خدا کی بستی کے حکمرانو
فضائے عالم بدل رہی ہے
دریچے ذ ہنوں کے کچھ تو کھولو
کہ کوئی آئے ہوا کا جھونکا
جو بند سوچوں کو تازگی دے
خدا کی بستی کے رہنے والو
گلوں کی رت میں خزاں نصیبو
قدیم رستوں کے یہ محافظ
وطن کو ماضی بنا رہے ہیں
نگاہ دوراں میں ہم ہیں وحشی
پلٹ کے گڑھوں میں جارہے ہیں
کوئی تو پوچھے یہ غاصبوں سے
شکوہ دے کر
حوالہ دے کر
یقین لوگوں کا کا ڈسنے والو
چمن کو دے کر خزاں کی زردی
گلوں کی رنگت بدلنے والو
یہی ہے انداز پاسبانی
غریب لوگوں کے سادہ سپنے
دھواں دھواں سے بکھر گئے ہیں
دلوں کو مکرو ریا کے وعدے
کبھی سے بنجر بنا چکے ہیں
خدا کی بستی کے حکمرانو
بدلتی دنیا یہ کہہ رہی ہے
سمے کو تم نے اگر نہ سمجھا
نہ ہاتھ روکا ستم گری سے
یہ سوکھے جسموں پہ زرد چہرے
یہ زندگی کے اداس سائے
شہید جزبوں کا غم اٹھائے
فسردہ راہوں پہ چلتے چلتے
لہو جو تھوکیں گے اپنے دل کا
فضا میں پھیلے گا زہر ایسا
قضا کرے گی پھر حکمرانی
قضا کرے گی پھر حکمرانی
خدا کی بستی کے حکمرانو
فضائے عالم بدل رہی ہے
فضائے عالم بدل رہی ہے
دریچے ذ ہنوں کے کچھ تو کھولو
کہ کوئی آئے ہوا کا جھونکا
جو بند سوچوں کو تازگی دے
خدا کی بستی کے رہنے والو
گلوں کی رت میں خزاں نصیبو
قدیم رستوں کے یہ محافظ
وطن کو ماضی بنا رہے ہیں
نگاہ دوراں میں ہم ہیں وحشی
پلٹ کے گڑھوں میں جارہے ہیں
کوئی تو پوچھے یہ غاصبوں سے
شکوہ دے کر
حوالہ دے کر
یقین لوگوں کا کا ڈسنے والو
چمن کو دے کر خزاں کی زردی
گلوں کی رنگت بدلنے والو
یہی ہے انداز پاسبانی
غریب لوگوں کے سادہ سپنے
دھواں دھواں سے بکھر گئے ہیں
دلوں کو مکرو ریا کے وعدے
کبھی سے بنجر بنا چکے ہیں
خدا کی بستی کے حکمرانو
بدلتی دنیا یہ کہہ رہی ہے
سمے کو تم نے اگر نہ سمجھا
نہ ہاتھ روکا ستم گری سے
یہ سوکھے جسموں پہ زرد چہرے
یہ زندگی کے اداس سائے
شہید جزبوں کا غم اٹھائے
فسردہ راہوں پہ چلتے چلتے
لہو جو تھوکیں گے اپنے دل کا
فضا میں پھیلے گا زہر ایسا
قضا کرے گی پھر حکمرانی
قضا کرے گی پھر حکمرانی
خدا کی بستی کے حکمرانو
فضائے عالم بدل رہی ہے
Comment