کنگن
کاش میں تیرے حسین ہاتھ کا کنگن ہوتا
تو بڑے پیار سے چاؤ سے بڑے مان کے ساتھ
اپنی نازک سی کلائی میں چڑہاتی مجھ کو
اور بے تابی سے فرقت کے خزاں لمحوں میں
تو کسی سوچ میں ڈوبی جی گھماتی مجھ کو
میں تیرے ہاتھ کی خوشبو سے مہک سا جاتا
جب کبھی موڈ میں آکر مجھے چوما کرتی
تیرے ہونٹوں کی میں حدت سے دہک سا جاتا
رات کو جب بھی تو نیندوں کے سفر پر جاتی
مرمریں ہاتھ کا اک تکیہ بنایا کرتی
میں تیرے کان سے لگ کر کئی باتیں کرتا
تیری زلفوں کو تیرے گالوں کو چوما کرتا
جب بھی تو بند قبا کھولنے لگتی جاناں
اپنی آنکھوں کو تیرے حُسن سے خیرہ کرتا
مجھ کو بے تاب سا رکھتا ہے تیری چاہت کا نشہ
میں تیرے روح کے گُلشن میں مہکتا رہتا
میں تیرے جسم کے آنگن میں کھنکتا رہتا
کچھ نہیں تو یہ ہی بے نام سا بندھن ہوتا
کاش میں تیرے حسین ہاتھ کا کنگن ہوتا
کاش میں تیرے حسین ہاتھ کا کنگن ہوتا
تو بڑے پیار سے چاؤ سے بڑے مان کے ساتھ
اپنی نازک سی کلائی میں چڑہاتی مجھ کو
اور بے تابی سے فرقت کے خزاں لمحوں میں
تو کسی سوچ میں ڈوبی جی گھماتی مجھ کو
میں تیرے ہاتھ کی خوشبو سے مہک سا جاتا
جب کبھی موڈ میں آکر مجھے چوما کرتی
تیرے ہونٹوں کی میں حدت سے دہک سا جاتا
رات کو جب بھی تو نیندوں کے سفر پر جاتی
مرمریں ہاتھ کا اک تکیہ بنایا کرتی
میں تیرے کان سے لگ کر کئی باتیں کرتا
تیری زلفوں کو تیرے گالوں کو چوما کرتا
جب بھی تو بند قبا کھولنے لگتی جاناں
اپنی آنکھوں کو تیرے حُسن سے خیرہ کرتا
مجھ کو بے تاب سا رکھتا ہے تیری چاہت کا نشہ
میں تیرے روح کے گُلشن میں مہکتا رہتا
میں تیرے جسم کے آنگن میں کھنکتا رہتا
کچھ نہیں تو یہ ہی بے نام سا بندھن ہوتا
کاش میں تیرے حسین ہاتھ کا کنگن ہوتا
Comment