Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

گمشدہ دانش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ناپید علوم

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • گمشدہ دانش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ناپید علوم

    گمشدہ دانش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ناپید علوم


    اکسویں صدی کے ترقی یافتہ ذہنوں میں یہ بات راسخ ہو چکی ہے کہ ترقی کا عمل گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا جا رہا ہے اور یہ کہ ہم سے پہلے ماضی میں جتنی قومیں گزریں ہیں وہ فکر و دانش میں اس دور کے انسانوں سے کہیں پیچھے تھیں۔۔۔ماضی کے بارے میں عمومی رویہ یہ ہے کہ وہ جہلا کاد ور تھا مگر موجودہ معیار کی بنیاد پر جن معاشروں اور تہذیبوں کو نیم سادہ خیال کیا جاتا ہے وہاں کی تاااریخ اور اثار قدیمہ جو شواہد پیش کرتے ہیں وہ جدید انسان کے ان کود ساختہ تصورات کی نفی کرتے ہیں۔۔قدیم تہذیبوں کے ہاں بعد علوم و فنون کے بارے میں اس دور کے اعتبار سے بڑے ایڈوانس قسم کے تصورات اور ایجدات دیکھنے میں ائی ہیں۔۔



    قدیم اقوام کے ہاں حیران کن طور پر ریاضی کے پیچیدہ مسائل حل کئے جاتے تھے جن ک بابت اثار قدیمہ کے مطالعے کے دوران معلوم ہوا۔۔ بابل کے قدیم باسی ہمزاد مساوات کو حل کر سکتے تھے۔۔وہ صفر سے بھ واقف تھے اور 20 ہندسوں ( سنکھ ،دہ سنکھ) تک کی لمبی لمبی حسابی رقوم کو استعمال کرنے پر قادر تھے ( اندازہ کریں کہ بابلیوں کے صدیوں بعد آنے والے رومی صفر سے عدم واقفیت کی بنا پر سلطنت کے متعلق اعداد و شمار کا حساب کرنے ناکم رہے اور یہ بھی ان کی تہذیب کے زوال کا سبب ٹھہرا ) بابلی اساس دس کے علاوہ بارہ اور ساٹھ کی اساس پر کام کرنے پر بھی قادر تھے۔۔
    صفر کا استعمال سب سے پہلے کس نے شروع کا یہ بھی ایک معمہ ہے بابلی صفر کی عددی حیثیت سے واقف تھے اور جہاں صفر لکھا ہوتا وہ جگہ خالی چھوڑ دیتے کہ یہاں کوئ قیمیت نہیں۔۔قدیم چین میں بھی یہی طریقہ استعمال ہوتا رہا،۔۔۔





    جاری ہے
    :(

  • #2
    Re: گمشدہ دانش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ناپید علوم

    بہت عمدہ معلوماتی تحریر پیش کی پڑھ کر لطف آیا ۔۔ بہت شکریہ
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #3
      Re: گمشدہ دانش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ناپید علوم

      ..

      بعض لوگوں کا خیال ہے کہ صفر کی ایجاد کا سہرا قدیم ہندوستانیوں کے سر ہے۔۔ادگر وسطی امریکہ میں مایا اور ریڈ انڈین قوم کے ہاں بھی صفر اسستعمال ہوتا آ رہا تھا۔۔۔انہون نے دنیا کا سب سے اچھا کلینڈر بنا لیا تھا۔۔انڈٰین اقوام پہیے سے بھی واقفیت رکھتی تھیں مگر اس کی جانب ان کا رویہ غیر معقول تھا

