تم پیار کسی سے نہ کرنا
اِک عشق نگر کی وادی تھی
جہاں پیار کی ندیا بہتی تھی
کچھ دل والے بھی رہتے تھے
جو پیار کی باتیں کرتے تھے
جب بہار کا موسم آتا تھا
اور پھول پیار کے کھلتے تھے
مست نشیلی شاموں میں
پیار سے دو دل ملتے تھے
اک روز وہ بستی اجڑ گئی
اور پیار کی بستی بکھر گئی
پھر ہر اک دل کو سوگ لگا
اور جیون بھر کا روگ لگا
اب اُس بستی کے اجڑے ویرانوں میں
دیوانے پھرتے رہتے ہیں
اور ہر اک سے وہ کہتے ہیں
اقرار کسی سے نہ کرنا
تم پیار کسی سے نہ کرنا