فیصلہ
سن لیا ہم نے فیصلہ۔۔۔۔۔ تیرا
اور سن کر، اداس ہو بیٹھے
ذہن چپ چاپ آنکھ خالی ہے
جیسے ہم کائنات کھو بیٹھے
دل یہ کہتا ہے۔۔۔ضبط لازم ہے
ہجر کے دن کی دھوپ ڈھلنے تک
اعتراف شکست کیا کرنا
فیصلے کی گھڑی بدلنے تک
دل یہ کہتا ہے۔۔۔ حوصلہ رکھنا
سنگ رستے سے ہٹ بھی سکتے ہیں
اس سے پہلے کہ آنکھ بجھ جائے
جانے والے پلٹ بھی سکتے ہیں
اب چراغاں کریں ہم اشکوں سے
یا مناظر بجھے بجھے ۔۔۔دیکھیں
اک طرف تو ہے ، اک طرف دل ہے
دل کی مانیں، کہ اب تجھے دیکھیں ؟
خود سے کشمکش سی جاری ہے
راہ میں حائل تیرا غم بھی۔۔۔۔ حائل ہے
چاک در چاک ہے قبائے حواس
بے رفو سوچ، روح گھائل ہے
تجھ کو پایا تو چاک سی لیں گے
غم بھی امرت سمجھ کے پی لیں گے
ورنہ یوں ہے کہ دامن ِ دل میں
چند سانسیں ہیں، گن کے جی لیں گے
Comment