Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اُف یہ بیویان / پسلیاں۔

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اُف یہ بیویان / پسلیاں۔


    بِسْمِ الله الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

    اُف یہ بیویاں / پسلیاں




    ویسے تو اللہ پاک نے بہت ساری نعمتین انساں کو عطاء فرمائی ہیں، لیکن ان میں سب سے اعلیٰ اور عرفہ نعمت ، ایک عدد بیوی کا وجود بھی ہے۔ یہ اللہ پاک کا بڑا کرم ہے، کہ ہم بھی اس نعمت سے محروم نہیں رہے، اور نہ ہیں، کہ شکوہ کریں۔ اللہ پاک کا شکر ہی ادا کرتے ہیں۔ " یا اللہ پاک تو بڑا رحیم و کریم ہے۔ اور میں تیرا شکر گزار بندہ کیوں نہ بنوں ، جبکہ تو نے مجھے بیوی جیسی نعمت سے نوازا ہے۔
    ایک وہ زمانہ تھا، جب ہم نئے نئے نوکری پر لگے تھے، یہ 1971 کا زمانہ تھا، گریجوایشن کیا، اور والد صآحب بھی جیسے تیار بیٹھے تھے، جبکہ ہم اس انتظار میں تھے، کہ رزلٹ کے بعد ہم ایک خاندانی ٹوّر پر جائینگے، اور اپنے لیئے ایک عدد خوبصورت کزن کو پسند کرین گے، اور واپس آکر اپنی امی جان کے صامنے اپنی پسند کا اظہار کردینگے، کیونکہ وہی زمانے بھر سے کہتی پھرتی تھی، کہ فاروق گریجوایشن کرلے تو میں اسکی شادی کردونگی۔
    لیکن یہان تو ساری پلاننگ ، اور کہانی ہی الٹی ہوگئی۔ الحمدو للہ ہم نے بہت اچھے نمبروں سے کامرس میں (B>Com) کرلیا تھا۔ ہم بہت خوش تھے۔ اور سب سے پہل ے جاکر اپنی پسند کے بال کٹوائے تھے، کہ والد صاحب نے مژدہ جان لیوا سنایا، کہ وہ بھی اسوقت جب پورا خاندان رات کے کھانے پر جمع تھا، ، کچھ یوں حکم لامتناہی جاری کیا۔
    فاروق میان، مبارک ہو، مرکز قومی بچت میں ، آپ کی نوکری کی بات پکی ہوگئی ہے، میں نے ڈائیرکٹر قومی بچت عبدلسلام بلوچ سے بات کرلی ہے۔ کل آپ صبح 9 بجے جوائینٹ ڈائیرکٹر کےزونل آفس چلے جائیے گا۔
    ہم نے حلق میں پھنسا ہوا لقمہ بری مشکل سے نیچے اتارا، اورانتہائی پُھس پُھسی آواز میں جواب دیا ' جی اچھا "
    انہوں نے چونک کر ہماری طرف دیکھا اور فرمایا، کیا تم کو خوشی نہیں ہوئی۔ کہ بغیر دھکے کھائے تمہیں بیٹھے بیٹھائے نوکری مل گئی ہے۔
    میں کہا عرض کیا۔۔۔ جی یہ بات نہیں،،، دراصل میرا پروگرام تھا، کہ رزلٹ کے بعد پورے خانداں کا چکر لگا کر آؤنگا۔ سب سے مل کر آؤنگا۔ واپس آکر نوکری کرونگا۔۔۔۔
    انکی تیور ایک دم بل گئے، اور گرج کر بولے۔ ٹھیک ہے پہلے سیر سپاٹے کرلو، پھر نوکری کے لیئے دھکے کھانا۔ مل جائے تو ٹھیک، ورنہ گھر بیٹھ کر روٹی کھانا۔ یہ تو اللہ کا شکر ہے ، کہ بلوچ صاحب بہت پرانے دوست ہیں، انہوں نے خود کہا، کہ جب فاروق میاں کا رزلٹ آجائے تو مجھے بتانا، میں اسے اپنے ساتھ قومی بچت کے محکمہ میں لگا لونگا۔ (National Savings ) یہ ایک وفاقی گورنمنٹ کا بچت کا ادارہ ہے جو بچت کی مختلف اسکیمیں چلاتا ہے۔ لوگوں کو منافع ادا کرتا ہے۔ جسکا شرھ منافع تمام شیڈول بینکوں سے بہت بہتر ہوتا ہے۔ گورمنٹ کی نوکری، اور اسکیل بھی اچھا ہے۔۔
