مجبوری
خدا سے عقل نہ ملتی، تو کیا پڑی تھی مجھے
کہ اقتدار کی نیت کا تجزیہ کرتا
مجھے جبلت ِ پرواز نے خراب کیا
وگرنہ میرا ستاروں سے کیا تعلق تھا
یہ سب گداز دل وذہن کا نتیجہ ہے
کہ عمر بھر میں کسی کے لیے اداس رہا
خدا نے مجھ کو بصارت نہ دی ہوتی
تو حسن مجھ پہ بھلا اتنے حشر کیوں ڈھاتا
فقط شعور ِ تناسب ہے اور جمال ہے نام
کسی کے لمس کی حسرت ہے، ورنہ عشق ہے کیا
رگوں میں خون کی گرمی کا معجزہ ہے تمام
وگرنہ آدمی پتھر سے مختلف تو نہ تھا
تو میری فکر میں جلتے ہوئے الاو تو دیکھ
برا نہ مان مری تیز و تند باتوں کا
زبان ملی تو مجھے بولنا پڑا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ورنہ
خدا کی طرح میں تا روز ِ حشر چپ رہتا ا
:rose
Comment