Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

نیلا میرا وجود گھڑی بھر میں کرگیا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • نیلا میرا وجود گھڑی بھر میں کرگیا



    نیلا میرا وجود گھڑی بھر میں کرگیا
    وہ زہر کی طرح مرے دل میں اتر گیا


    پلکیں لرز کے رہ گئیں اور دیپ بجھہ گئے
    الزام اب کے بار بھی آندھی کے سر گیا


    اب کس لئے سنبھال کے رکھوں بصارتیں
    آنکھوں سے خواب چھین کے جب چارہ گر گیا


    اس سے بچھڑ کے دل کا ہوا ہے عجیب حال
    پانے کی آرزو گئی، کھونے کا ڈر گیا


    جب موسموں نے پھر سے بغاوت کی ٹھان لی
    ٹہنی پہ پھول کھلنے سے پہلے بکھر گیا


    بہتر ہے خود رفو گری سیکھوں کہ آج تو
    گھاؤ کھلے ہی چھوڑ کے وہ چارہ گر گیا


    اس پر یقیں بحال ہوا تو وہ ایک دم
    اقرار کے مقام پہ آ کر مکر گیا


    آنکھوں سے نیند، دل سے سکوں ہوگیا جدا
    لگتا ہے اپنے ساتھ کوئی ہاتھہ کرگیا


    سورج نے ساتھہ چھوڑا تو دیکھا پلٹ کے تب
    سوچا، جو ساتھہ چلتا تھا سایہ کدھر گیا

    انسان کا کردار صندل کہ درخت جیسا ہونا چاہیے، جو خود پہ کلہاڑی کی ضرب کھا کر بھی کلہاڑی کو خوشبو سے مہکا دیتا ہے

  • #2
    Re: نیلا میرا وجود گھڑی بھر میں کرگیا

    Buhat umda............ zabardast sharing

    Comment


    • #3
      Re: نیلا میرا وجود گھڑی بھر میں کرگیا

      shukriya je bohat bohat
      انسان کا کردار صندل کہ درخت جیسا ہونا چاہیے، جو خود پہ کلہاڑی کی ضرب کھا کر بھی کلہاڑی کو خوشبو سے مہکا دیتا ہے

      Comment


      • #4
        Re: نیلا میرا وجود گھڑی بھر میں کرگیا

        buhat khoob.........

        Comment


        • #5
          Re: نیلا میرا وجود گھڑی بھر میں کرگیا

          اسلامُ علیکم
          بہت ہی عمدہ غزل کا انتخاب
          آپ کے اعلٰی زوق کامنہ بولتا ثبوت
          مزید انتخابات کا انتطار رہے گا

          Last edited by S.Athar; 22 May 2011, 16:24.
          :star1:

          Comment

          Working...
          X