رات سنتی رہی میں سناتا رہا
درد کی داستاں میں بتاتا رہا
لوگ لوگوں سے چاہت نبھاتے رہے
اک وہ تھا میرا دل جلاتا رہا
دھوپ چھاؤں سی اسکی طبعیت رہی
وہ نگاہیں ملاتا چراتا رہا
اک میں ہی پیاسا مرا دوستو
لوگ پیتے رہے میں پلاتا رہا
دل کے مہماں خانے میں رونق رہی
کویٔ آتا رہا کویٔ جاتا رہا
ہم مکتب نے سارا سبق پڑھ لےا
میں تیرا نام لکھتا مٹاتا رہا
درد کی داستاں میں بتاتا رہا
لوگ لوگوں سے چاہت نبھاتے رہے
اک وہ تھا میرا دل جلاتا رہا
دھوپ چھاؤں سی اسکی طبعیت رہی
وہ نگاہیں ملاتا چراتا رہا
اک میں ہی پیاسا مرا دوستو
لوگ پیتے رہے میں پلاتا رہا
دل کے مہماں خانے میں رونق رہی
کویٔ آتا رہا کویٔ جاتا رہا
ہم مکتب نے سارا سبق پڑھ لےا
میں تیرا نام لکھتا مٹاتا رہا
Comment