السلام وعليكم ورحمة الله وبركاته
خزاں کی شاعری
خزاں رسیدہ چمن ہوں کہ ریت کے ٹیلے
قدم قدم پہ شگوفے کھلا کے دم لے گی
ازل سے سینۂ ویراں ہے منتظر جس کا
نفس نفس وہی خوشبو رچا کے دم لے گی
**************************
خزاں کی رُت میں یہ مشغلہ تھا
میں بکھرے پتے سمیٹتا تھا
عجیب تر تھیں تمہاری یادیں
میں زندہ رہ کر نہ جی سکا تھا
چلی تھی مجھ میں وہ کیسی آندھی
کہ دل کا خیمہ اکھڑ گیا تھا
برس رہی تھی وہ کیسی بارش
کہ درد مجھ میں ٹپک رہا تھا
بہتا تھا آنکھوں سے میری آنسو
کہ کوئی منظر پگھل گیا تھا
میں اپنی ہستی کے بتکدے میں
وفا کی مورت بنا رہا تھا
رکا ہوں میں جس کی خاطر
وہ میری خاطر نہ رُک سکا تھا
خزاں کی شاعری
خزاں رسیدہ چمن ہوں کہ ریت کے ٹیلے
قدم قدم پہ شگوفے کھلا کے دم لے گی
ازل سے سینۂ ویراں ہے منتظر جس کا
نفس نفس وہی خوشبو رچا کے دم لے گی
**************************
خزاں کی رُت میں یہ مشغلہ تھا
میں بکھرے پتے سمیٹتا تھا
عجیب تر تھیں تمہاری یادیں
میں زندہ رہ کر نہ جی سکا تھا
چلی تھی مجھ میں وہ کیسی آندھی
کہ دل کا خیمہ اکھڑ گیا تھا
برس رہی تھی وہ کیسی بارش
کہ درد مجھ میں ٹپک رہا تھا
بہتا تھا آنکھوں سے میری آنسو
کہ کوئی منظر پگھل گیا تھا
میں اپنی ہستی کے بتکدے میں
وفا کی مورت بنا رہا تھا
رکا ہوں میں جس کی خاطر
وہ میری خاطر نہ رُک سکا تھا
Comment