکثر گرتے ہیں
کات رہا ہے عاطف کوئی آنکھوں میں
تکیے پر یہ خواب رات بھر جو گرتے ہیں
جیسے دریا بیچ سمندر گرتے ہیں
تیری یادیں وہ طوفان اُٹھاتی ہیں
اِک اِک کر کے سارے منظر گرتے ہیں
کتنی لہریں شعروں میں ڈھل جاتی ہیں
سوچ کے پانی میں جب پتھر گرتے ہیں
ہم نے ٹھوکر کھا کر چلنا سیکھا ہے
اور ہیں وہ جو ٹھوکر کھا کر گرتے ہیں
رونے والے! یہ تجھ کو معلوم نہیں
تیرے آنسو میرے دل پر گرتے ہیں
تم بس اس کا روگ لگا کر بیٹھے ہو
سپنوں کے یہ گھر تو اکثر گرتے ہیں
کات رہا ہے عاطف کوئی آنکھوں میں
تکیے پر یہ خواب رات بھر جو گرتے ہیں
S.A.Z's entry
آنکھ میں آنسو لبوں پر سسکیاں رہ جائیں گی
کانپتے ہاتھوں سے لکھی عرضیاں رہ جائیں گی
خوف سے سارے مصور خود کشی کر لیں گے اب
شہر میں خالی لٹکتی سولیاں رہ جائیں گی
لاش میری بیچ کے قاتل دے دیں گے خوں بہا
محل میں انصاف کے سرگوشیاں رہ جائیں گی
شدت بارش نے انجام تصنع لکھ دیا
رنگ دھل جائیں گے سادہ تتلیاں رہ جائیں گی
خشک کھیتوں کی منڈیروں پر مرے گا کاشتکار
آسماں پر بین کرتی بدلیاں رہ جائیں گی
جلد ہی طاہر تجھے سب کا پتہ چل جائے گا
تیرا سرمایہ فقط خوش فہمیاں رہ جائیں گی
u_r's entry
ہنستے ہوئے آنکھوں میں کیوں آ جاتے ہیں یہ آنسو
یوں خوشی کو ادھورا سا بنا جاتے ہیں یہ آنسو
جانے کہاں سے بھر جاتے ہیں آنکھوں میں یہ آنسو
خوش ہوں میں کوئی شکوہ زمانے سے نہ تقدیر سے
میری اس بات کو جھوٹا کیوں بنا جاتے ہیں یہ آنسو
شائد خبر ہے ان کو بھی کس قدر تنہا ہوں میں
تنہائی میں نبھا جاتے ہیں میرا ساتھ یہ آنسو
Nadia Khan's entry
کبھی آنسو کبھی خوشبو کبھی نغمہ بن کر
ہم سے ہر شام ملی ہے تیرا چہرہ بن کر
چاند نکلا ہے تیری آنکھ کے آنسو کی طرح
پھول مہکے ہیں تیری زلف کا سایہ بن کر
میری جاگی ہوئی راتوں کو اسی کی ہے تلاش
سو رہا ہے میری آنکھوں میں جو سپنا بن کر
دل کے کاغذ پر اترتا ہے تو شعروں کی طرح
میرے ہونٹوں پے مچلتا ہے تو نغمہ بن کر
رات بھی آئے تو بجھتی نہیں چہرے کی چمک
روح میں پھیل گیا ہے وہ اجالا بن کر
میرا کیا حال ہے یہ آ کے کبھی دیکھ تو لے
جی رہا ہوں تیرا بھولا ہوا وعدہ بن کر
دھوپ میں کھو گیا وہ ہاتھ چھوڑا کر آنچل
گھر سے جو ساتھ چلا تھا میرا سایہ بن کر
کبھی آنسو کبھی خوشبو کبھی نغمہ بن کر
ہم سے ہر شام ملی ہے تیرا چہرہ بن کر
jia's entry
Mr.Khan's entry
saraah's entry
سنا ہوگا بہت تم نے
کہیں آنکھوں کی رم جھم کا
کہیں پلکوں کی شبنم کا
کہیں لہجے کی بارش کا
کہیں ساغر کی آنسو کا
مگر تم نے ۔۔
میرے ہمدم ۔۔
کہیں دیکھا ؟
کہیں پرکھا ؟
کسی تحریر کے آنسو ؟
مجھے تیری جُدائی نے
یہی معراج بخشی ہے
کہ میں جو لفظ لکھتا ہوں
وہ سارے لفظ روتے ہیں
کہ میں جو حرف بُنتا ہوں
وہ سارے بَین کرتے ہیں
میرے سنگ اس جُدائی میں
میرے الفاظ مرتے ہیں
میری تحریر کی لیکن ۔۔
کبھی کوئی نہیں سُنتا
میرے الفاظ کی سسکی
فلک بھی جو ہلا ڈالے
میرے لفظوں میں ہیں شامل
اُسی تاثیر کے آنسو !
کبھی دیکھو میرے ہمدم