سوال کا جواب
بےشک یہ ان ہونی تھی
حیرت ہے کہ ہو گئی
کمیوں کی بہو بیٹیاں
لمبٹروں کے گلپ کرتی ہیں
حاجت بھی بر لاتی
اترن میں جیتی اترن میں مرتی ہیں
کس سے کہیں کیا کہیں
سر تاج ان کے
ڈیرے کی چلم بھرتے ہیں
اک مراسی اور لمبڑ کا کیا جوڑ
پھر بھی سلام دعا لڑ گئی
تعلق کی گڈی چڑھ گئی
زمین پر لوگ آسمان پر فرشتے
دیکھتے رہ گئے
اٹھنا اکٹھا بیٹھنا اکٹھا
کھانا اکٹھا پینا اکٹھا
آنا اکٹھا جانا اکٹھا
صلاح اکٹھی مشورہ اکٹھا
اک روز مراسی کے ذہن میں آیا
اتنی محبت اتنا پیار ہے
کیوں نہ یہ نسلوں تک چلے
آتے وقتوں میں
چھوٹے بڑے کا فرق مٹ جائے
موقع پاتے ہی مراسی نے لمبڑ سے کہا
چودھری زندگی کیا خوب گزر رہی ہے
محبت شاید ہی ایسی رہی ہو گی
کیوں نہ ہم اس کو دوام بحشیں
چودھری مسکرایا اور کہا
کہو پھر ایسا کیا کریں
لوہا گرم دیکھ کر مراسی نے چوٹ لگائی
بہن تمہاری جوان ہے
اب اس کی شادی ہو جانی چاہیے
چودھری خوش ہوا کہ یار ہے
شاید کسی چودھری کا پیغام لایا ہے
میں خوب صورت خوب سیرت ہوں
بڑی بات یہ کہ تمہارا چھوٹا ویر ہوں
اسے سکھی رکھوں گا
جب تک زندہ ہوں
پیر تمہارے دھو کر پیوں گا
چودھری ہکا بکا رہ گیا
پھر ہتھے سے اکھڑ گیا
ذات کا مراسی اور یہ جرآت
گردن سے پکڑا اور خوب وجایا
نیچے گرا مراسی پاؤں پر کھڑا ہوا
یار مار تو تم نے خواب لیا
مرے سوال کا جواب اپنی جگہ رہا
چودھری نے چار گولے بلائے اور کہا
اس حرامی کی طبعیت صاف کرو
ذات کی کوڑ کرلی چھتیروں سے جپھے
سلام دعا کیا ہوئی کہ اوقات ہی بھول گیا
خوب پٹا بےہوش ہو گیا
جب ہوش میں آیا تو بولا
چودھری یار پیار میں اتنی مار
کوئی بات نہیں‘ چلتا ہے
دوستی میں تمہیں اتنا تو حق ہے
کسی کی بھڑاس مجھ پر نکالو
ہاں تو مرے سوال کا جواب تم نے دیا نہیں
سب نے پوچھا
چودھری یہ شوھدا ڈوم کیا کہتا ہے
کیا جواب دیتا
ہاتھوں کی دی گھانٹیں
دانتوں سے کھول رہا تھا
تنا سر جھکا کر گھر کو چل دیا
چودھری کب کسی کے ہوئے ہیں
سب انسان ایک سے ہیں‘ یہ اسلام کہتا ہے
اسلام ابھی حلق سے اترا نہیں
حلق سے جب اترے گا
سیاہ حبشی غلام‘ صاحب جاہ کا آقا ہو گا
بامی متکبر کٹیرے میں کھڑا ہو گا
بےشک یہ ان ہونی تھی
حیرت ہے کہ ہو گئی
کمیوں کی بہو بیٹیاں
لمبٹروں کے گلپ کرتی ہیں
حاجت بھی بر لاتی
اترن میں جیتی اترن میں مرتی ہیں
کس سے کہیں کیا کہیں
سر تاج ان کے
ڈیرے کی چلم بھرتے ہیں
اک مراسی اور لمبڑ کا کیا جوڑ
پھر بھی سلام دعا لڑ گئی
تعلق کی گڈی چڑھ گئی
زمین پر لوگ آسمان پر فرشتے
دیکھتے رہ گئے
اٹھنا اکٹھا بیٹھنا اکٹھا
کھانا اکٹھا پینا اکٹھا
آنا اکٹھا جانا اکٹھا
صلاح اکٹھی مشورہ اکٹھا
اک روز مراسی کے ذہن میں آیا
اتنی محبت اتنا پیار ہے
کیوں نہ یہ نسلوں تک چلے
آتے وقتوں میں
چھوٹے بڑے کا فرق مٹ جائے
موقع پاتے ہی مراسی نے لمبڑ سے کہا
چودھری زندگی کیا خوب گزر رہی ہے
محبت شاید ہی ایسی رہی ہو گی
کیوں نہ ہم اس کو دوام بحشیں
چودھری مسکرایا اور کہا
کہو پھر ایسا کیا کریں
لوہا گرم دیکھ کر مراسی نے چوٹ لگائی
بہن تمہاری جوان ہے
اب اس کی شادی ہو جانی چاہیے
چودھری خوش ہوا کہ یار ہے
شاید کسی چودھری کا پیغام لایا ہے
میں خوب صورت خوب سیرت ہوں
بڑی بات یہ کہ تمہارا چھوٹا ویر ہوں
اسے سکھی رکھوں گا
جب تک زندہ ہوں
پیر تمہارے دھو کر پیوں گا
چودھری ہکا بکا رہ گیا
پھر ہتھے سے اکھڑ گیا
ذات کا مراسی اور یہ جرآت
گردن سے پکڑا اور خوب وجایا
نیچے گرا مراسی پاؤں پر کھڑا ہوا
یار مار تو تم نے خواب لیا
مرے سوال کا جواب اپنی جگہ رہا
چودھری نے چار گولے بلائے اور کہا
اس حرامی کی طبعیت صاف کرو
ذات کی کوڑ کرلی چھتیروں سے جپھے
سلام دعا کیا ہوئی کہ اوقات ہی بھول گیا
خوب پٹا بےہوش ہو گیا
جب ہوش میں آیا تو بولا
چودھری یار پیار میں اتنی مار
کوئی بات نہیں‘ چلتا ہے
دوستی میں تمہیں اتنا تو حق ہے
کسی کی بھڑاس مجھ پر نکالو
ہاں تو مرے سوال کا جواب تم نے دیا نہیں
سب نے پوچھا
چودھری یہ شوھدا ڈوم کیا کہتا ہے
کیا جواب دیتا
ہاتھوں کی دی گھانٹیں
دانتوں سے کھول رہا تھا
تنا سر جھکا کر گھر کو چل دیا
چودھری کب کسی کے ہوئے ہیں
سب انسان ایک سے ہیں‘ یہ اسلام کہتا ہے
اسلام ابھی حلق سے اترا نہیں
حلق سے جب اترے گا
سیاہ حبشی غلام‘ صاحب جاہ کا آقا ہو گا
بامی متکبر کٹیرے میں کھڑا ہو گا