کوئی رُقعہ نہ لفافے میں کلی چھوڑ گیا
بس اچانک وہ خموشی سے گلی چھوڑ گیا
خالی کمرے کی وہ کھڑکی بھی کھلی چھوڑ گیا
گونجتے رہتے ہیں سناٹے اکیلے گھر میں
دردیوار کو وہ ایسا دُکھی چھوڑ گیا
بس اُسی حال کی تصویر بنا بیٹھا ہوں
مجھ کو جس میں وہ میرا سخی چھوڑ گیا
پہلے ہی درہم دینار محبت کم تھے
اک تہی دست کو وہ اور تہی چھوڑ گیا
کہیں تنہائی کے صحرا میں نہ پیاسا مر جاؤں
جانے والا مری آنکھوں میں نمی چھوڑ گیا
Comment