Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

    السلام علیکم
    نثری ادب کے ماہ اپریل کے کمپی ٹیشن کے ساتھ حاضر خدمت ہیں۔
    اس ماہ کا عنوان ہے "چاکلیٹ" ۔
    آپ اس عنوان پر اپنی تحاریر 20 اپریل تک اپ لوڈ کر سکتے ہیں
    کوشش کریں کہ تحریر اردو میں ہو۔
    تحریر خالصتاً آپ کی اپنی لکھی ہوئی ہو، کاپی کی ہوئی تحریر مقابلہ میں شامل نہیں کی جائے گی۔
    امید ہے کہ آپ دوستوں کی کافی عمدہ تحاریر پڑھنے کو ملیں گی۔

  • #2
    Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

    walikumsalam
    interesting topic hai inshallah members is main hissa laian gay :rose
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • #3
      Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

      Chocolate mje ziada pasand to nai hy is pr kch na kch likhun gi zaroor :rose :insha:
      Ya Allah! You are Al-Muhaymin, The Protector

      Comment


      • #4
        Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014



        اسلام علیکم و رحمتہ و برکاتُ
        چالکلیٹ ایک بہت ہی اچھوتا موضوع ہے۔ جس کے بارے میں سوچتے ہی منہ میں پانی آنا شروع ہوگیا ہے۔ اب کوشش کرتے ہیں، اسکے ساتھ انصاف بھی کریں۔ آگے اللہ کی مرضی، اور آپ دوستون کی حسنِ نظر اور ذوق تجسس کی بات ہے۔
        وسلام ۔ فاروق سعید قریشی۔ :bravo:

        Comment


        • #5
          Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

          Originally posted by فاروق سعید قریشی View Post


          اسلام علیکم و رحمتہ و برکاتُ
          چالکلیٹ ایک بہت ہی اچھوتا موضوع ہے۔ جس کے بارے میں سوچتے ہی منہ میں پانی آنا شروع ہوگیا ہے۔ اب کوشش کرتے ہیں، اسکے ساتھ انصاف بھی کریں۔ آگے اللہ کی مرضی، اور آپ دوستون کی حسنِ نظر اور ذوق تجسس کی بات ہے۔
          وسلام ۔ فاروق سعید قریشی۔ :bravo:

          han different sa hai lekan ummid hai kay hamray writers is main hissa laian gay :D
          or pegham kay is silsilay ko agay barhnay main hamari madad krian gay :thmbup:
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment


          • #6
            Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

            Originally posted by Zeest View Post
            Chocolate mje ziada pasand to nai hy is pr kch na kch likhun gi zaroor :rose :insha:
            good zaror try karna :thmbup:
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • #7
              چاکلیٹ





              چاکلیٹ:happy1:





