کبھی جو مجھ کو تلاش کرنا
تو چاند راتوں کی چاندنی میں
گل چمن سے سوال کرنا
اداس کیوں ہو
کیوں اوس قطروں میں
اپنے آنسو چھپا رہے ہو
حسین موسم میں کس کی
یادوں سے دل کو اپنے ستا رہے ہو
گل چمن یہ سوال سن کر
تمہاری آمد کا حال سن کر
کہے گا کہ
تم جس کو کھوجتے ہو
وہ اس چمن کی تمام خوشبو چرا کے
اب اک نئے چمن میں مہک رہا ہے
اداس کر کے یہاں پہ ہم کو
کسی چمن میں چہک رہا ہے
گل چمن کا یہ حال سن کر
تمہیں لگے گا
میں بے وفا ہوں
اداس کلیوں کو چھوڑ کر میں
نئی بہاروں کو ڈھونڈتا ہوں
مگر حقیقت میں اس چمن کے
تمام پھولوں کی خواہشوں کا
حسین موسم کی بارشوں کا
اور ان کی تمام ناکام کاوشوں کا
نہ میرے دل پہ کوئی اثر ہوا تھا
نہ میرے دل پہ کوئی اثر ہوا ہے
میں آج بھی اک نئے چمن میں
پرانے قصے سنا رہا ہوں
جو میری محبت کا دیوتا تھا
میں آج بھی اس کو پوجتا ہوں
یقیں نہیں تو پلٹ کے دیکھو
وہیں کھڑا تھا
وہیں کھڑا ہوں
..................
Comment