Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

موبائل کا استعمال

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • موبائل کا استعمال

    موبائل کا استعمال


    بیٹا، ذرا اپنا موبائل دینا۔ بیٹے نے ایک منٹ کہا اور پھر تمام میسجز ان باکس اور آؤٹ باکس سے ڈیلیٹ کر دیے۔ تمام لڑکیوں کے نمبر ڈیلیٹ کر دیے۔ تمام تصویریں ڈیلیٹ کر دیں۔ پھر اپنے والد کی طرف بڑھایا اور کہا یہ لیں ڈیڈی۔ تو ڈیڈی مسکرا کر بولے، اچھا چھوڑو مجھے ٹائم بتا دو ۔ میں صرف وقت دیکھنا چاہتا تھا۔ اور بیٹے کی حالت پھر دیکھنے کی تھی۔ کیا خیال ہے،آج کل کی نوجوان نسل کدھر چل رہی ہے؟ کچھ ایسی ہی صورت حال ہمارے گھر کے نوجوانوں اور سکول ، کالج کے بچوں کی نہیں ہے۔ ان سے بڑا کوئی موبائل تو مانگ لے تو یا تو اس پر 3، 4 سیکورٹی کوڈ لگے ہوتے ہیں یا پھر بیلنس نہیں ہے، یا آپ فلاں سے لے لیں نا۔۔ یہ تو خراب ہے وغیرہ کے بہانے سننے میں آتے ہیں۔ وجہ صرف یہ ہوتی ہے کہ بچہ اور کچھ کرے یا نہ کرے، اسکے موبائل میں اگر تو سادہ سے ہے تو لڑکیوں کے نمبر، پیغامات ہوں گے۔ اور اگر رنگین ہے ، سنگین ہے تو اس میں غلط قسم کا مواد ہو گا۔ بے ہودہ فلمیں، گانے، تصویریں ہو ں گی۔ کیا موبائل کا یہی استعمال ہے؟
    موبائل ہو یا کوئی بھی استعمال کی چیز، اسکا اچھا یا برا استعمال انسان کے اپنے اختیار میں ہے۔ یہ تو وہی بات ہوئی کہ جب وی۔سی۔آر نیا نیا آیا تھا تو علماء کرام نے فتوٰی دے دیا تھا کہ اسکو استعمال کرنا حرام ہے۔ تو کیا لازمی ہے کہ ہم وی سی آر میں فلمیں ہی دیکھتے۔ کیا ویڈیوز میں حمد و نعت، اسلامی تقریں وغیرہ نہیں ملتیں۔ جیسے آج کل سی ڈیز اور ڈی وی ڈیز ہیں۔ یہ تو ہم پر منحصر ہے کہ ہم موبائل کو بھی کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ آیا گانوں کے علاوہ کبھی کسی نے کچھ اور سننے کی کوشش کی۔ کیا جس شوق سے گانے سنے جاتے ہیں ، اسی شوق سے یا اس سے کم یا زیادہ کسی نے قرآن کی تلاوت سننے کی کوشش کی، کسی نے حمد و نعتیہ کلام بھی موبائل میں لوڈ کیا ہوا ہے۔ کیا لاز می ہے کہ ہر کسی کے پاس موبائل ہو، چاہے وہ سکول جاتا بچہ ہو یا کسی دفتر میں کام کرنے والا فرد۔ وہ ریڑھی کا مزدور ہو یا کسی کارخانے کا مالک۔
    یہ ٹھیک ہے کہ آج سےکوئی 10سال پہلے موبائل ایک فیشن تھا اور جس کے پاس ہوتا تھا وہ اس کو ہاتھ میں لے کر چلا کرتا تھا۔ اور وہ ہاتھ اسکے بدن سے 2 فٹ دور ہوتا تھا جیسے کوئی بہت ہی قیمتی چیز ہے۔ لیکن آج کل تو چائینہ والوں نے موبائل کی قیمتیں اتنی کم کر دی ہیں کہ ہر فرد کے پاس موبائل ہے۔ اگر کسی کے پاس نہیں ہے تو میں ذاتی طور پر اسکے بارے میں یہی کہوں گا کہ یا تو وہ سوشل نہیں ہے کہ اس کا معاشرے کے لوگوں سے ملنا جلنا کم ہے یا پھر وہ دنیا میں بالکل تنہا ہے۔ اسکے آگے پیچھے کوئی نہیں ، نہ ہی کوئی دوست یار ہے جس سے وہ رابطے رکھ سکے۔ بہرحال موبائل جس کے پاس بھی ہے، آج کل 50فیصد لوگوں کی وہ ضرورت ہے کہ اسکے بنا انکا کاروبار نہیں چلتا، یا ہر لمحے انھیں اپنے متعلقہ افراد سے رابطے میں رہنا پڑتا ہے۔ 