              میری پوتی حفصہ کو چاکلیٹ بہت پسند ہیں۔ اکثر شام کو وہ مجھے تیارکرتی ہے۔ دادو پارک، میں لیکر چلیں بھی یہ سوچ کر تیار ہوجاتا ہوں، کہ احباب سے ملاقات ہوجا ئے گی، اور وقت پاس ہوجائے گا۔ اور حفصہ صاحبہ کا معاملہ یہ ہوتا ہے۔ کہ دادو سے ضد کر کے چاکلیٹ لیں گی اور کھائیں گی۔ میں بھی سوچتا ہون، کہ چلو بچہ ہے۔ میرا وقت گزر جاتا ہے۔ یہ اپنی ننھی سے فرمائش پوری ہونے پر خوش ہوجاتی ہے۔
              دادو پارک چلیں۔۔۔۔۔ جی بیٹا چلو۔۔۔۔۔۔ دادو مجھے ڈیری ملک لیکر دینگے نا۔؟
              حفصہ بیٹا ۔۔ روز روز چاکلیٹ نہیں کھاتے۔۔ امی بھی آپکو منہع کرتیں ہیں۔۔۔۔ ہئے نا۔۔۔ تو ایساکرتے ہیں ۔۔ آج آپکو بسکٹ لے دیتے ہیں۔ ٹھیک ۔۔۔۔۔
              نہیں دادو۔۔۔۔۔ صبح امی مجھے دو پیکٹ بسکٹ دیتی ہیں ۔۔۔۔۔ لنچ کے لئے ۔۔۔۔ اور جوس بھی۔۔۔۔میں چاکلیٹ کھاؤن گا۔ آپ مجھے لے دین ۔۔۔۔ میں امی کو نہیں بتاؤن گا۔۔۔۔ چپ کٹے سے ۔۔۔۔ پارک میں کھالونگا۔۔۔
              اور مجھے مجبور ہوکر اسے لیکر دینا ہی پڑتی ہے۔۔۔۔ اس مجبوری کو میرے جیسے دادے ضرور سمجھتے ہونگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
              اور جب میں 20 روپے والی چاکلیٹ اسکے ہاتھ میں دیتا ہوں۔۔۔۔۔۔ تو خوشی سے تتلی کی طرح پورے پارک میں کھیلتی پھرتی ہے، ۔۔۔۔۔ اور میں ۔۔۔ ایک خالی بینچ پر بیٹھکر سگریٹ سلگاتا ہوں ، اور اسے کھیلتے دیکھکر خوش ہوتا ہوں۔ آج بھی وہ کھیلنے لگی، اور میں سوچنے لگا۔۔۔۔۔
              ایک زمانہ تھا۔۔ میں اسکول میں پڑھتا تھا۔۔۔۔ اور اسکول ہمارے گاؤن سے 4 کلومیٹر دور تھا۔۔۔ صبح سات بجے میری امان نے ناشتہ تیارکرنا، بستہ گلے میں ڈالنا، اورکھانے کی پوٹلی جسمیں دو روٹیان،کبھی ساگ، کبھی امان انڈا بنا دیتی تھی، کبھی گڑکا ڈلہ
              ہوتا تھا دیتی تھیں۔ اور ساتھ میں اپنے دوپٹے کے پلو سے دو آنے دیتی تھیں۔
              پتر۔۔۔ کوئی اچھی چیز لینا،۔۔۔۔ گنڈیریان لے کر چوپ لینا۔۔۔ یا دکان سے دہی کی لسی لے کر پی لینا۔۔ جا میرا پتر۔۔۔ شالا خیری جا۔۔۔۔۔ خیری آوین۔۔۔۔۔تے سیدا گھرے آوین۔۔۔۔۔ اور ہم بستہ سر پراُٹھا اسکول روانہ ہوجاتے۔ راستے میں گاؤن کے کونے پر چاچا گامون کی ہٹی تھی، وہان رکنا۔ 2 پیسے کے چنے اور 2 پیسے کی روڑیان لینی ۔۔۔۔ جیب بھر جاتی تھی۔ اور کھاتے کھاتے اسکول کو روانہ ہوجانا۔
              اسکول کے گیٹ پر جو پہلی صورت نظر آنی وہ تھی ماسٹر جی ۔ خالد حسین گوندل صاحب کی ۔ سفید پگٹی، سفید شلوار قمیض استری کیا ہوا۔ چم چم کرتا۔ کالی گرُگابی، گلے میں لال رنگ کا مفلر، اور چیک والا کوٹ اور ہاتھ میں بید(چھڑی) نظرآنا۔ دیر ہو یا نہ ہو۔۔۔ گیٹ سے گزرتے ہوئے پڑنی آپکو ضرور ہے۔ آپ کے پچھواڑے ۔۔۔۔ ہم کیا کرتے تھے ۔ کہ بستہ لٹکا کر پچھواڑے کو ڈھک لیتے تھے۔ اگر انکی نظر پڑ گئی۔ تو پھر چھڑی نے کمر کو سیکنا ہوتا تھا۔۔۔۔ کوئی کسی کو کچھ کہہ اسلئے نہیں سکتا تھا۔ کہ سب اپنی کمر یا پچھواڑا سہلا رہے ہوتے تھے۔ ۔۔۔ اسی طرح آٹھوین ھماعت کا امتحان بھی پاس کرلیا۔ قسم لے لو جو آٹھوین پاس کرنے سے پہلے کبھی چاکلیٹ کھائی ہو۔
              وہ تو بھلا ہو بڑے ماموں جان کا۔ جو بحرین میں کسی کمپنی میں اسٹور کیپر تھے۔ سال کے سال چھٹی پر آتے تھے۔ اور ہمارے گھر میری امان سے ملنے ضرور آتے تھے ، اور ہمارے لئے بھی چابی والے کھلونے لیکر آتے تھے۔ اس باری آئے تو میرے اور میری چھوتی بہن کے لئے ایک ایک ڈبہ (ٹن) چوکور چاکلیٹ کا بھی لیکر آئے۔ میں نے پہلی دفعہ باہر کی چاکلیٹ کھائی گول گول چڑی کے انڈے کے برابر، چمکتی ہوئی پنی میں لپٹی ہوئی، کافی ساری گولیان تھیں۔ میں نے ایک چاکلیٹ کھول کر منہ میں ڈال کی۔۔ سواد آگیا۔۔۔ پہلی بار۔۔ ڈارک براؤن کلر کی تھوڑی سی کسیلی(کڑوی) اور میٹھی۔ لیکن تھی بہت مزیدار سارا منہ بھر گیا۔ ابھی دوسری لینے لگا تھا۔ کہ امان نے ہاتھ سے ڈبہ جھپٹ لیا۔ نا پتر نا زیادہ نہین کھاتے، دانتون میں کیڑا لگ جاتا ہے۔ اب کل ایک لے لینا۔
              ادھر حفصہ نے ۔۔۔۔ آواز دی دادو ۔۔۔۔ گھر چلیں۔۔۔ میں تھک گیا۔۔۔۔چاکلیٹ بھی ختم ہوگیا۔۔۔۔ اور انگلی پکڑ کر میں اسکے ساتھ باہر آگیا۔ ۔۔۔ گھر پہنچے ہی تھے۔۔۔ سامنے سے دادی نے آواز دی بیٹا آگئیں۔۔۔ میری انگلی چھوڑی ۔۔۔۔۔ جی دادی۔۔۔ آج میں نے چاکلیٹ بھی نہیں کھائی۔۔۔۔ آتے ہی بھانڈا پھوڑدیا۔۔۔۔ دادی نے پوچھا پھر میرے بچے نے کیا کھایا۔ ۔۔۔۔۔ وہ دادی۔۔۔ وہ ۔۔ دادو نے مجھے چاکلیٹ لیکر دی اور بولا کھا لو۔۔۔۔ گھر جاکر بتانا نہیں۔۔۔۔۔۔ میں اسکا منہ دیکھ رہا تھا۔ ۔۔۔ سامنے میری بہو کھڑی ہنس رہی تھی اور میں بھی کھسیانا سا ہوگیا۔۔۔۔ جین جوگی۔۔۔چلاکو۔۔مجھے پھنسادیا۔ اور سب ہنس رہے تھے۔۔۔
              میں اپنے کمرے میں آگیا۔۔۔۔ اور پھر خیالون میں چلا گیا۔۔۔۔۔ حیدر آباد۔۔۔۔ ریلوے کالونی۔۔۔۔۔ ہمارا سرکاری بنگلہ۔۔ میرے والد صاحب ریلوے میں اسٹیشن ماسٹر تھے۔ انکا بھاولپور سے تبادلہ ہوگیا تھا اور ہم سب میری امان ۔ بہن اور میں حیدرآباد شفٹ ہوگئے۔۔۔ گاؤن کے کچے مکان سے ریلوے کالونی کا سرکاری بنگلہ۔۔۔ بڑے بڑے کمرے 4 اور سب میں بجلی کے پنکھے لگے ہوئے۔ گیٹ سے داخل ہوتو اینٹون کا بنا ہوا راستہ دونوں طرف پھلواری اور کیاریان ۔ گھاس لگی ہوئی

