ہمارا دکھ بھی عجیب دکھ ہے
ہماری مٹی اڑا رہا ہے
ہمارا کیا ہے
ہمیں تو چرخے کے چکروں میں کسی نے الجھا دیا ہے ایسے
کہ ریت تھل کی ہمارے زخموں کے راستے سے
ہمارے ذہنوں میں آ گئی ہے
فریدؒ سائیں سنبھالے رکھنا
کہ ہم ابھی تھل سے آشنا بھی نہیں ہوئے ہیں
اور عشق چرخے کے چکروں میں
ہمارے جسموں کے سارے دھاگے الجھ چکے ہیں
ہماری مٹی اڑا رہا ہے
ہمارا کیا ہے
ہمیں تو چرخے کے چکروں میں کسی نے الجھا دیا ہے ایسے
کہ ریت تھل کی ہمارے زخموں کے راستے سے
ہمارے ذہنوں میں آ گئی ہے
فریدؒ سائیں سنبھالے رکھنا
کہ ہم ابھی تھل سے آشنا بھی نہیں ہوئے ہیں
اور عشق چرخے کے چکروں میں
ہمارے جسموں کے سارے دھاگے الجھ چکے ہیں