کوئی کیا جانے
اس کے اچھا اور سچا ہونے میں
مجھ کو کیا‘ کسی کو شک نہیں
برے وقت میں
اوروں کی طرح منہ پھیر نہیں لیتا
دامے درمے سخنے ساتھ رہتا ہے
سچے کو سچا جھوٹے کو جھوٹا
منہ پر کہتا ہے
جینے کے لیے یہ طور اچھا نہیں
اس کی اس گندگی عادت نے
مفت میں
اس کے کئی دشمن بنا رکھے ہیں
اصل اندھیر یہ
جن کے حق میں کہہ جاتا ہے
وہ ہی اس سے منہ پھیر لیتے ہیں
بہت کم
اسے پرے پنچایت میں بلایا جاتا ہے
بات یہاں پر ہی ختم نہیں ہو جاتی
اٹھنے بیٹھنے کے
مغرب نے ہمیں طور طریقے سکھائے ہیں
بقول مغرب کے
ابھی ہم چودہ سو سال پیچھے ہیں
دس محرم کو
اک ماتمی جلوس گزر رہا تھا
اک انگریز جو ادھر سے گزر رہا تھا
اس نے ساتھ چلتے چمچے سے پوچھا
یہاں کیا معاملہ ہے کیا ہو رہا ہے
چمچے نے بتایا
حسین کی شہادت کا جلوس گزر رہا ہے
وہ حیران ہوا اور کہا
انہیں اب پتا چلا ہے
چمچمے نے
وضاحت نہ کی اور ہاں میں ہاں ملائی
وہ صاحب تھا
یس سری کا ہی تو عوضانہ دیتا تھا
میاں حق قناعت لیے پھرتا تھا
تب ہی تو بھوکا مرتا تھا
سب چھوڑو
ایک عادت اس کی عصری آدب سے قطعی ہٹ کر تھی
کار قضا کبھی کسی تقریب میں بلا لیا جاتا
دیسی کپڑوں میں چلا جاتا
چٹے دیس کے اہل جاہ کی
برائیاں گننے بیٹھ جاتا
یہ بھی نہ دیکھتا کہ کوئی ناک منہ چڑھتا ہے
لوگ کھانا کھانے کھڑے ہوتے
زمین پر وہ رومال بچھا کر بیٹھ جاتا
کانٹوں چمچوں کے ہوتے
ہاتھ سے کھاتا
کھا کر اچھی طرح انگلیاں چاٹتا
ٹشو پیپر کو چھوڑ کر ہاتھ دھوتا
سچی بات ہے یہ اطوار دیکھ کر
سب کو بڑی کراہت ہوتی
ہمارے ہاں اک اور سچ پتر رہتے ہیں
معاملہ ان سے پوچھنے چلے گیے
بقول اس کے میاں حق کا کہنا ہے
کھڑے ہو کر کھانے سے
شخص کا زمین سے رشتہ نہیں رہتا
معدہ متاثرہوتا ہے
دل دماغ اعصاب پر برا اثر پڑتا ہے
بیٹھ کر کھانے سے
جسم کا زمین سے رشتہ رہتا ہے
زمین میں سو طرح کی دھاتیں ہیں
جو جسم پر اپنے اثر چھوڑتی ہیں
چوکڑی مار کر بیٹھنے سے
سکون کی کیفیت رہتی ہے
ہر انگلی کو دل ہر لمحہ
تازہ خون سپلائی کرتا ہے
ہر شخص کے خون کا گروپ الگ ہوتا ہے
ہاتھ ملانے
گلے ملنے سے
سو طرح کے جراثیموں سے
مکتی ملتی ہے
ہاں زنا کی بات اور ہے
زانی تم نے دیکھے ہوں گے
ذرا غور کرنا
یک زنی اور صد زنی کے اطوار میں
فرق کیا ہے
حلالی حرامی کی پیدائش کو الگ رکھیے
زانی کا بدن زانی کے بول زانی کی شخصیت
فطری توزان میں نہیں رہتی
ہمارے اس سچ پتر پر
میاں حق کی باتوں کا بڑا اثر ہوا
ساری رام لیلی اس نے آ کر ہمیں سنائی
سارے ان باتوں پر خوب ہنسے اور ٹھٹھا بنایا
وہ رائی بھر بھی نہ ہنسا نہ مسکرایا
ہم نے اسے بڑا ڈھیٹ کیا
ٹس سے مس نہ ہوا
سب یک زبان ہو کر بولے
لو اک اور علاقے کے گلے گلاواں پڑا
میاں حق چل بسا
رنگو نے آ کر اچانک یہ خبر سنائی
محفل پر سکوت چھا گیا
سچ پتر ڈھاڑیں مار کر رونے لگا
قانون قدرت ہے
سچ باقی رہے گا اسے باقی رہنا ہے
کوئی کیا جانے
میاں حق علاقے کا گہنا تھا
اب سچ پتر گہنا ہے
Comment