Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Farsi ke pakistani zobanoon par asraat- 6

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Farsi ke pakistani zobanoon par asraat- 6


    پوٹھوہاری

    پوٹھوہاری کو پنجابی کا لہجہ قرار دیا جاتا ہے۔ میاں محمد بخش کی مثنوی قصہ سفرالعشق پنجابی ادب میں داخل ہے اور اس پر اچھا خاصا پنجابی والوں کے ہاں تحقیقی کام ہوا ہے۔ پنجاب کے دوسرے علاقوں کے لوگوں کا پنڈی جہلم دینہ وغیرہ جانا ہوتا رہتا ہے۔ وہ لہجہ اور انداز تکلم کے مختلف ہونے کے باوجود بات کو سمجھ لیتے ہیں۔ کچھ باتوں کی سمجھ نہیں آتی‘ کیوں؟
    آوازوں کے نظام میں فرق موجود ہے۔ یہ معاملہ میرے موضوع سے غیرمتعلق ہے۔ اسے کسی دوسرے وقت کے لیے اٹھا رکھتا ہوں۔

    فارسی نے پوٹھوہاری پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ بہت سارے الفاظ بلا اشکالی تبدیلی‘ اس میں داخل ہو گیے ہیں۔ مثلا
    اندر‘ آب‘ آفتاب‘ بت‘ بازار‘ بستہ‘ باغ‘ بندوبست‘ بہار‘ بری‘ پیر‘ تنگ‘ تنگی‘ تنہائ‘ جام‘ جان‘ جاناں‘ جگر‘ چراغ‘ چراغاں‘ خوان‘ خدا‘ خدائ‘ خوش‘ خوشبو‘ دربار‘ درگاہ‘ دشمن‘ دل‘ سرکار‘ سنگ (پتھر‘ ساتھ ہمراہ دونوں معنوں میں مستعمل ہے۔ سنگی ساتھی کے معنوں میں اکثر سننے کو ملتا ہے۔ بالکل اسی طرح گراں سے گرایں ترکیب پایا ہے۔)‘ شیشہ‘ کار (کار سے کارا ترکیب پایا ہے۔ بمعنی وعدہ‘ کام‘ طور‘ طریقہ‘ چالا)

    اب کچھ مرکبات ملاحظہ ہوں:
    اندر باہر‘ ادھ راہ‘ پرزے پرزے‘ تیر سیدھا‘ تیز بخار‘ تنگی ترسی‘ تنگی سختی‘ جناں پریاں
    اب ایک دو سابقوں لاحقوں کا استعمال دیکھیے:
    بےشمار‘ بےہوش
    خاکسار
    صوبیدار

    کچھ جمعیں ملاحظہ فرماءیں:
    باغاں‘ پیراں‘ دلاں‘ زلفاں
    پریاں‘ تاریکیاں‘ روشنیاں
    خشبواں‘ خوشبواں


Working...
X