اک شخص کو دیکھا تھا تاروں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چاہا تھا اپنوں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چاہا تھا پھولوں کی طرح ہم نے
رنگ اس کا شہابی تھا زولفوں میں تھی مہکاریں
آنکھیں تھی کہ جادو تھا پلکیں تھی کہ تلواریں
دشمن بھی اگر دیکھے سو جان سے دل ہارے
کچھ تم سے ملتا تھا باتوں میں شباہت تھی
ہاں تم سا ہی لگتا تھا شوخی میں شرارت میں
لگتا بھی تمہی سا تھا دستور محبت میں
وہ شخص ہمیں اک دن اپنوں کی طرح بھولا
تاروں کی طرح ڈوبا پھولوں کی طرح ٹوٹا
پھر ہاتھ نہ آیا وہ ہم نے بہت ڈھونڈا
تم کس لئے چونکے ہو
کب ذکر تمہارا ہے کب تم سے شکایت ہے
اک تازہ حکایت ہے سن لو تو عنایت ہے
اک شخص کو چاہا تھا اپنوں کی طرح ہم نے
اک شخص کو چاہا تھا پھولوں کی طرح ہم نے
رنگ اس کا شہابی تھا زولفوں میں تھی مہکاریں
آنکھیں تھی کہ جادو تھا پلکیں تھی کہ تلواریں
دشمن بھی اگر دیکھے سو جان سے دل ہارے
کچھ تم سے ملتا تھا باتوں میں شباہت تھی
ہاں تم سا ہی لگتا تھا شوخی میں شرارت میں
لگتا بھی تمہی سا تھا دستور محبت میں
وہ شخص ہمیں اک دن اپنوں کی طرح بھولا
تاروں کی طرح ڈوبا پھولوں کی طرح ٹوٹا
پھر ہاتھ نہ آیا وہ ہم نے بہت ڈھونڈا
تم کس لئے چونکے ہو
کب ذکر تمہارا ہے کب تم سے شکایت ہے
اک تازہ حکایت ہے سن لو تو عنایت ہے