Assalam Aliykum!
Meri aik purani mukhtasir tehreer, socha ap logon k sath b share kr don..
اغوا
کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ اغوا ہو چکے ہیں؟
اور اپنا تاوان بھی ادا کر رہے ہیں؟
اگر نہیں تو آج میں آپ کو بتاتا ہوں کہ آپ کیسے اغوا ہوئے۔۔۔
آپ کو یہ سُن کر یقینا حیرت ہو گی کہ آپ اپنی مرضی سے اغوا ہوئے ہیں اور اپنی خوشی سے بہت بھاری تاوان بھی ادا کر رہے ہیں۔ جی ہاں! وہ شیطان ہے جس نے آپ کو آپ کی مرضی سے اغوا کیا ہے اور اب آپ اُسے تاوان میں وہ انمول چیز ادا کر رہے ہیں جس کی قیمت میں دنیا بھر کے خزانے کم پڑھ جائیں۔
شیطان کا انسان کو اغوا کرنے کا طریقہ بھی عجیب ہے وہ ایک دم سے کسی کو اغوا نہیں کرتا بلکہ پہلے وہ انسان کو ورغلاتا ہے ،اُسے دنیا کی فانی لذّتوں میں اُلجھانے کی کوشش کرتا ہے انسان کو پتا بھی نہیں چلتا کہ وہ اغوا ہونے جا رہا ہے۔اور پھر جب انسان تھوڑا سا بہک جاتا ہے تو شیطان اُسے اپنی طرف لے جانے والا گناہوں سے بھرا راستہ دِکھاتا ہے اور انسان کی عقل دیکھیئے کہ وہ اندھیرا نظر آنے کے باوجود اُس راستے پہ چل پڑتا ہے اور آخر خود کو شیطان کے ہاتھوں اغوا کرا لیتا ہے اور اس کے بعد شیطان تاوان میں وہ کچھ وصول کرتا ہے جس کا انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔ شیطان کا پہلا وار انسان کے نفس پہ ہوتا ہے اور انسان اپنی ہی نظروں میں گِر جاتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ وہ تاوان میں ایمان کی وہ دولت لٹانا شروع کر دیتا ہے جس کے آگے دنیا بھر کے خزانے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ پہلے قرآن اور نماز چھوڑ کر انسان دنیا کی بے ہودہ رنگینیوں کے لیے وقت کی بربادی حاصل کرتا ہے اور اللہ کی یاد سے غافل ہو کر ہر وقت فحش باتوں اور حرکتوں پہ قہقے لگاتا ہے، پھر اپنے ضمیر کا گلا گھونٹ کر رشوت، بد دیانتی اور چوری جیسی آفتوں سے اپنے دِل کے اُجالے پر شیطانی اندھیرا پھیلا کر اُسے فنا کرتا ہے اور آخر انسان بد اخلاقی کی اُس پستی میں جا گِرتا ہے جہاں سے اوپر روشنی کی معمولی سی کِرن کا نظر آنا بھی مشکل ہوتا ہے۔
کسی دور میں عورت کو شرم و حیا کا پیکر سمجھا جاتا تھا، لیکن وہ عورت ہی ہے جو شیطان کا سب سے مہلک ہتھیار بھی ہے۔آج کے دور میں تو عورت مرد سے بھی زیادہ خوشی سے خود کو شیطان کے ہاتھوں اغوا کرانے میں فخر محسوس کرتی ہے۔ شیطان پہلے تو عورت سے اُس کی نسوانیت کی چادر چھین لیتا ہے اور پھر اُس برہنہ شو پیس کو گناہوں کے اندھیرے راستے پہ کھڑا کر دیتا ہے اور پھر مرد اُس راستے کی طرف کھینچا چلا جاتا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ شیطان ہمیشہ یہی ہتھیار استعمال کرے، کبھی مرد کے اندر کی شیطانیت اُس پہ حاوی ہو جاتی ہے اور وہ خود شیطانی راستوں پہ چل پڑتا ہے۔ کبھی جسم کی ہوس، تو کبھی دولت کی چکاچوند، کبھی نفس کی خواہش، تو کبھی شُہرت کی پیاس، اور نہ جانے کن کن راستوں پہ شیطان انسان کو اغوا کرنے کے لیے کھڑا ہے۔
اس کے علاوہ بھی شیطان کے انسان کو اغوا کرنے کے بہت سے طریقے ہیں کہ جن پہ شائد پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے۔۔۔
آج سوچیئے کہ کیا واقعی آپ اغوا ہو چکے ہیں یا نہیں؟اور شیطان کی اس قید سے نکلنے کا راستہ کیا ہے؟ جواب صرف یہی ہے ’’قرآن‘‘
تحریر: فیصل شبیر
Meri aik purani mukhtasir tehreer, socha ap logon k sath b share kr don..
