Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

قدیم مطبوعہ کتب پر مرقوم حواشی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • قدیم مطبوعہ کتب پر مرقوم حواشی


    قدیم مطبوعہ کتب پر مرقوم حواشی


    کسی قدیم تحریر' چیز یا کوئی نشان' جہاں عصر رواں کے لیے تبرک کی حیثیت رکھتا ہے' وہاں اس عہد کے متعلق معلومات' فکری رجحانات' عمومی انداز و اطوار وغیرہ کے متعلق' آگاہی حاصل ہوتی ہے۔ میں' اپنے والد مرشدی حضرت سید غلام حضور المعروف بہ باباجی شکرالله مرحوم کی باقیات' جن میں قدیم مطبوعہ کتب' قلمی نسخے اور قلمی قرآن مجید ہیں' کو محفوظ کرنے کی سعی کر رہا ہوں۔ الله مجھے اس کار خیر کو دیانت داری سے' انجام دینے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے۔ پرانی کتب کے کچھ حواشی پیش کر رہا ہوں۔ یہ حواشی تین شخصیات کے قلم کا نتجہءخیر ہیں:
    مرشدی حضرت سید غلام حضور المعروف بہ باباجی شکرالله مرحوم متوفی 1988
    حضرت سید علی احمد' مرشدی حضرت سید غلام حضور المعروف بہ باباجی شکرالله مرحوم کے والد گرامی متوفی 1907
    حضرت سید غلام محمد' حضرت سید علی احمد کے دادا جان یعنی حضرت سید عبدالرحمن کے والد صاحب

    ان حواشی کی حیثیت جہاں بزرگوں کی نشانی کی ہے' وہاں ان میں کام کی معلومات بھی دستیاب ہوتی ہیں:
    1- یہ کتاب فلاں سن میں فلاں کی ملکیت میں رہی۔
    2- فارسی اشعار درج ہیں' جو متعلقہ شخصیت کے نظریہ اور عقیدہ کے متعلق معلومات فراہم کرتے ہیں۔
    3- یہ کتب مذہب اور حکمت سے متعلق ہیں۔
    4- نسخے درج ہیں' جس سے اندازہ ہوتا ہے' کہ انہیں حکمت سے دلچسپی تھی۔
    5- رائج الوقت خط کا اندازہ ہوتا ہے۔
    6- حضرت سید علی احمد کے دو جگہ پر دستخط ہیں۔ ایک جگہ اردو میں' تو دوسری جگہ انگریزی میں۔ ان کی تحریریں عربی' فارسی اور پنجابی میں ملی ہیں۔ دو جگہ انگریزی میں دستخط ملنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ انگریزی بھی جانتے تھے۔ خوب صورت ہینڈ رائٹنک ہے۔
    7- حضرت سید علی احمد شجرہ کا نسب درج ہے۔
    8- دو ایک یاد داشتیں ہیں۔
    9- دو جگہ تاریخ درج ہے' ایک جگہ 18 پھاگن 1958' دوسری جگہ 9 فروری 1894 درج ہے۔ دوسری جگہ تاریخ کے ساتھ' لفظ کو درج ہے' اس سے آگےصفحہ پھٹٹا ہوا ہے۔ گویا یہ کسی واقعے یا معاملے کی طرف اشارہ ہے۔
    10- ایک جگہ مرشدی حضرت سید غلام حضور المعروف بہ باباجی شکرالله مرحوم نے' اپنے قلم سے اپنا ایڈریس لکھا ہے۔ یہ نیلی روشنائی سے ہے۔
    11- دو جگہ خط ہیں۔ مختصر مختصر' ایک اردو اور دوسرا فارسی میں ہے۔ کتاب کے حاشیے میں خط' نئی بات ہے۔ یہ کبھی دیکھنے سننے میں نہیں آئی۔
    12- کچھ جگہوں پر' کچی پنسل کا استعمال ہوا ہے' گویا کچی پنسل رواج میں تھی۔

    یہ حواشی کسی کے کام کے نہ بھی نکلیں' تو بھی' ان کی قدیم تحریر ہونے کے حوالہ سے' حیثیت کو نظر انداز کرنا سراسر زیادتی ہو گی۔
    Attached Files
Working...
X