      ہسپانوی حملہ آوروں نے اینڈیز وسطی امریکہ اور مییکسیکو کے علاقوں میں عجیب بات کا مشاہدہ کیا کہ ان کے علاقوں میں شاندار سڑکیں بنائی گئیں تھیں پہاڑوں میں سے سرنگیں اور پانی کے ذخائیر پر سے پل گزارے ہوئے ہیں۔۔کھائیوں پر لٹکتے پل بنا رکھے ہیں گویا نقل و حمل کے لیے ایک زبردست نظام ہے مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کوئی گاڑی کوئی چھکڑا نہں۔۔وجہ اگر مان لیں کہ امرکہ میں گھوڑے گدھے نہیں ہوتے مگر لاما جانور تو تھا اور تو اور ہتھ گاڑی کا استعمال بھی نہیں تھا۔۔۔سامان لوگ خؤد اٹھا کر لاتے لے جاتے تھے یا جنوبی امیرکہ میں پالتو لاما کی پیٹھ پہ لادا جاتا تھا۔۔ یہں کی انکا قوم نے انسانوں کی ایک خاص نسل پال رکھی تھی جسے صرف تیز رسل و رسائل اور نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جتا تھا۔۔انہیں چیسقوئس کہا جاتا تھا۔۔۔یہ لوگ اس قدر تیز طرار تھے کہ ان کے بادشاہوں کے لیے تازہ سمندری مچھلی دارلحکومت تک لے جاتے تھے۔۔مگر سڑکوں کا مسئلہ اپنی جگہ ہے اخر ان کا مقصد کیا تھا۔۔کہا جاتا ہے کہ امریکن انڈین پہیے سے ناواقف تھے مگر یہ بات اس وقت غلط ثابت ہو گئی جب انڈین علاقوں سے بچوں کے ایسے کھلونے دریافت ہوئے جن میں پہیے نصب تھے۔۔پانامہ اور میکسیکو کے مختلف علاقوں میں بھی پہیے دریافت کئے جا چکے ہیں۔۔لیکن یہ امر باعث حیرت نہیں کہ انڈین لوگوں نے پہیے کا استعمال صرف کھلونوں تک ہی محدسود کیوں رکھا؟؟؟ زندگی کے بعض شعبوں میں ان کی ترقی حیرت ہوتی ہے اور بعض باتوں سے ان کی ناواقفیت حیرت میں مبتلا کر دیتی ہے مثلا طب اور صھت کے معاملے میں ان کی وقفیت حیران کن تھی۔۔


      جاری ہے
      :(

      Comment


      • #4
        Re: گمشدہ دانش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ناپید علوم

        ..


        پیرو کی انکا قوم کو طب کے شعبے میں بعض اومر میں خصوصی دسترس حاصل تھی۔۔مثلا وہ انسانی کھوپڑی میں جراحی کے عمل سے ہڈی کا ایک ٹکرا ہتا کر وہاں سونے یا تانبے کی ٹکیا سی نصب کر دیتے تھے۔۔یہ لوگ دانتوں کی بھرائی اور ان پہ خول چڑھانے میں بھی مہارت رکھتے تھ ان کے امرا اپنےد انتوں میں قیمتیی پتھر جڑوایا کرتے تھے ان کے ہاں ادویات کا استعمال بھی اعلی طریقے سے ہو رہا تھا

        قدیم مصر میں دماغ کی سرجری کا کوئی اسا طریقہ مستمل تھا جس کی بابت آج تک واضح طور پر سمجھا نہیں جا سکا۔۔قدیم ہندوستان میں شواہد موجود ہیں کہ وہ لوگ دماغ کی سرجری کے علاوہ بچے کی پیدائش میں بھی جراحت کا استعمال کر سکتے تھے۔۔۔اور پلاسٹک سرجری پر بھی دسترس رکھتے تھے۔۔۔


        ہنمدی طب میں ادویات عمر بڑھانے دانتوں کو پائیدار کرنے نظر کی کمزاوری کا سدباب جلد کو خوبصورت بناناے اور یاداشت کو تیز کرنے کے کاموں میں استعمال ہوتی تھیں۔۔باہ میں اضافہ کے لیے ان کے ہاں تیز بہدف نسخوں کا سراغ ملتا ہے۔۔




        بحر الکاہل کے جزیرے پونیپ کے سحری توہم پرست طبیبوں نے بعض طبی مسائل پر کاصی گرفت حاصل کر لی تھی۔۔پونیپ پر ایک تحقیقی کتاب کے مصنف سبلی مورل کا کہنا ہے کہ یہ جادوگر طبیب سوزاک تشنج دل،کے دورے سے بچاو کی تیز بہدف ادویات کا علم رکھتے تھے۔۔یہ لوگ حمل روکنے پر بھی قادر ہو چکے تھے۔۔





        جاری ہے
        :(

        Comment

        Working...
        X