Re: جالب چلو کہیں سے اسے ڈھونڈ لائیں ہم
khoob
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
جالب چلو کہیں سے اسے ڈھونڈ لائیں ہم
Collapse
X
-
جالب چلو کہیں سے اسے ڈھونڈ لائیں ہم
شاعر حبیب جالب
--------------------
یہ اور بات تیری گلی میں نہ آئیں ہم
لیکن یہ کیا کہ شہر ترا چھوڑ جائیں ہم
مدّت ہوئی ہے کوئے بتاں کی طرف گئے ...
آوارگی سے دل کو کہاں تک بچائیں ہم
شاید بقیدِ زیست یہ ساعت نہ آسکے
تم داستانِ شوق سنو اور سنائیں ہم
بے نور ہوچکی ہے بہت شہر کی فضا
تاریک راستوں میں کہیں کھو نہ جائیں ہم
اُس کے بغیر آج بہت جی اداس ہے
جالب چلو کہیں سے اسے ڈھونڈ لائیں ہمTags: None
Leave a comment: