کوئی سر کسی کو پکار کر
یہاں رُک گیا
کوئی سایہ جسم کو ہار کر
یہاں رُک گیا
کوئی نیند خواب کی آرزو میں بھٹک گئی
تو مری نظر سے لپٹ گئی
کوئی خواب نیند کی آرزو میں بکھر گیا
تو یہاں پہ آ کے سنور گیا
کوئی گیت خون کی وادیوں میں نہا گیا
تو مری پناہوں میں آ گیا
کہیں خوف حسن پہ چھا گیا
تو مجھے فسانہ سنا گیا
کہیں قتل حسن نظر ہوا
تو میں اس کو بھی معتبر ہوا
او صدائے رشتہ فروش سن
کہاں کھو گئے ترے ہوش سن
تجھے کیا خبر
تجھے کیا خبر میں پناہِ عرض زوال ہوں
مجھے زندگی کا خیال ہے
مجھے آدمی کا خیال ہے
مری چشم مضطر کے جال پر
یہ جو حادثات کا عکس ہے
یہی رقص ہے
یہاں رُک گیا
کوئی سایہ جسم کو ہار کر
یہاں رُک گیا
کوئی نیند خواب کی آرزو میں بھٹک گئی
تو مری نظر سے لپٹ گئی
کوئی خواب نیند کی آرزو میں بکھر گیا
تو یہاں پہ آ کے سنور گیا
کوئی گیت خون کی وادیوں میں نہا گیا
تو مری پناہوں میں آ گیا
کہیں خوف حسن پہ چھا گیا
تو مجھے فسانہ سنا گیا
کہیں قتل حسن نظر ہوا
تو میں اس کو بھی معتبر ہوا
او صدائے رشتہ فروش سن
کہاں کھو گئے ترے ہوش سن
تجھے کیا خبر
تجھے کیا خبر میں پناہِ عرض زوال ہوں
مجھے زندگی کا خیال ہے
مجھے آدمی کا خیال ہے
مری چشم مضطر کے جال پر
یہ جو حادثات کا عکس ہے
یہی رقص ہے
Comment