    بہرحال ہم نے سر تسلیم خم کردیا۔ وجہ اسکی یہ بھی تھی، کہ ہم اپنے دس بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے، اسلیئے والد صاحب کی ہم پر خصوصی نظر عنایت تھی، اور ہماری تربیعت خصوصی انداز میں ہوئی تھی۔ اسلئے انکا ر یا بغاوت کا تو سوال ہی پیدا نہں ہوتا تھا۔ اور پھر ہمیں اسبات کا بھی احساس تھا، کہ بڑے ہونے کے ناطے ہمٰں اپنے والد کا دست راس بھی تو بننا ہے۔۔۔ بس پھر کیا تھا، دوسرے دن ، امی نے خصوصی طور پر اپنے پاس بٹھا کر ناشتہ کروایا، ہم نے سفید قمیص ، بلیک پینٹ، اور میروں کلر کی ٹائی زیب تن کررکھی تھی۔ ہم سے زیادہ ہمارے بہن اور بھائیوں کو ہماری نوکری کی خوشی تھی۔ بہنوں نے تو فرمائیشیں بھی نوٹ کروانا شروع کردی تھی۔
    خیر میرا انٹر ویو ہوا، اور ٹیسٹ میں اچھے نمبر آئے، کچھ قابلیت تھی یا سفارش، کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔ پندہ دن بعد میں ایک Appointment Letter موصول ہوا، کہ ہمیں سنٹرل ڈائرکٹریٹ میں ایک ماہ کی National Savings Officer Cash (Grade 11) کی ٹریننگ کرنی ہے۔سو ہم بوریا بستر ؛لیکر کراچی آگئے۔ ہمارے طعام و قیام کا بندوبست ، اور ٹریننگ کے تمام انتظامات محکمہ کی طرف سے تھے، اور والد صاحب کی طرف سے سخت تاکید تھی، کہ دوران ٹریننگ نہ کسی خالہ ، نہ ماموں ، اور نہ کسی اور رشتہ دار کے گھر کا رخ کرنا ہے۔ اور نہ ہیں اطلاع دیناہے۔۔۔
    سخت ٹریننگ، اور ریسٹ ہاؤس کے موحول میں اکتاہٹ تو تھی، لیکن مختلف علاقوں سے آنے والے ساتھیوں کے ساتھ وت گزارنا بھی ایک خوبصورت او ر یادگار تجربہ تھا۔ٹریننگ کے دوران ساتھیوں میں جو لڑکیاں تھیں، ان سے بھی ہمیں بات کرنے کے آداب آگئے، اور بعض اتنے خوشنصیب بھی نکلے کہ ٹریننگ کے ایک سال کے اندر اندر ، رشتہ ازواج میں منسلک ہوگئے۔ افسوسں نہ تو ہم میں اسکی ہمت تھی، اور نہ ہی اجازت تھی۔ویسے بھی 22 کا سن تھا۔
    ہماری پہلی پوسٹنگ بھی کراچی میں ہوئی۔ اور ہم گھر سے دور ہوگئے۔ اور دس سال اکیلے گزار دئیے، اس دوران الحمدو للہ دو بہنوں کی شادیاں ہوگئیں۔
    اور پھر وہ سال بھی آیا جب ہمارے ہاتھ پیلے ہوگئے، او ر اللہ پاک نے جو ہمارے نصیب میں لکھا تھا ہمیں عظاء کیا۔۔ویسے تو ہمیں کامل یقیں ہے کہ جوڑے آسمانون پر بنتے ہیں۔ کیونکہ ہمیں یقین تھا ، کہ ہمیں بھی خانداں ہی کی کسی دوشیزہ کا ساتھ نصیب ہوگا۔ لیکن اللہ پاک نے کچھ اورہی منظور تھا۔ اور میری شادی خاندان سے باہر ہوئی۔
    ہم نے پڑھا تھا، کہ عورت ، کو اللہ پاک نے مرد کی پسلی سے بنایا ہے۔۔ اسی لیئے مرد کی ایک پسلی کم ہے۔ اور اسکی تصدیق قران پاک میں بھی موجود ہے " ہم نے حوّا کو آدم کے پہلو سے نکالا۔" یعنی عورت دراصل مرد کے ہی جسم کا حصہ ہے، اور جب یہ حصہ اسے ملتا ہے ، تو وہ مکمل ہوتا ہے۔
