اندازِ فکر
اندازِ فکر اپنا بدل کر تو دیکھیؔے
نفرت کے داـؔروں سے نکل کر تو دیکھیؔے
نفرت کے داـؔروں سے نکل کر تو دیکھیؔے
ہم ہیں وفا پرست یہ آجاےؔ گا نظر
عینک کو اپنی بدل کر تو دیکھیؔے
منزل ضرور چومے گی قدموں کو آپ کے
عزم سفر کے ساتھ نکل کر تو دیکھیؔے
ماضی سا حال آپ کو مل جاےؔ گا ضرور
اسلاف کے طریقو پر چل کر تو دیکھیؔے
سو جائیں گے سکون سے ہر رات آپ بھی
مزدور جیسا دھوپ میں جل کر تو دیکھیؔے
ہر دلعزیز آپ بھی بن جاینگے حضور
خول انا سے اپنے نکل کر تو دیکھیؔے
خود مٹ کر فیض اوروں کو دینے کے لطف کو
عمران ذرا سا آپ بھی جل کر تو دیکھیؔے
Comment