کتنا سہل جانا تھا
خوشبو کو چھو لینا
بارشوں کے موسم میںشام کا ہر اک منظر
گھر میں قید کر لینا
روشنی ستاروں کی مٹھیوں میں بھر لینا
کتنا سہل جانا تھا
خوشبوئوں کو چھو لینا
جگنوئوں کی باتوں سےپھول جیسے آنگن میں
روشنی سی کر لینا
اس کی یاد کا چہرہ خوابناک آنکھوں کی
جھیل کے گلابوںپر دیر تک سجا رکھنا
کتنا سہل جانا تھا
اے نظر کی خوش فہمی!اس طرح نہیں ہوتا
تتلیاں پکڑنے کو دور جانا پڑتا ہے
خوشبو کو چھو لینا
بارشوں کے موسم میںشام کا ہر اک منظر
گھر میں قید کر لینا
روشنی ستاروں کی مٹھیوں میں بھر لینا
کتنا سہل جانا تھا
خوشبوئوں کو چھو لینا
جگنوئوں کی باتوں سےپھول جیسے آنگن میں
روشنی سی کر لینا
اس کی یاد کا چہرہ خوابناک آنکھوں کی
جھیل کے گلابوںپر دیر تک سجا رکھنا
کتنا سہل جانا تھا
اے نظر کی خوش فہمی!اس طرح نہیں ہوتا
تتلیاں پکڑنے کو دور جانا پڑتا ہے
Comment