Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Mere Diary se Intikhaab

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: Mere Diary se Intikhaab

    اسی طرح سے ہر ایک زخم خوشنما دیکھے
    وہ آئے تو مجھے اب بھی ہرا بھرا دیکھے

    گزر گئے ہیں بہت دن رفاقت شب میں
    اک عمر ہو گئی چہری وہ چاند سا دیکھے

    مرے سکوت سے جس کا گلے رہے کیا کیا
    بچھڑتے وقت ان آنکھوں کا بولنا دیکھے

    ترے سوا بھی کئی رنگ خوش نظر تھے مگر
    جو تجھ کو دیکھ چکا ہو وہ اور کیا دیکھے

    بس ایک ریت کا ذرہ بچا تھا آنکھوں میں
    ابھی تلک جو مسافر کا راستہ دیکھے

    اسی سےپوچھے کوئی دشت کی رفاقت جو
    جب آنکھ کھولے پہاڑوں کا سلسلہ دیکھے

    تجھے عزیز تھا اور میں نے اسکو جیت لیا
    مری طرف بھی تو اک پل ترا خدا دیکھے
    (پروین شاکر)

    Comment


    • #17
      Re: Mere Diary se Intikhaab

      اس نے میرے ہاتھ میں باندھا
      اجلا کنگن بیلے کا
      پہلے پیار سے تھامی کلائی
      بعد اسکے ہولے ہولے پہنایا
      گہنا پھولوں کا
      پھر جھک کر ہاتھ کو چوم لیا!
      پھول تو آخر پھول ہی تھے
      مرجھا ہی گئے
      لیکن میری راتیں انکی خوشبو سے اب تک روشن ہیں
      بانہوں پر وہ لمس ابھی تک تازہ ہے
      (شاخ صنوبر پر اک چاند دمکتا ہے!)
      پھول کا گہنا
      پریم کا کنگن
      پیار کا بندھن
      اب تک میری یاد کے ہاتھ لپٹا ہوا ہے!!!
      پروین شاکر

      Comment


      • #18
        Re: Mere Diary se Intikhaab

        اتنے اچھے موسم میں
        روٹھنا نہیں اچھا
        ہار جیت کی باتیں
        کل پہ ہم اٹھا رکھیں
        آج دوستی کر لیں!!

        Comment


        • #19
          Re: Mere Diary se Intikhaab

          رستہ بھی کٹھن دھوہ میں شدت بھی بہت تھی
          سائے سے مگر اس کو محبے بھی بہت ہے

          خیمے نہ کوئی میرے مسافر کے جلائے
          زخمی تھا بہت پائوں مسافت بھی بہت تھی

          سب دوست مرے منتظر پردہ شب تھے
          دن میں تو سفر کرنے میں دقت بھی بہت تھی

          بارش ملی دعائوں میں نمی آنکھ کی مل جائے
          جذبے کی کبھی اتنی رفاقت بھی بہت تھی

          کچھ تو ترے موسم ہی مجھے راس کم آئے
          اور کچھ مری مٹی میں بغاوت بھی بہت تھی

          پھولوں کا بکھرنا تو مقدر ہی تھا لیکن
          کچھ اس میں ہوائوں کی سیاست بھی بہت تھی

          وہ بھی سر مقتل ہے کہ سچ جس کا تھا شاید
          اور واقف احوال عدالت بھی بہت تھی

          اس ترک رفاقت پہ پریشان تو ہوں لیکن
          اب تک کے ترے ساتھ پہ حیرت بھی بہت تھی

          خوش آئے تھے شہر منافق کی امیری
          ہم لوگوں کو سچ کہنے کی عادت بھی بہت تھی
          پروین شاکر

          Comment


          • #20
            Re: Mere Diary se Intikhaab

            تجھ سے تو کوئی گلہ نہیں ہے
            قسمت میں مری صلہ نہیں ہے

            بچھڑے تو نجانے حال کیا ہو
            جو شخص ابھی ملا نہیں ہے

            جینے کی تو آرزو ہی کب تھی
            مرنے کا بھی حوصلہ نہین ہے

            جو زیست کو معتبر بنا دے
            ایسا کوئی سلسلہ نہیں ہے

            خوشبو کا حساب ہو چکا ہے
            اور پھول ابھی کھلا نہیں ہے

            سرشاری رہبری میں دیکھا
            پیچھے مرا قافلہ نہیں ہے

            اک ٹھیس پہ دل کا پھوٹ بہنا
            چھونے میں تو آبلہ نہیں ہے
            پروین شاکر

            Comment


            • #21
              Re: Mere Diary se Intikhaab

              رات ابھی تنہائی کی پہلی دہلیز پہ ہے
              اور میری جانب اپنے ہاتھ بڑھاتی ہے
              سوچ رپہ ہوں
              ان کو تھاموں
              زینہ زینہ سناٹوں کے تہہ خانوں میں اتروں
              یا اپنے کمرے میں ٹھہروں
              چاند مری کھڑکی پہ دستک دیتا ہے!!
              پروین شاکر

