السلام و اعلیکم
خزاں کا سنہرا موسم مبارک
خزاں کا سنہرا موسم مبارک
خزاں کی شاعری
نا کوئی غم خزاں کا ہے نا خواہش ہے بہاروں کی
ہمارے ساتھ ہے امجد کسی کا یاد کا موسم
نا کوئی غم خزاں کا ہے نا خواہش ہے بہاروں کی
ہمارے ساتھ ہے امجد کسی کا یاد کا موسم
شباب لالہ گل کو پکارنے والو
خزان سرشت بہار آگئی تو کیا ہوگا
خوشی چھنی ہے تو غم کا بھی اعتبار نا کر
جو روح غم سے بھی اکتا گئی تو کیا ہوگا
خزان سرشت بہار آگئی تو کیا ہوگا
خوشی چھنی ہے تو غم کا بھی اعتبار نا کر
جو روح غم سے بھی اکتا گئی تو کیا ہوگا
میں خزائوں کی دھوپ کا آئینہ کہ اک ہوں کہ ہزار ہوں
کہیں آنسئوں کا ہوں قافلہ کہیہں جگنوئوں کی قطار ہوں
کہیں آنسئوں کا ہوں قافلہ کہیہں جگنوئوں کی قطار ہوں
جلا کے داغ محبت نے دل کو خاک کیا
بہار آئی میرے باغ میں خزاں کی طرح
بہار آئی میرے باغ میں خزاں کی طرح
گلوں کے بدلے ملی آہ۔۔۔ نوک خار مجھے
خزاں کو اب کے سمجھنا پڑا بہار مجھے
خزاں کو اب کے سمجھنا پڑا بہار مجھے
تم گلستاں سے آئے زکر خزاں ہی لائے
ہم نے قفس میں دیکھی ہے فصل بہار برسوں
ہم نے قفس میں دیکھی ہے فصل بہار برسوں
میری زندگی پہ نا مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں
وہی کاروں وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے
مگر اپنے اپنےمقام پر کبھی تم نہیں کبھی ہم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں
وہی کاروں وہی راستے وہی زندگی وہی مرحلے
مگر اپنے اپنےمقام پر کبھی تم نہیں کبھی ہم نہیں
خزاں کے رنگ میں ابھی بہار باقی ہے
چراغ سحر ہے پر انتظار باقی ہے
ہمیں سلام کرو اے حوادث دوراں
تمہارے ساتھ ہیں پھر بھی قرار باقی ہے
=========
چراغ سحر ہے پر انتظار باقی ہے
ہمیں سلام کرو اے حوادث دوراں
تمہارے ساتھ ہیں پھر بھی قرار باقی ہے
=========
تمہارے بعد عادت سی ہوگئی اپنی
بکھرتے سوکھتے پتے سنبھال رکھتے ہیں
خوشی سی ملتی ہے خود کو اذیتیں دے کر
سو جان بوجھ کر خود کو نڈھال رکھتے ہیں
بکھرتے سوکھتے پتے سنبھال رکھتے ہیں
خوشی سی ملتی ہے خود کو اذیتیں دے کر
سو جان بوجھ کر خود کو نڈھال رکھتے ہیں
خوشی بھی مجھ کو راس آتی نہیں ہے
غموں سے بھی رہائی چاہتا ہوں
خزاں میں شاخ سے گل جیسے بکھرے
میں یوں تجھ سے جدائی چاہتا ہوں
غموں سے بھی رہائی چاہتا ہوں
خزاں میں شاخ سے گل جیسے بکھرے
میں یوں تجھ سے جدائی چاہتا ہوں
قرب کی رت
ہرا بھرا موسم
وصل کی آنچ
دھوپ جاڑے کی
ایسے موسم میں تجھ سے ملنے کی
دل میں دم توڑتی خواہش
جیسے جگنو اداس راتوں میں
شاخ در شاخ جس طرح بھٹکے
زرد پتہ خزاں کے ہاتھوں میں
ہرا بھرا موسم
وصل کی آنچ
دھوپ جاڑے کی
ایسے موسم میں تجھ سے ملنے کی
دل میں دم توڑتی خواہش
جیسے جگنو اداس راتوں میں
شاخ در شاخ جس طرح بھٹکے
زرد پتہ خزاں کے ہاتھوں میں
Comment