30 فیصد افراد نے بس موبائل رکھا ہوا ہے کس اگر کسی نے رابطہ کر لیا تو ٹھیک، نہ کیا تو بھی کوئی بات نہیں۔ یا خود ہی کسی بہت اشد ضرورت کے تحت کسی سے رابطہ کر لیا۔ البتہ جو باقی 20 فیصد بچے ہیں انکے پاس موبائل نہی ہوتا تو معاشرے میں بہت سکون ہوتا۔ ان 20 فیصد کی وجہ سے ہی موبائل سروس پروائیڈر کمپنیوں نے مختلف قسم کے پیکجز رکھے ہوئے ہیں۔خاص طور پر گھنٹہ پیکج، نائیٹ پیکجز وغیرہ۔ اور ان 20 فیصد میں سے 80 فیصد طلباء و طالبات ہیں جو اپنی نصابی کتب پڑھنے کی بجائے غیر نصابی دلچسپیوں سے متعلقہ گپ شپ میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ بہت کم اس طرح ہوتا ہے کہ ان پیکجز کا فائدہ اٹھایا جائے۔ یعنی اگر طالب علم کو اپنے کسی اسائنمنٹ کی سمجھ نہیں آرہی، کوئی سوال نہیں سمجھ آرہا تو وہ اپنے سے زیادہ ذہین طالب علم کو کال کر کے گھنٹہ گھنٹہ اس سے بات کرے اور اس مسلے کو سمجھے۔
    ان لیٹ نائیٹ پیکجز، ان گھنٹہ پیکجز ، ایس۔ ایم۔ایس بنڈلز کی وجہ سے بے حیائی بھی بہت پھیل رہی ہے اور اس میں بھی زیادہ تر نوجوان نسل شامل ہے۔ کیونکہ جب انکو فری میںموبائل اور اس پر سستے ترین کال ریٹس ملیں گے تو وہ گپ شپ لگائیں گے۔ گپ شپ سے بات آگے بڑھے گی، ملاقات تو جائے گی۔ ایک ، دو ملاقاتیں، پھر لنچ کی دعوت ، پھر ڈنر اور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔
    پیار جب حد سے بڑھا سارے تکلف مٹ گئے
    آپ سے پھر تم ہوئے، پھر توں کا عنوان ہو گئے
    نوجوان نسل کی اس بے راہ روی کے جتنے ذمہ دار موبائل سروس کمپنیاں ہیں اتنا ہی نوجوانوں کے والدین یا انکے سرپرست بھی ہیں۔ اگر وہ وقتاً فوقتاً وقت نکال کر اپنے بچوں کو چیک کرتے رہیں، انکے موبائل کو کبھی کبھار اپنے پاس رکھ لیا کریں۔ خاص طور پر رات کو ان کو نہ دیں، تو کیا وجہ ہے کہ یہ بے حیائی کم نہ ہو۔ اگر والدین دیکھیں کہ بچے کے موبائل کو آن کرتے ہوئے اس پر کوڈ لگا ہوتا ہے، یا لاک ان لاک کرتے ہوئے کوڈ ہوتا ہے تو سمجھ لیں کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ اسکے بعد بھی اگر یہ والدین اس بات کو نظر انداز کر دیں تو قصور پھر سرا سر انکا ہی ہوا، نہ کہ موبائل کمپنیوں کا۔
    ہر چیز کا استعمال انسان کی اپنی صوابدید پر ہوتا ہے۔ کوئی اسکو اچھے طریقے سے استعمال کرتا ہے تو کوئی اسکے استعمال میں لاپرواہی برتتا ہے۔ہم نے تو اپنی زندگی کی سب سے قیمتی چیز کو نہیں چھوڑا تو یہ تو پھر موبائل ہے۔ ہم نے قرآن پاک کو خوبصورت ریشمی غلافوں میں بند کر کے طاقوں میں رکھ دیا ہے۔ مٹی سے اٹے ہوئے یہ غلاف کبھی کبھار جب گھر میں کوئی دعا کرانی ہو، کوئی چہلم و سالانہ تقریب منعقد کرانی ہو تو صاف کیے جاتے ہیں۔ یا پھر یہ کہ اس قرآن پاک سے ہم لوگوں نے تعویذ بنانے کا کام شروع کیا ہوا ہے۔ توبہ نعوذ بااللہ، استغفراللہ اکثر لوگ تو قرآن کی آیات کو ہی جادو ٹونہ کے لیے استعمال کرتےہیں۔ جب ہم نے قرآن کا یہ حال کیا ہوا ہے تو موبائل تو پھر مشین اور انسان کی بنائی ہوئی چیز ہے۔اسکو ہم کیسے درست استعمال کر سکتے ہیں۔ بات قابلِ غور ہے اگر کوئی کرے تو۔



