زوال کی انتہا
امجد شیخ
ایک وحشی درندہ
مرے بچوں کا لہو پیتا ہے
اس کی گرم سانسوں سے
شہر جل رہے ہیں
لوگ مر رہے ہیں
چارہ گر جو ہیں سارے
سب خموش بیٹھے ہیں
امتٍ محمد پر
اک سکوت طاری ہے
راہنما ہمارے گر
جا کے لڑ نہیں سکتے
چوڑیاں پہن کر سب
شرم سے ندامت سے
!ڈوب مر تو سکتے ہیں
امجد شیخ
ایک وحشی درندہ
مرے بچوں کا لہو پیتا ہے
اس کی گرم سانسوں سے
شہر جل رہے ہیں
لوگ مر رہے ہیں
چارہ گر جو ہیں سارے
سب خموش بیٹھے ہیں
امتٍ محمد پر
اک سکوت طاری ہے
راہنما ہمارے گر
جا کے لڑ نہیں سکتے
چوڑیاں پہن کر سب
شرم سے ندامت سے
!ڈوب مر تو سکتے ہیں
Comment