    اور میں سوچتا ہوں، کہ اگر عورت مرد کے ہی جسم کا حصہ ہے، تو اسکا مظلب یہ کہ میری ٹیڑھی بیوی بھی میری ہی ٹیڑھی پسلی ہے، جسکے بارے میں فرمایا گیا، کہ اپنی بیویوں کے ساتھ نرمی کا سلوک کرو، سختی مٹ کرو۔ اگر سختی کروگے تو یہ پسلی ٹوٹ جائے گی، یعنی پھر تمہیں ایک ٹوٹی پھوٹی بیوی کے ساتھ گزارا کرنا پڑے گا۔ اور اسی لئے ہم نے نرمی سے ہی کام چلایا۔۔اور چلا رہے ہیں۔
    اور پھر کبھی کبھی یہ خیال بھی دل میں آتا ہے۔ کہ اللہ میاں آپ نے مجھے تو پنجاب میں پیدا کیا۔۔۔ اور میری پسلی یعنی بیوی کو کراچی میں۔۔ اور پھر ہمیں ملا بھی دیا، جیسے آپ نے بابے آدم ؑ کو اور امّاں حوّا کو ملایا تھا۔۔پھر خیال آتا تھا۔ یار یہ میری پسلی کراچی پہنچی کیسے۔ پھر میں کانوں کو ہاتھ لگاتا ہوں۔۔اور استغفار کرتا ہوں۔۔ میرا مالک جو چاہے کرسکتا ہے۔ وہ جو سوچتا ہے ہوجاتا ہے۔ وہ کُن فیّا کنُ ہے۔ اسکا ارادہ وجود کو جنم دیتا ہے۔۔ تبھی تو انڈے میں بچہ اور بچے میں سے انڈا۔۔۔ زندہ میں سے مردہ اور مردہ میں سے زندہ نکالتا ہے۔۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔۔۔ اور میں سوچنا بند کردیتا ہوں۔۔ کیونکہ مجھے پتہ ہے شیطان مردود ، مجھے مروا دے گا۔ اور میں جنت کی حور سے دور ہوجاؤنگا۔۔۔۔ یہ لو اب یہ نیا خیال آیا۔۔۔ حور۔۔ اور حوا ۔۔ دونوں نام اللہ نے دئیے، اور دونوں کو اللہ نے بنایا۔۔۔ امان حوّا کو دنیا کے تمام انسانوں کی مان بنادیا۔۔۔ لیکن حور بی بی کو صرف اپنے نیک بندوں کے لیئے انعام بناکر رکھ دیا۔۔۔۔ وہ بھی اس شرط پر کہ اللہ پاک کے بنائے ہو احکامات پر نبی ﷺ کے طریقون پر چلکر کامیاب ہوکر میرے پاس آؤگے۔
    اب رہی دنیا میں ملنے والی پسلی/بیوی کی بات ، تو اسکے بارے میں بھی فرمادیا۔۔ نیک مردوں کے لیئے نیک بیویاں/پسلیان۔۔ پاک مردوں کے لیئے پاک بیبیان/پسلیان۔ مومن مردوں کے لیئے مومنات، صالحیں کے لیئئے صالحات۔ برے مردوں کے لیئے بری عورتیں/پسلیاں۔ گندے مردوں کے لیئے گندی عورتیں/پسلیاں۔۔۔
    تو میرے دوستوں ، اگر اس دنیا کو اپنے لیئے جنت بنانا چاہلتے ہو، اپنے گھرون کو جنت کا نمونہ بنانا چاہتے ہو، تو نیک کام کرو۔ برائی سے بچو، تاکہ تمہیں جو تمہاری پسلیاں ملنے والی ہیں۔۔ (یعنی بیویاں ملنے والی ہیں) وہ دراصل تمہارے ہی اعمال کا انعام ہیں ۔ صلہ ہیں جو تمہیں دنیا میں مل سکتا ہے۔۔۔
    ویسے یارو۔ یہ بیویاں ،/پسلیان۔۔ بھی کیا چیز ہیں۔ خوش ہوتی ہیں تو دومنٹ میں جنت کی سیر کرادیتی ہیں۔ میوے کھلا دیتی ہیں،۔ اور اگر کہیں ناراض ہوجائیں تو دومنٹ میں دوزخ کے سب سے نچلے درجے میں پہنچا دیتی ہیں،،، اور میوے کی جگہ زہر پینے پر مجبور کردیتی ہیں۔۔۔
    بھائییوں ۔ سمجداری سے کام لیتے ہوئے ، نیک اعمال والی زندگی گزارتے ہوئے، ۔۔ اپنی پسلیوں کو بہت محبت اور پیار سے اپنے سینے سے لگائے رکھو،۔۔ تاوقیکہ ۔ تمہاری ٹلّی نہ بج جائے۔۔۔ ( یہ بات مجھے 66 سال میں سمجھ میں آئی ہے) اسلئے اپنی تو جیسی بھی گزری بڑی بے قرار گزری ہے۔۔۔ ۔ آپ سب کے لیئے دعا گو ہوں۔۔۔ اللہ پاک تمام مردوں اور انکی پسلیوں کا حامی و ناصر ہو۔

