آنسوؤں کے جھلمل تاروں میں
امید کے سر سبز گلزاروں میں
کسی معصوم روح کے ریشمی خواب سوتے ہیں
ریشمی خواب کو چرانے والے
روح پر تاک کر نشانہ لگانے والے
کیسے ظالم کتنے سفّاک ہوتے ہیں
سفّاک شوریدہ سر لمحوں کی لہریں
جو متاع خواب کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہیں
بھولی بھٹکی نیند کے ساتھ لا انتہا خوف سوتے ہیں
خوف کے مگر وہ دو چار پل ہی ہوتے ہیں
دل کی بازی لگانے والے بڑے بے باک ہوتے ہیں
نفرتوں میں سانحے محبّتوں میں معرکے ہوتے ہیں
محبّتوں میں کمال معجزے ہوتے ہیں
جو دل برباد ہوتے ہیں
وہی دل آباد ہوتے ہیں
اف کتنے ظالم ہوتے ہیں
جو دل آباد کو
دل برباد کہتے ہیں
جنہیں محبّتوں کا شعور نہیں
جن کا کوئی محبوب نہیں
وہ کوئی انسان ہوتے ہیں
رفعت سراج
امید کے سر سبز گلزاروں میں
کسی معصوم روح کے ریشمی خواب سوتے ہیں
ریشمی خواب کو چرانے والے
روح پر تاک کر نشانہ لگانے والے
کیسے ظالم کتنے سفّاک ہوتے ہیں
سفّاک شوریدہ سر لمحوں کی لہریں
جو متاع خواب کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہیں
بھولی بھٹکی نیند کے ساتھ لا انتہا خوف سوتے ہیں
خوف کے مگر وہ دو چار پل ہی ہوتے ہیں
دل کی بازی لگانے والے بڑے بے باک ہوتے ہیں
نفرتوں میں سانحے محبّتوں میں معرکے ہوتے ہیں
محبّتوں میں کمال معجزے ہوتے ہیں
جو دل برباد ہوتے ہیں
وہی دل آباد ہوتے ہیں
اف کتنے ظالم ہوتے ہیں
جو دل آباد کو
دل برباد کہتے ہیں
جنہیں محبّتوں کا شعور نہیں
جن کا کوئی محبوب نہیں
وہ کوئی انسان ہوتے ہیں
رفعت سراج
Comment