یہ زندگی، زندگی بھی ہو گی
کبھی تو یہ ان کہی بھی ہو گی
ہے عمر پر جو محیط میری
یہ رات پھر اجنبی بھی ہو گی
کبھی تو یہ ان کہی بھی ہو گی
ہے عمر پر جو محیط میری
یہ رات پھر اجنبی بھی ہو گی
ملے گا منزل کا بھی نشاں اب
تو راہ میں روشنی بھی ہو گی
تو راہ میں روشنی بھی ہو گی
کسی کو میرا خیال ہو گا
کسی کی جاں پر بنی بھی ہو گی
کسی کی جاں پر بنی بھی ہو گی
کبھی محبت سے ہم ملیں گے
کہ نفرتوں میں کمی بھی ہو گی
کہ نفرتوں میں کمی بھی ہو گی
یہ جیسے ہم کو تری کمی ہے
تمہیں ہماری کمی بھی ہو گی
تمہیں ہماری کمی بھی ہو گی
جو لے گا ہنس کے وہ نام میرا
تو آنکھ میں کچھ نمی بھی ہو گی
تو آنکھ میں کچھ نمی بھی ہو گی
ہے مشترک یہ جو غم ہمارا
کبھی تو یکجا خوشی بھی ہو گی
کبھی تو یکجا خوشی بھی ہو گی
کبھی تو ابرک، ترے لکھے میں
بہار سی دل کشی بھی ہو گی
بہار سی دل کشی بھی ہو گی
Comment