اس معاشرے میں خود کو بہت مس فٹ محسوس کرتا ہوں۔۔۔۔۔ آپ کو تو
میں نے دل میں بسا لیا اب میں خود جا کر کہاں بسوں۔۔۔؟؟
میں نے اداس رہنا سیکھ لیا ہے۔۔۔ اتنا اداس رہتا ہوں کہ قریب آتی خوشیاں
بھی دور چلی جاتی ہیں۔۔۔۔۔ میں چاہتا ہوں کہ اتنا دور چلا جائوں کہ کوئی میرے چہرے سے غم کی ریکھائیں نہ پڑھ سکے۔۔۔ کوئی آپ کا نام نہ پڑھ سکے،
بہت کوشش کرتا ہوں چہرے پہ مسکان سجانے کی پر ناکام ہو جاتا ہوں۔
کل اک دوست کو اپنا درد سنانے گیا تھا وہ بھی سن کہ ہنس پڑاکہنے لگا
تم وہ ویران چمن ہو جس میں کوئی بلبل بسیرا نہیں کرے گی
آئینے کے سامنے آکر میں نے خود کو دیکھا ، میں اتنا تو برا نہیں ہوں ۔۔۔
ہاں اتنا ضرور ہے کہ میرے ہاتھ کے لکیروں میں کچھ بھی نہیں بس ہاتھ میں زندگی کی اک مختصر لکیر ہے ۔۔۔۔۔۔۔
شاید آپ بھی اسی لیے کنارا کر گئیں کہ پل دو پل کا پیار دے کر یہ شخص عمر بھر کا روگ دے جائے گا۔۔۔۔۔۔
وصی انجم
Comment