Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

بشیر بدر

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • بشیر بدر

    روشنی کے مقدر میں نیندیں کہاں، چاند میں تاک پردہ سجائیں کہیں
    ہمیں چراغ وفا کی طرح جلنا ہے رات بھر آسماں تا زمیں وہ جلائیں کہیں

    وہ بھٹکتی ہوئی روحیں جیسے ملیں، یوں ملے وہ نگاہیں مگر خوف ہے
    زیست ہے رات میں جنگلوں کا سفر اس جنم میں بھی ہم کھو نہ جائیں کہیں

    شہرتیں مثل مینارِ عظمت ہمیں آسماں کی طرف لے چلی ہیں مگر
    جی میں ہے سبز پیغمبروں کی طرح سینائے سنگ سے سر اٹھائیں کہیں

    بر ف سی اجلی پوشاک کے پہنے ہوئے پیڑ جیسے دُعاؤں میں مصروف ہیں
    وادیاں پاک مریم کا آنچل ہوئیں آؤ سجدہ کریں سر جھکائیں کہیں

    کوئی کتبہ نہیں ہے سر راہ ہم جس پہ اقوالِ زریں بدلتے رہیں
    ہم تو آنسو ہیں پلکوں پہ رکھ لو ہمیں جب اشارہ کرو ٹوٹ جائیں کہیں

    ان کہے شعر ہیں وادیئے جہاں میں مختلف رنگ کے جھلملائے دیئے
    دستِ الفاظ محفوظ کر لے انہیں چل رہی ہے ہوا بجھ نہ جائیں کہیں
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: بشیر بدر

    اسلام علیکم
    ہہت ہی عمدہ کلام شئیر کیا ہے
    بہت بہت شکریہ
    اللہ جی آپ کو شاد رکھیں آباد رکھیں آمین
    Last edited by S.Athar; 23 August 2010, 11:05.
    :star1:

    Comment


    • #3
      Re: بشیر بدر

      bohat umdha

      Comment

      Working...
      X