Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ہمارے زخمِ تمنّا ــ پرانے ہو گئے ہیں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ہمارے زخمِ تمنّا ــ پرانے ہو گئے ہیں

    ہمارے زخمِ تمنّا ــ پرانے ہو گئے ہیں
    کہ اُس گلی میں گئے ــ اَب زمانے ہو گئے ہیں

    تم اپنے چاہنے والوں کی بات مت سُنیو
    تمہارے چاہنے والے ــ دِوانے ہو گئے ہیں


    وہ زُلف دُھوپ میں فرقت کی آئی ہے جب یاد
    تو بادل آئے ہیں ــ اور شامیانے ہو گئے ہیں

    جو اپنے طور سے ہم نے کبھی گزارے تھے
    وہ صبح و شام تو جیسے ــ فسانے ہو گئے ہیں

    عجب مہک تھی میرے گل تیرے شبستاں کی
    سو ـــــ بلبلوں کے وہاں ــ آشیانے ہو گئے ہیں

    ہمارے بعد جو آئیں اُنھیں مبارک ہو
    جہاں تھے کُنج ــ وہاں کارخانے ہو گئے ہیں


    شاعر: جونؔ ایلیا
    ہم نغمہ سرا کچُھ غزلوں کے، ہم صُورت گر کچُھ خوابوں کے
    بے جذبۂ شوق سُنائیں کیا، کوئی خواب نہ ہو، تو بتائیں کیا

Working...
X