ہمارا المیہ یہ ہے
کہ ہم لفظوں کی بے آواز دنیا کے مسافر ہیں
ہمارے ساتھ جو بھی چل رہے ہیں
انہیں لفظوں کی چادر اوڑھ کر
مستور رہنا ہے
انہیں آواز کی بستی سے یونہی دور رہنا ہے
سماعت خودکشی کرلے
یا
بے ترتیب آوازوں سے اپنی دوستی کرلے
انہیں مستور رہنا ہے
انہی یہ فکر لا حق ہے
کہ لفظوں کی یہ خاموشی
کہیں آواز میں ڈھل کر
کوئی آہٹ نہ بن جائے
کوئی جادو نہ کر جائے
کہ ہم لفظوں کی بے آواز دنیا کے مسافر ہیں
ہمارے ساتھ جو بھی چل رہے ہیں
انہیں لفظوں کی چادر اوڑھ کر
مستور رہنا ہے
انہیں آواز کی بستی سے یونہی دور رہنا ہے
سماعت خودکشی کرلے
یا
بے ترتیب آوازوں سے اپنی دوستی کرلے
انہیں مستور رہنا ہے
انہی یہ فکر لا حق ہے
کہ لفظوں کی یہ خاموشی
کہیں آواز میں ڈھل کر
کوئی آہٹ نہ بن جائے
کوئی جادو نہ کر جائے
Comment