Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اسے اپنے کل ہی کی فکر تھی وہ جو میرا واقفِ حا&

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اسے اپنے کل ہی کی فکر تھی وہ جو میرا واقفِ حا&


    اسے اپنے کل ہی کی فکر تھی وہ جو میرا واقفِ حال تھا
    وہ جو اسکی صبحِ عروج تھی وہ میرا وقتِ زوال تھا

    مرا درد کیسے وہ جانتا مری بات کیسے وہ مانتا
    وہ تو خود فنا ہی کے ساتھ تھا اسے روکنا بھی محال تھا

    وہ جو اسکے سامنے آگیا کسی روشنی میں نہا گیا
    عجب اسکی ہیبتِ حسن تھی عجب اسکا رنگِ جمال تھا

    دمِ واپسیں اسے کیا ہوا نہ وہ روشنی نہ وہ تازگی
    وہ ستارہ کیسے بکھر گیا وہ جو اپنی آپ مثال تھا

    وہ ملا تو صدیوں کے بعد بھی میرے لب پہ کوئی گلا نہ تھا
    اسے میری چپ نے رُلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا

    میرے ساتھ لگ کے وہ رودیا اور صرف اتنا ہی کہہ سکا
    جسے جانتا تھا میں زندگی وہ تو صرف وہم و خیال تھا

    احمد ندیم قاسمی
    انسان کا کردار صندل کہ درخت جیسا ہونا چاہیے، جو خود پہ کلہاڑی کی ضرب کھا کر بھی کلہاڑی کو خوشبو سے مہکا دیتا ہے

  • #2
    Re: اسے اپنے کل ہی کی فکر تھی وہ جو میرا واقفِ ح&#15

    میرے ساتھ لگ کے وہ رودیا اور صرف اتنا ہی کہہ سکا
    جسے جانتا تھا میں زندگی وہ تو صرف وہم و خیال تھا

    Excellent.
    tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
    tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

    Comment


    • #3
      Re: اسے اپنے کل ہی کی فکر تھی وہ جو میرا واقفِ ح&#15

      Alfaaz nahi hein aap ki sharing ki tareef ke liye....................Just awesome

      Comment


      • #4
        Re: اسے اپنے کل ہی کی فکر تھی وہ جو میرا واقفِ ح&#15

        bohatt aall janab
        "Can you imagine what I would do if I could do all I can? "

        Comment


        • #5
          Re: اسے اپنے کل ہی کی فکر تھی وہ جو میرا واقفِ ح

          Hosla afzai k liye Bohat shukriya :)
          انسان کا کردار صندل کہ درخت جیسا ہونا چاہیے، جو خود پہ کلہاڑی کی ضرب کھا کر بھی کلہاڑی کو خوشبو سے مہکا دیتا ہے

          Comment

          Working...
          X