              Comment


              • #22
                Re: Mere Diary se Intikhaab

                تمہارا کہنا ہے
                تم مجھے بے پناہ شدت سے چاہتے ہو
                تمہاری چاہر
                وصال کی آخری*حدوں تک
                مرے فقط میرے نام ہو گی
                مجھے یقیں ہے مجھے یقیں ہے
                مگر قسم کھانے والے لڑکے
                تمہاری آنکھوں میں ایک تل ہے
                پروین شاکر

                Comment


                • #23
                  Re: Mere Diary se Intikhaab

                  سبز مدھم روشنی میں سرخ آنچل کی دھنک
                  سرد کمرے میں مچلی گرم سانسوں کی مہک

                  بازوئوں کے سخت حلقے میں کوئی نازک بند
                  سلوٹیں ملبوس پر،آنچل بھی ڈلکھا ہوا

                  گرمی رخسار سے دہکی ہوئی ٹھنڈی ہوا
                  نرم زلفوں سے ملائم انگلیوں کی چھیڑ چھاڑ

                  سرخ ہونٹوں پر شرارت کے کسی لمحے کا عکس
                  ریشمیں بانہوں میں چوڑی کی کبھی مدھم کنھک

                  شرمگیں لہجوں میں دھیرے کبھی چاہت کی بات
                  دو دلوں کی دھڑکنوں میں گونجتی تھی ایک صدا

                  کانپتے ہونٹوں پہ تھی اللہ سے صرف اک دعا
                  کاش یہ لمحے ٹھہر جائیں ،ٹھہر جائیں ذرا !!
                  پروین شاکر

                  Comment


                  • #24
                    Re: Mere Diary se Intikhaab

                    انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
                    تم کیا سمجھو تم کیا جانو بات میری تنہائی کی

                    کون سیاہی گھول رہا تھا وقت کے بہتے دریا میں
                    میں نے آنکھ جھکی دیکھی ہے آج کسی ہرجائی کی

                    وصل کی رات نہ جانے کیوں اصرار تھا ان کو جانے پر
                    وقت سے پہلے دوب گئے تاروں نے بڑی دانائی کی

                    اڑتے اڑتے آس کا پنچھی دور افق میں ڈوب گیا
                    روتے روتے بیٹھ گئی آواز کسی سودائی کی
                    قتیل شفائی

                    Comment


                    • #25
                      Re: Mere Diary se Intikhaab

                      اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں بسا لے مجھ کو
                      میں ہوں تیرا نصیب اپنا بنا لے مجھ کو

                      مجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی
                      یہ تیری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو

                      میں سمندر بھی ہوں موتی بھی ہوں غوطہ زن بھی
                      کوئی بھی نام میرا لے کے بلا لے مجھ کو

                      تو نے دیکھا نہیں آئینے سے آگے کچھ بھی
                      خدا پرستہ میں کہیں تو نہ گنوا لے مجھ کو

                      کل کی بات اور ہے میں اب سار ہوں یا نہ رہوں
                      جتنا جی چاہے تیرا آج ستا لے مجھ کو

                      خود کو میں بانٹ نہ ڈالوں کہیں دامن دامن
                      کر دیا تو نے اگر میرے حوالے مجھ کو

                      میں جو کانٹا ہوں تو چل مجھ سے بچا کر دامن
                      میں ہوں اگر پھول تو جوڑے میں سجا لے مجھ کو

                      میں کھلے در کے کسی گھر کا ہوں ساماں پیارے
                      تو دبے پائوں کبھی آ کر چرا لے مجھ کو

                      ترک الفت کی قسم بھی کوئی ہوتی ہے قسم
                      تو کبھی یاد تو کر بھولنے والے مجھ کو

                      بادہ پھر بادہ ہے میں زہر بھی پی جائوں قتیل
                      شرط یہ ہے کوئی بانہوں مین سنبھالے مجھ کو

                      قتیل شفائی

                      Comment


                      • #26
                        Re: Mere Diary se Intikhaab

                        اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں
                        آ تجھے میں گنگنانا چاہتا ہوں

                        کوئی آنسو تیرے دامن پر گر کر
                        بوند کو موتی بنانا چاہتا ہوں

                        تھک گیا میں کرتے کرتے یاد تجھ کو
                        اب تجھے میں یاد آنا چاہتا ہوں

                        چھا رہا ہے ساری بستی میں اندھیرا
                        روشنی ہو گھر جلانا چاہتا ہوں

                        آخری ہچکی تیرے زانوں پہ آئے
                        موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں
                        قتیل شفائی

                        Comment


                        • #27
                          Re: Mere Diary se Intikhaab

                          گرمی حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں
                          ہم چارہ گوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں

                          بچ نکلتے ہیں اگر آتح صیاد سے ہم
                          شعلہ آتش گلفام سے جل جاتے ہیں

                          خود نمائی تو نہین شیوہ ارباب وفا
                          جن کو جلنا ہو وہ آرام سے جل جاتے ہیں

                          شمع جس میں جلتی ہے نمائش کے لئے
                          ہم اسی آگ میں گمنام سے جل جاتے ہیں

                          جب بھی آتا ہے میرا نام تیرے نام کے ساتھ
                          جانے کیوں لوگ میرے نام سے جل جاتے ہیں

                          رابچہ باہن پہ ہیں کیا نہ کہیں گے دشمن
                          آشنا جب تیرے پیغام سے جل جاتے ہیں
                          قتیل شفائی

                          Comment


                          • #28
                            Re: Mere Diary se Intikhaab

                            abhi tak kisi ki bhi is thread pe nazar nehi gai ?

                            Comment


                            • #29
                              Re: Mere Diary se Intikhaab

                              Originally posted by BadMan View Post
                              abhi tak kisi ki bhi is thread pe nazar nehi gai ?
                              mairi nazar per gai hai... buht zabardast collection hai .:clap:..
                              specially shaair kaa naam bhi likha hai yeh buht achi baat hai .... kai kalaaam mairay bhi fav ban gaye hain.....:)
                              For New Designers
                              وَ بَارِکْ لِيْ فِيْمَا أَعْطَيْتَ

                              Comment


                              • #30
                                Re: Mere Diary se Intikhaab

                                Originally posted by BadMan View Post
                                میرے سورج
                                تری زمیں ہوں میں
                                کوئی موسم ہو تیرے گرد مجھے
                                گھومنا ہے
                                مرا تو کام ہی تیرا طواف کرنا ہے

                                وصی شاہ
                                Originally posted by BadMan View Post
                                ہوا کو آوارہ کہنے والو
                                کبھی تو سوچو،کبھی تو لکھو
                                ہوائیں کیوں اپنی منزلوں سے بھٹک گئی ہیں
                                نہ ان کی آنکھوں میں خواب کوئی
                                نہ خواب میں انتظار کوئی
                                اب ان کے سارے سفر میں صبح ِ یقین کوئی،
                                نہ شام ِ صد اعتبار کوئی،
                                نہ انکی اپنی زمین کوئی،نہ آسماں پر کوئی ستارہ
                                نہ کوئی موسم ،نہ کوئی خوشبو کا استعارہ
                                نہ روشنی کی لکیر کوئی،نہ ان کا اپنا سفیر کوئی
                                جو انکے دکھ پر کتاب لکھے
                                مُسافرت کا عذاب لکھے
                                ہوا کو آوارہ کہنے والو
                                کبھی تو سوچو


                                نوشی گیلانی
                                Originally posted by BadMan View Post
                                میر ے ھمسفر،میر ے چارہ گر

                                یہ مسافتیں،یہ کٹھن سفر ۔ ۔

                                یہ ازل سے ھیں میری ھمسفر

                                میر ے ساتھ چلنے کے شوق میں،کھیں تھک نہ جائیں تیر ے قدم

                                میر ے ھمسفر،میر ے چارہ گر

                                کبھی منزلیں میرا خواب تھیں ۔ ۔

                                جو ملیں تو صرف سراب تھیں، رگ جان و دل کا عذاب تھیں

                                میر ے ھمسفر،میر ے چارہ گر

                                تیری سادگی،تیری چاھتیں ۔ ۔

                                میرا مان ھیں،میرا ناز ھیں،مجھے جاں سے بڑھ کے عزیزھیں

                                تیرا سنگ ھوتا جو بخت میں

                                تو یہ راہ باغ و بہار تھی ۔ ۔ ۔

                                مگر اس سفر کی تپشّ میں

                                کوئی سایہ دار شجر نھیں ۔ ۔

                                جہاں رک کے تھوڑی سی دیر ھم،یہ تھکن یہ گرد اتار لیں

                                میر ے ھمسفر،میر ے چارہ گر

                                میر ے اس سفر کی دھوپ میں

                                میرے ساتھ جھلسیں تیرے قدم،یہ کبھی گوارا نھیں مجھے

                                یہ ھجر ھی اپنا نصیب ھے ۔ ۔ ۔

                                مگرمیر ے ھمسفر،میر ے چارہ گر

                                تیری زندگی کی مجھے قسم

                                کہ یہ تشنگی کے سفر میں اب ، تیری یاد ھوگی قدم قدم

                                تیر ے لفظ ھیں میرا حو صلہ ، تیر ے شعر ھیں میر ے راہ بر

                                میر ے ھمسفر،میر ے چارہ گر
                                superb entries...:clap:
                                For New Designers
                                وَ بَارِکْ لِيْ فِيْمَا أَعْطَيْتَ

                                Comment

                                Working...
                                X