Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Jab Hum kehii na Hungay

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Jab Hum kehii na Hungay

    جب ہم کہیں نہ ہونگے تب شہر بھر میں ہوں گے
    پہنچے گی جو نہ اس تک ہم اس خبر میں ہوں گے

    تھک کر گریں گے جس دم بانہوں میں تیری آکر
    اُس دم بھی کون جانے ہم کس سفر میں ہوں گے

    اے جان ِ عہد و پیماں، ہم گھر بسائیں گے ہاں
    تُو اپنے گھر میں ہوگا، پم اپنے گھر میں ہوں گے

    میں لے کے دل کے رشتے گھر سے نکل چکا ہوں
    دیوار و در کے رشتے دیوار و در میں ہوں گے

    تجھ عکس کے سوا بھی اے حسن وقت ِ رخصت
    کچھ اور عکس بھی تو اس چشم تر میں ہوں گے

    ایسے سراب تھے وہ ایسے تھے کچھ کہ اب بھی
    میں آنکھ بند کر لوں تب بھی نظر میں ہوں گے

    اس کے نقوش پا کو راہوں میں ڈھونڈنا کیا
    جو اس کے زیر پا تھے وہ میرے سر میں ہو ں گے

    وہ بیشتر ہیں جن کو کل کا خیال کم ہے
    توُ رک سکے تو ہم بھی ان بیشتر میں ہوں گے
    :(
Working...
X