تمہارے آخری لفظ جو میں کبھی نہیں بھول پائوں گا
"
کچھ باتیں کہنا بہت مشکل ہوتی ہیں اب آپ مجھ سے کبھی بات نہیں کرنا"
کتنی آسانی سے کہہ دی یہ مشکل بات تم نے؟ پتا نہیں کیسے میں یہ
سب سن کر بھی خاموش رہا کچھ بھی نہیں کہہ سکا
سب سن کر بھی خاموش رہا کچھ بھی نہیں کہہ سکا
رو رو کے دیواروں سے سر ٹکرانا تھا
گر جان گئی میری مجھے بھی مر جانا تھا
گر جان گئی میری مجھے بھی مر جانا تھا
کیسے بھول گئی تم وہ سب وعدے قسمیں مجھے کیوں یقین نہیں آتا
کہ تم چلی گئی ہو میری زندگی سے؟ تم تو جانتی تھیں کہ میرا دل کتنا
ضدی ہے اس کو کیسے سمجھائوں؟
اے دل سنبھل جا اب یوں ضد نہیں کرتے
نہ منزل تھی تیری وہ نہ تیرا ٹھکانا تھا
نہ منزل تھی تیری وہ نہ تیرا ٹھکانا تھا
جانتی ہو اب بھی میں ہر چودھویں
کی رات کو جاگتا رہتا ہوں کہ شاید تم آ جائو مگر تم نہیں آتی ہومیں اکیلے ہی
ساری رات چاند سے تمہاری باتیں کرتا رہتا ہوں اورسنو وہ چاند کے ساتھ جو ستارا ہوتا تھا جسے تم نے میرا نام دیا تھا وہ ستارا اب نظر نہیں آتا شاید میری طرح وہ بھی ٹوٹ گیا ہے
مجھے چاند میں بھی اس کا چہرہ دکھتا تھا
کیا وقت سنہرا تھا کیا خوب زمانا تھا
کیا وقت سنہرا تھا کیا خوب زمانا تھا
آج سب کچھ ہوتے ہوئے بھی میں تنہا ہوں تمہارے بنا،
تمہاری ایک ایک بات یاد آتی ہے اور مجھے رلا جاتی ہے، کس کو سنائوں
اب میں اپنے دکھ؟میں مجبوریوں کی چکی میں پس گیا میرا کوئی قصور نہیں تھا
اس میں ، یہ طوفان تو اک دن آنا تھا یہ تم بھی جانتی تھی مگر اس کے باوجود بھی
تم چلی گئیں اس طوفان میں چھوڑ کر مجھے
اک آندھی چلی ایسی سب کچھ گنوا آیا
خالی ہاتھ مجھے تنہا لوٹ کے آنا تھا
خالی ہاتھ مجھے تنہا لوٹ کے آنا تھا
اور جاتے ہوئے اپنے حصے کی خوشیاں بھی مانگ لیں تم نے، میرے پاس کچھ
تو چھوڑا ہوتا یادوں کے سوا،تم میرے لیے ایک سپنا ہی تو تھیں، یہ جانتے ہوئے
بھی کے سپنے حقیقت نہیں ہوتے میں اس کی تعبیر ڈھونڈتا رہا مگر میرے ہاتھ کچھ
بھی نہیں آیا، سوائے ان لفظوں کے کہ اب آپ مجھ سے کبھی بات نہیں کرنا
بھی کے سپنے حقیقت نہیں ہوتے میں اس کی تعبیر ڈھونڈتا رہا مگر میرے ہاتھ کچھ
بھی نہیں آیا، سوائے ان لفظوں کے کہ اب آپ مجھ سے کبھی بات نہیں کرنا
آنچل سے پکڑ کر اسے روک تو لیتا پر
وہ احساس تھا اک انجم کب ھاتھ میں آنا تھا
وہ احساس تھا اک انجم کب ھاتھ میں آنا تھا
وصی انجم
Comment