کیوں یہ بے نام سے رشتے
اتنے اہم ہوجاتے ہیں؟
انہیں خود سے نکالوں تو
پھر باقی کچھ نہیں رہتا
آنکھوں میں آنسو لئے
کسی کو الوداع کہنا
سجھائی کچھ نہیں دیتا
سنائی کچھ نہیں دیتا
شکستہ دعائیں مسلسل
لبوں پہ کپکپاتی ہیں
میری یہ دھڑکنیں دِل کی
بے ترتیب ہوہی جاتی ہیں
ناامیدی کے پھر سائے
جب حد سے بڑھنے لگتے ہیں
یقین بھی بے یقینی کی
پھر چادر اوڑھ ہی لیتا ہے
کیوں یہ بے نام سے رشتے
اتنے اہم ہوجاتے ہیں؟
اتنے اہم ہوجاتے ہیں؟
انہیں خود سے نکالوں تو
پھر باقی کچھ نہیں رہتا
آنکھوں میں آنسو لئے
کسی کو الوداع کہنا
سجھائی کچھ نہیں دیتا
سنائی کچھ نہیں دیتا
شکستہ دعائیں مسلسل
لبوں پہ کپکپاتی ہیں
میری یہ دھڑکنیں دِل کی
بے ترتیب ہوہی جاتی ہیں
ناامیدی کے پھر سائے
جب حد سے بڑھنے لگتے ہیں
یقین بھی بے یقینی کی
پھر چادر اوڑھ ہی لیتا ہے
کیوں یہ بے نام سے رشتے
اتنے اہم ہوجاتے ہیں؟
Comment