    (فاروق سعید قریشی)
    Last edited by .; 8 November 2016, 10:36.

  • #2
    kafi time bad aap ki nai tehreer ai or mazay ki tehreer hai serious baat ko mazah k andaaz main likha :--)
    aik acha msg bhi dia sab ko k اگر اس دنیا کو اپنے لیئے جنت بنانا چاہلتے ہو، اپنے گھرون کو جنت کا نمونہ بنانا چاہتے ہو، تو نیک کام کرو۔ برائی سے بچو، تاکہ تمہیں جو تمہاری پسلیاں ملنے والی ہیں۔۔ (یعنی بیویاں ملنے والی ہیں) وہ دراصل تمہارے ہی اعمال کا انعام ہیں ۔ صلہ ہیں جو تمہیں دنیا میں مل سکتا ہے۔

    tehreer share karnay ka buhat shukria ..mazeed tehreeian bhi share kartay raha karian .

    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • #3
      محترم پی جی۔۔۔ ہمت افزائی کا شکریہ، کچھ غمِ روزگار، اسپر ملکی حالات، سیاسیات، اور سیاسی بکواسیات کی تباہ کارییاں۔ ، سب کچھ بجھ کر رہ گیا ہے۔ اور جس چیز کی آپ نے فرمائش کی ہے، اسکے لیئے ، ایسے ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ کہ بندہ کچھ سوچ سکے۔ خیر ہمارے بڑے بہت ہوشیار ہیں، انہوں نے ایسے میڈیا سینٹر بنائے ہوئے ہیں، جو پوری قوم کو سکھ، سا سانس، پرسکوں نیند ، کے قابل ہیج نہی چھسڑ تے۔۔۔۔ جو ہونا چائیے وہ ہو نہین رہا،، جو نہیں ہونا چائیے وہ ہورہا ہے۔۔۔ پھر بھی کوشش کرونگا۔ کہ کچھ اچھا لکھ سکوں۔ دل کے چھالے تو بہت ہیں، وہ دیکھانے پر آگیا تو۔ شاید آپ کی اس محبت سے بھی دور ہوجاؤں۔

      وسلام دعاؤں کا طالب۔
      فاروق سعید قریشی۔

      Comment

      Working...
      X