Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

آج 24 نومبر پروین شاکر کی سالگرہ کا دن یہ نظم پ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • آج 24 نومبر پروین شاکر کی سالگرہ کا دن یہ نظم پ

    آج 24 نومبر پروین شاکر کی سالگرہ کا دن یہ نظم پروین شاکر کی یاد میں

    اتنا معلوم ہے
    ٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
    ...
    ... اپنے بستر پہ میں بہت دیر سے نیم دراز
    سوچتی تھی کہ وہ اس وقت کہاں پر ہوگا
    میں یہاں ہوں مگر اُس کوچہء رنگ و بو میں
    روز کی طرح سے وہ آج بھی آیا ہوگا
    اور جب اُس نے وہاں مجھ کو نہ پایا ہوگا ؟

    آپ کو علم ہے ، وہ آج نہیں آئی ہیں ؟
    میری ہر دوست سے اُس نے یہی پوچھا ہوگا
    کیوں نہیں آئی وہ کیا بات ہوئی ہے آخر
    خود سے اس بات پہ سو بار وہ اُلجھا ہوگا
    کل وہ آئے گی تو میں اُس سے نہیں بولوں گا
    آپ ہی آپ کئی بار وہ روٹھا ہوگا
    وہ نہیں ہے تو بلندی کا سفر کتنا کٹھن
    سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اُس نے یہ سوچا ہوگا
    راہداری میں ،ہرے لان میں ، پھولوں کے قریب
    اُس نے ہر سمت مجھے ڈھونڈا ہوگا
    نام بھولے سے جو میرا کہیں آیا ہوگا
    غیر محسوس طریقے سے وہ چونکا ہوگا
    ایک جملے کو کئی بار سُنایا ہوگا
    بات کرت ہوئے سو بار وہ بھولا ہوگا
    یہ جو لڑکی نئی آئی ہے ، کہیں وہ تو نہیں
    اُس نے ہر چہرہ یہی سوچ کے دیکھا ہوگا
    جانِ محفل ہے ، مگر آج فقط میرے بغیر
    ہائے کس درجہ بھری بزم میں تنہا ہوگا
    کبھی سنّاٹوں سے وحشت جو ہوئی ہوگی اُسے
    اُس نے بے ساختہ پھر مجھ کو پکارا ہوگا
    چلتے چلتے کوئی مانوس سی آہٹ پا کر
    دوستوں کو بھی کسی عذّر سے روکا ہوگا
    یاد کر کے مجھے ، نم ہوگئی ہوں گی پلکیں
    آنکھ میں پڑ گیا کچھ کہہ کہ یہ ٹالا ہوگا
    اور گھبرا کے کتابوں میں جو لی ہوگی بناہ
    ہر سطر میں میرا چہرہ اُبھر آیا ہوگا
    جب ملی ہوگی اُسے میری علالت کی خبر
    اُس نے آہستہ سے دیوار کو تھاما ہوگا
    سوچ کر یہ کہ بہل جائے پریشانیء دل
    یونہی بے وجہ کسی شخص کو روکا ہوگا
    اتفاقاً مجھے اُس شام میری دوست ملی
    میں نے پوچھا کہ سنو آئے تھے وہ ؟ کیسے تھے ؟
    مجھ کو پوچھا تھا ؟ مجھے ڈھونڈا تھا چاروں جانب
    اُس نے اِک لمحے کو دیکھا مجھے اور پھر ہنس دی
    اُس ہنسی میں تو وہ تلخی تھی کہ اُس سے آگے
    کیا کہا اُس نے مجھے یاد نہیں ہے ! لیکن ۔۔۔۔۔
    اتنا معلوم ہے ، خوابوں کا بھرم ٹوٹ گیا !

    (پروین شاکر )


    [IMG]http://






  • #2
    Re: آج 24 نومبر پروین شاکر کی سالگرہ کا دن یہ نظم &a

    اللہ ان کی روح کو سکون دے ۔
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

    Comment


    • #3
      Re: آج 24 نومبر پروین شاکر کی سالگرہ کا دن یہ نظم &a

      very nice:rose

      Comment


      • #4
        Re: آج 24 نومبر پروین شاکر کی سالگرہ کا دن یہ نظم &a

        aoa

        acha intikhaab hy aap ka

        Comment


        • #5
          Re: آج 24 نومبر پروین شاکر کی سالگرہ کا دن یہ نظم &a

          buhat achi poetry likhti thin...

          Comment

          Working...
          X