Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

وہی زاویے کہ جو عام تھے مجھے کھا گئے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • وہی زاویے کہ جو عام تھے مجھے کھا گئے



    جو ننگ تھے یہ جو نام تھے مجھے کھا گئے

    یہ خیال پختہ جو خام تھے مجھے کھا گئے


    کبھی اپنی آنکھ سے زندگی پہ نظر نہ کی

    وہی زاویے کہ جو عام تھے مجھے کھا گئے


    میں عمیق تھا کہ پلا ہوا تھا سکوت میں

    یہ جو لوگ محو کلام تھے مجھے کھا گئے


    وہ جو مجھ میں ایک اکائی تھی وہ نہ جڑ سکی

    یہی ریزہ ریزہ جو کام تھے مجھے کھا گئے


    یہ عیاں جو آب حیات ہے اسے کیا کروں

    کہ نہاں جو زہر کے جام تھے مجھے کھا گئے


    وہ نگیں جو خاتم زندگی سے پھسل گیا

    تو وہی جو میرے غلام تھے مجھے کھا گئے


    میں وہ شعلہ تھا جسے دام سے تو ضرر نہ تھا

    پہ جو وسوسے تہہ دام تھے مجھے کھا گئے


    جو کھلی کھلی تھیں عداوتیں مجھے راس تھیں

    یہ جو زہر خندہ سلام تھے مجھے کھا گئے
    Last edited by Dr Fausts; 8 June 2018, 15:41. Reason: خورشید رضوی
    :(

  • #2
    nice

    Comment


    • #3
      Originally posted by jiya_komal View Post
      nice
      welcome ..


      Aur shukria
      :(

      Comment


      • #4
        Originally posted by جحود مجنون View Post

        welcome ..


        Aur shukria
        me b aati jati hoon welcome ki zarort nahi...

        Comment


        • #5
          Originally posted by jiya_komal View Post

          me b aati jati hoon welcome ki zarort nahi...
          acha ma na to nahii dikha kabi
          :(

          Comment

          Working...
          X