کچھ نظمیں ہیں
جو سینے میں رہ جاتی ہیں
اور گُھٹ گُھٹ کر مر جاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو ہاتھوں کی ریکھاؤں میں رہتی ہیں
کچھ آنسو بن کر بہتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو چھالے بن کر
پاؤں پڑ جاتی ہیں
کچھ خنجر بن کر سینے میں گَڑ جاتی ہیں
کچھ نظمیں ناخن ہوتی ہیں
سِلے سِلاے زخموں کو کُھجلاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو دھول میں اُڑ کر
بالوں میں چھپ جاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو دشمن بن کر یک دم سامنے آ جاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں جو غزلوں کو کھا جاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو ہاتھ سوالی ہوتی ہیں
اندر سے خالی ہوتی ہیں
کچھ نظمیں دل کی بھٹّی میں پَک جاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو صدیوں ذہن میں چلتے چلتے
تھک جاتی ہیں
بس اک دو مصرعوں تک جاتی ہیں
کچھ نظمیں جن کا بوجھ اٹھا کر
لفظوں میں خم آ جاتا ہے
کچھ نظمیں کھِل کر کُھلتی ہیں
پر لکھتے لکھتے آخر میں غم آ جاتا ہے
اور پھر یہ غم
دھیرے دھیرے
شاعر کو کھا جاتا ہے
تم کیا جانو
کتنا گہرا
اور خاموش ہے
میرے اندر کا انسان
نظموں کا قبرستان....!!!!!
جو سینے میں رہ جاتی ہیں
اور گُھٹ گُھٹ کر مر جاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو ہاتھوں کی ریکھاؤں میں رہتی ہیں
کچھ آنسو بن کر بہتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو چھالے بن کر
پاؤں پڑ جاتی ہیں
کچھ خنجر بن کر سینے میں گَڑ جاتی ہیں
کچھ نظمیں ناخن ہوتی ہیں
سِلے سِلاے زخموں کو کُھجلاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو دھول میں اُڑ کر
بالوں میں چھپ جاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو دشمن بن کر یک دم سامنے آ جاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں جو غزلوں کو کھا جاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو ہاتھ سوالی ہوتی ہیں
اندر سے خالی ہوتی ہیں
کچھ نظمیں دل کی بھٹّی میں پَک جاتی ہیں
کچھ نظمیں ہیں
جو صدیوں ذہن میں چلتے چلتے
تھک جاتی ہیں
بس اک دو مصرعوں تک جاتی ہیں
کچھ نظمیں جن کا بوجھ اٹھا کر
لفظوں میں خم آ جاتا ہے
کچھ نظمیں کھِل کر کُھلتی ہیں
پر لکھتے لکھتے آخر میں غم آ جاتا ہے
اور پھر یہ غم
دھیرے دھیرے
شاعر کو کھا جاتا ہے
تم کیا جانو
کتنا گہرا
اور خاموش ہے
میرے اندر کا انسان
نظموں کا قبرستان....!!!!!
Comment