اغوا
کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ اغوا ہو چکے ہیں؟
اور اپنا تاوان بھی ادا کر رہے ہیں؟
اگر نہیں تو آج میں آپ کو بتاتا ہوں کہ آپ کیسے اغوا ہوئے۔۔۔
آپ کو یہ سُن کر یقینا حیرت ہو گی کہ آپ اپنی مرضی سے اغوا ہوئے ہیں اور اپنی خوشی سے بہت بھاری تاوان بھی ادا کر رہے ہیں۔ جی ہاں! وہ شیطان ہے جس نے آپ کو آپ کی مرضی سے اغوا کیا ہے اور اب آپ اُسے تاوان میں وہ انمول چیز ادا کر رہے ہیں جس کی قیمت میں دنیا بھر کے خزانے کم پڑھ جائیں۔
شیطان کا انسان کو اغوا کرنے کا طریقہ بھی عجیب ہے وہ ایک دم سے کسی کو اغوا نہیں کرتا بلکہ پہلے وہ انسان کو ورغلاتا ہے ،اُسے دنیا کی فانی لذّتوں میں اُلجھانے کی کوشش کرتا ہے انسان کو پتا بھی نہیں چلتا کہ وہ اغوا ہونے جا رہا ہے۔اور پھر جب انسان تھوڑا سا بہک جاتا ہے تو شیطان اُسے اپنی طرف لے جانے والا گناہوں سے بھرا راستہ دِکھاتا ہے اور انسان کی عقل دیکھیئے کہ وہ اندھیرا نظر آنے کے باوجود اُس راستے پہ چل پڑتا ہے اور آخر خود کو شیطان کے ہاتھوں اغوا کرا لیتا ہے اور اس کے بعد شیطان تاوان میں وہ کچھ وصول کرتا ہے جس کا انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔ شیطان کا پہلا وار انسان کے نفس پہ ہوتا ہے اور انسان اپنی ہی نظروں میں گِر جاتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ وہ تاوان میں ایمان کی وہ دولت لٹانا شروع کر دیتا ہے جس کے آگے دنیا بھر کے خزانے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ پہلے قرآن اور نماز چھوڑ کر انسان دنیا کی بے ہودہ رنگینیوں کے لیے وقت کی بربادی حاصل کرتا ہے اور اللہ کی یاد سے غافل ہو کر ہر وقت فحش باتوں اور حرکتوں پہ قہقے لگاتا ہے، پھر اپنے ضمیر کا گلا گھونٹ کر رشوت، بد دیانتی اور چوری جیسی آفتوں سے اپنے دِل کے اُجالے پر شیطانی اندھیرا پھیلا کر اُسے فنا کرتا ہے اور آخر انسان بد اخلاقی کی اُس پستی میں جا گِرتا ہے جہاں سے اوپر روشنی کی معمولی سی کِرن کا نظر آنا بھی مشکل ہوتا ہے۔
کسی دور میں عورت کو شرم و حیا کا پیکر سمجھا جاتا تھا، لیکن وہ عورت ہی ہے جو شیطان کا سب سے مہلک ہتھیار بھی ہے۔آج کے دور میں تو عورت مرد سے بھی زیادہ خوشی سے خود کو شیطان کے ہاتھوں اغوا کرانے میں فخر محسوس کرتی ہے۔ شیطان پہلے تو عورت سے اُس کی نسوانیت کی چادر چھین لیتا ہے اور پھر اُس برہنہ شو پیس کو گناہوں کے اندھیرے راستے پہ کھڑا کر دیتا ہے اور پھر مرد اُس راستے کی طرف کھینچا چلا جاتا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ شیطان ہمیشہ یہی ہتھیار استعمال کرے، کبھی مرد کے اندر کی شیطانیت اُس پہ حاوی ہو جاتی ہے اور وہ خود شیطانی راستوں پہ چل پڑتا ہے۔ کبھی جسم کی ہوس، تو کبھی دولت کی چکاچوند، کبھی نفس کی خواہش، تو کبھی شُہرت کی پیاس، اور نہ جانے کن کن راستوں پہ شیطان انسان کو اغوا کرنے کے لیے کھڑا ہے۔
اس کے علاوہ بھی شیطان کے انسان کو اغوا کرنے کے بہت سے طریقے ہیں کہ جن پہ شائد پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے۔۔۔
آج سوچیئے کہ کیا واقعی آپ اغوا ہو چکے ہیں یا نہیں؟اور شیطان کی اس قید سے نکلنے کا راستہ کیا ہے؟ جواب صرف یہی ہے ’’قرآن‘‘
تحریر: فیصل شبیر
Comment