گوجری گجر بولتے ہیں۔ اسے زبان تو نہیں کہا جا سکتا۔ ڈاکٹر صابر آفاقی کا کلام دستیاب ہوتا ہے۔ اس قوم سے متعلق لوگوں کو لوک گیت وغیرہ کو جمع کرنا چاہیے۔ ذخیرہءالفاظ کے حوالہ سے اسے کسی طرح کمزور قرار نہیں دیا جا سکتا۔
فارسی نے گوجری کو بھی متاثر کیا ہے۔ بہت سارے فارسی الفاظ اس میں داخل ہوءے ہیں۔ مثلا
آب۔آبی‘ آباد۔آبادی‘ آزاد۔آزادی‘ اسمان‘ باغ‘ بازی‘ بت‘ بخشیش‘ بربادی‘ بیکار‘پست‘ پیشہ‘ پیکر‘ پیغام‘
بیگار‘ پست‘ پیشہ‘ پیکر‘ پیغام‘ جاءے (جا سے)‘ جہاں‘ چاک‘ خوش‘ دریا‘ دشمن‘ ددر‘ دریا‘ راز‘ رسوا‘ رشتہ‘ رہبر‘ زہر‘ سست‘ سستی‘ شیر‘ گفتار‘ گناہ‘ گوہر‘ مرد وغیرہ
تبدیلی اشکال کے ساتھ بھی بہت سے الفاظ گوجری کا حصہ بنے ہیں۔ مثلا
آءنو‘ رشتو‘ فرشتو‘ کمینو‘ نخرو
ہ کا و تبادل میواتی‘ راجستانی وغیرہ میں بھی ملتا ہے۔
سابقے لاحقے بھی بکثرت استعمال میں آتے ہیں۔ مثلا
بیکار‘ شہکار‘ فنکار
بےجان‘ بےچارہ(بےچارو)‘ بےہوش‘ بےہوشی
لاچار
مقدمےباز
خوش اخلاق‘ خوش اخلاقی‘ خوش بخت‘ خوش بین‘ خوش خبری‘ خوشحال‘ خوشحالی
دوراندیش
غم انگیز
الفت بخش
مختلف فارسی آمیز مرکبات سننے کو ملتے ہیں۔ مثلا
تگڑو تیز‘ چپ گناہو‘ سبزیں تڑکو(تڑکے والی سبزی)‘ سجرا باغ
خوشحالی کی بات‘ رشتہ کی بنیاد‘ منداں کی اشنائ‘ نیچاں کی اشنائ
خوشی کو گیت‘ خوشحالی کو باب‘ علم کو دشمن‘سینے کو زخم
آبو تاب
مرداں الی بات
بختاں ماری
درد بدھانا
تن لاغر