ہے کوئی راہ دکھلانے والا۔
ہے کوئی ملک بچانے والا۔
ہے کوئی ملک بچانے والا۔
کرسی چھوڑ کے وطن کی خاطر
ہے کوئی جان لٹانے والا۔
چارون طرف ہے گھپ اندھیرا
ہے کوئی دیپ جلانے والا۔
کاش کبھی سوچے،کرنے سے پہلے
اپنے کیے پہ بچھتانے والا۔
تماشہ دیکھنے والے ہیں سارے
کوئی بھی نہی ہے سمجھانے والا۔
گلے کاٹے گی ڈور یہ کتنے
کاش سوچے پتنگ اڑانے والا۔
ہے ہندوانہ سوچ کا آئینہ دار
عثمان یہ بسنت منانے والا۔
ڈرا رہا ہے مسلسل دل کو
وقت جو ہے اب آنے والا۔
Comment