ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں
تہمتیں، بدنامیاں، رسوائیاں
زندگی شاید اسی کا نام ہے
دوریاں، مجبوریاں ، تنہائیاں
کیا زمانے میں یوں ہی کٹتی ہے رات
کروٹیں، بے تابیاں، انگڑائیاں
کیا یہی ہوتی ہے شام انتظار
آہٹیں، گھبراہٹیں، پرچھائیاں
میرے دل کی دھڑکنوں میں رہ گئی
چوڑیاں، موسیقیاں، شہنائیاں
دیدہ و دانستہ ان کے سامنے
لغزشیں، ناکامیاں، پسپائیاں
رہ گئیں اک طفل مکتب کے حضور
حکمتیں، آگاہیاں، دانائیاں
زخم دل کے پھر ہرے کرنے لگیں
بدلیاں، برکھا رتیں، پروائیاں
کیفؔ، پیدا کر سمندر کی طرح
وسعتیں، خاموشیاں ، گہرائیاں
تہمتیں، بدنامیاں، رسوائیاں
زندگی شاید اسی کا نام ہے
دوریاں، مجبوریاں ، تنہائیاں
کیا زمانے میں یوں ہی کٹتی ہے رات
کروٹیں، بے تابیاں، انگڑائیاں
کیا یہی ہوتی ہے شام انتظار
آہٹیں، گھبراہٹیں، پرچھائیاں
میرے دل کی دھڑکنوں میں رہ گئی
چوڑیاں، موسیقیاں، شہنائیاں
دیدہ و دانستہ ان کے سامنے
لغزشیں، ناکامیاں، پسپائیاں
رہ گئیں اک طفل مکتب کے حضور
حکمتیں، آگاہیاں، دانائیاں
زخم دل کے پھر ہرے کرنے لگیں
بدلیاں، برکھا رتیں، پروائیاں
کیفؔ، پیدا کر سمندر کی طرح
وسعتیں، خاموشیاں ، گہرائیاں
Comment