تجھ کو دیکھے کہ ادا ئیں تری چنچل دیکھے
وہ تری آنکھ کا کس آنکھ سے کاجل دیکھے
مضطرب دل کی ہو کس طرح عیاں بیتابی
کون سینے میں دھڑکتی ہوئی ہلچل دیکھے
اف یہ مستانہ روی یہ ترے جلووں کا ہجوم
چشمِ گستاخ سے کیا کیا ترا پاگل دیکھے
ان کی پر کیف نگاہوں سے ذراسی پی لی
ہم نے جب چھائے ہوئے پیار کے بادل دیکھے
ہائے یہ حسن نظر ہے کہ ٹھہرتی ہی نہیں
جسمِ گلنار پہ دیکھے کوئی ململ دیکھے
ہوش کھو بیٹھے وہ رکھ پائے نہ دل پر قابو
جو ترے رخ سے سرکتا ہوا آنچل دیکھے
غم کے طوفان سے صادقؔ کو گزر جانے دے
زندگی کون تیری روز کی کل کل دیکھے
خلیل صادقؔ