ہر رات کا قصہ ھے ، لمحوں کا گزر جانا
پھر شجر کے کٹتے ھی ، پتوں کا بکھر جانا
بس آخری منزل ھے، ٹھہرو نہ ذرا جاناں
اب زخم لے مقتل سے، ہم نے ھے کدھر جانا
ہر در پہ پہرہ ھے، دل پہ قفل جاناں
اک تیری چوکھٹ پہ، رکھ کر ھے جگر جانا
ہر زخم ہی گہرا ھے، دیکھو تو ذرا ہمدم
پھر آہ کی آہٹ سے، سپنوں کا بکھر جانا
اس درد کے چکر سے، نکلا ہے کبھی کوئی؟
اس دشت میں لازم ہے، عمروں کا گزر جانا
Comment