  • #2
    Re: موبائل کا استعمال

    بہت ہی زبردست لکھا آپ نے۔۔آج کل ایسا ہی ہو رہا ہے
    اللہ پاک سب کو ہدایت عطا فرمائیں آمین
    جزاک اللہ خیر
    شاد رہیں

    Comment


    • #3
      Re: موبائل کا استعمال

      آپ کی تمام تر باتوں سے سو فیصد متفق ہوں

      ان موبائلز کمپنیوں نے اس طرح کے کمرشل بنا بنا کر آج کی نوجوان نسل کو ان لیٹ نائٹ پیکجز کے غلط استعمال کی جانب دھکیلا ہے

      آج کی نسل کی بے راہ روی کو حد سے زیادہ بڑھاوا دینے میں جس قدر یہ موبائل سروس کمپنیوں نے کردار ادا کیا ہے کسی اور ادرے نے نہیں ۔

      جو لڑکا کسی لڑکی کے گھر کےآگے سے گزرتے ہوئے ڈرتا ہے جو کسی لڑکی کو آنکھ اُٹھا کر دیکھنے سے ڈرتا ہے بات کرنے سے جھجکتا ہے وہ اب منہ پر تنے کمبل کے اندر میسجز کی زبان سے بچیون کو ورغلا رہے ہوتے ہیں (اور اس کام میں بچیان بھی کم نہیں جو یوننہی رانگ نمبرز پر مس بیلیں مار کر مرغے پھنساتی ہیں )۔اور پھر سے کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔گے آپ خود سمجھدار ہیں
      :star1:

      Comment


      • #4
        Re: موبائل کا استعمال

        جزاک اللہ خیر۔۔
        سب خوش رہیں۔

        Comment


        • #5
          Re: موبائل کا استعمال

          ہاں بہای ، موبائل فوں كو ایسے چیزوں كے لئے جیسا پڑہائی اور ہم كلاسیوں سے سوال كرنے كے لئے استعمال نہ كرے تو بہتر ہے ، اس میں اپنا گھروالوں كی اور دوستوں كی تصویریں نہ لیں مگر طالبان اور القاعدہ كے ویڈیوز لینااور ان كو انٹرنٹ میں ڈالنا جائز ہے . اگر كوئی ثقافتی فیلم دیكہنا ہو تو غلط ، مگر اگر كوئی شدت پسندوں اور دھشتگردوں كا ویڈیو دیكہنا ہو یا ان كی كوئی تقریر یا بیان سننا ہو تو صحیح . سب سے اہم مسئلہ ؛ اگر اپنے گھروالوں كو فون كرنا ہو كہ میں تہیك ہوں یا گھر دیر سے پہنچتا ہوں یا ابہی میرا اكسیڈنٹ ہو گیا اور میرا بچنے كا كوئی رستہ نہیں تو غلط مگر اس كو ایك ٹریگڑ كے بہ جا كسی بم كی اڑانے كے لئے استعمال كیا جائے تو تہیك ہے

          Comment

          Working...
          X