نباہ!
دو عالم کسی کی نگاہ میں ہے
پریتم کے سنگ نباہ میں ہے
تتلی نے جیسے رنگوں کو
اور دل نے شوخ امنگوں کو
کوئی راہرو کھوئی راہوں پر
چہرے نے دونوں آنکھوں پر
کسی بھولی بھٹکی چاہت تک
کسی سچے خواب کی راحت تک
جس طرح فلک پہ تارے نے
چشمے پہ میٹھے دھارے نے
جیسے پھول نے کومل خوشبو کو
کہیں جنگل نے کسی آ ہو کو
لے رکھا اپنی پناہ میں ہے
تیری ذات بھی میری نگاہ میں ہے
دو عالم کسی کی نگاہ میں ہے
پریتم کے سنگ نباہ میں ہے
تتلی نے جیسے رنگوں کو
اور دل نے شوخ امنگوں کو
کوئی راہرو کھوئی راہوں پر
چہرے نے دونوں آنکھوں پر
کسی بھولی بھٹکی چاہت تک
کسی سچے خواب کی راحت تک
جس طرح فلک پہ تارے نے
چشمے پہ میٹھے دھارے نے
جیسے پھول نے کومل خوشبو کو
کہیں جنگل نے کسی آ ہو کو
لے رکھا اپنی پناہ میں ہے
تیری ذات بھی میری نگاہ میں ہے
Comment