Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں،

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں،

    یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں،
    جب آنکھ میں خواب دمکتے تھے
    جب دل میں داغ چمکتے تھے
    جب پلکیں شہر کے رستوں میں
    اشکوں کا نور لٹاتی تھیں،
    جب سانسیں اجلے چہروں کی
    تن من میں پھول سجاتی تھیں
    جب چاند کی رم جھم کرنوں سے
    سوچوں میں بھنور پڑ جاتے تھے
    جب ایک تلاطم رہتا تھا !
    اپنے بے انت خیالوں میں
    ہر عہد نبھانے کی قسمیں
    خط، خون سے لکھنے کی رسمیں
    جب عام تھیں ہم دل والوں میں

    اب اپنی اجڑی آنکھوں میں
    جتنی روشن سی راتیں ہیں،
    اس عمر کی سب سوغاتیں ہیں
    جس عمر کے خواب خیال ہوئے
    وہ پچھلی عمر تھی بیت گئی
    وہ عمر بتائے سال ہوئے
    اب اپنی دید کے رستے میں
    کچھ رنگ ہے گزرے لمحوں کا
    کچھ اشکوں کی باراتیں ہیں،
    کچھ بھولے بسرے چہرے ہیں
    کچھ یادوں کی برساتیں ہیں
    پچھلے عشق کی باتیں ہیں !
    محسن نقوی
    ہم نغمہ سرا کچُھ غزلوں کے، ہم صُورت گر کچُھ خوابوں کے
    بے جذبۂ شوق سُنائیں کیا، کوئی خواب نہ ہو، تو بتائیں کیا


  • #2
    Re: یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں،

    achi nazm hai
    :(

    Comment


    • #3
      Re: یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں،

      thanks :)
      ہم نغمہ سرا کچُھ غزلوں کے، ہم صُورت گر کچُھ خوابوں کے
      بے جذبۂ شوق سُنائیں کیا، کوئی خواب نہ ہو، تو بتائیں کیا

      Comment


      • #4
        Re: یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں،

        bahut hi umda

        Comment


        • #5
          Re: یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں،

          thank you :)
          ہم نغمہ سرا کچُھ غزلوں کے، ہم صُورت گر کچُھ خوابوں کے
          بے جذبۂ شوق سُنائیں کیا، کوئی خواب نہ ہو، تو بتائیں کیا

          Comment

          Working...
          X