              • :c2:

              آم اور امرود کے پیڑ۔ ایک طرف سرونٹ کواٹر۔۔۔ پیچھے کی طرف سبزی کی پیلیان۔ بنی ہوئی۔۔ جن میں ٹماٹر، ہری مرچ بھنڈی، لوکی کے پودے اور بیلیں چڑہی ہوئیں، بہت بڑی بیٹھک جس میں بڑے بڑے لکڑی کے صوفے ، بڑی سی چمکدار شیشم کی کھانے کی ٹیبل۔ بڑ ے بڑے شیشیون والی الماریان۔۔۔۔ ہر کمرے میں بڑے بڑے پلنگ۔۔سارا بنگلہ سجا سجایا۔
              دیس بدلا، تو حلیہ بھی بدل گیا۔ عادات و اطوار بھی بدل گئے۔ میری امان ۔۔۔ کو نوکرانی بیگم صاحب کہنے لگیں، مجھے چھوٹے صاحب، اور بہن کو چھوٹی بی بی جی۔
              کہان گاؤن میں صبح شام ساگ پتر، لسی، مٹی کے پیالے میں گڑ والی چائے، کہان ، چینی کی پلیٹوون میں گرم گرم بھنا ہوا گوشت، گرم گرم باریک باریک سی خوبصورت روٹیان۔ صبح ناشتہ میں ڈبل روٹی مکھن، اور انڈے ادھے کچے ادھے پکے۔ پرچ اور پیالی میں چائے، شیشے کے گلاس میں دودھ وہ بھی اولٹین والا۔
              اسکول بھی شاندار۔۔۔ بلڈنگ والا۔۔۔کھیل کے میدان والا۔۔۔ بڑے بڑے کمرون والا۔۔۔ جہان استاد بھی پینٹ کوٹ اور ٹائی لگاتے تھے۔ اور ہم بھی سفید قمیض، نیلی ٹائی، اور نیلی پینٹ میں اسکول جاتے تھے۔ سر میں انگریزی تیل ڈالا کرتے اور صابن سے منہ ہاتھ دھویا کرتے تھے۔
              ابو کبھی کبھی مہینے میں ایک دو بار ایک گاڑی سے کراچی صبح جاتے اور شام میں واپس آجاتے تھے۔ آتے ہوئے ہمارے لئے بسکٹ اور چاکلیٹ بھی لاتے تھے۔ اسی طرح ہم نے میٹرک پاس کیا۔ اور کالج میں داخلہ لیا۔ اب ہم جوان ہوگئے تھے۔ ایک سائیکل بھی ابو نے دلادی تھی ، کالج دور تھا۔۔ شام کو ہم دوستون سے ملنے کبھی کبھی شہر چلے جایا کرتے تھے۔ ایکدن دوستون کے ساتھ ایک فلم دیکھنے چلے گئے۔ دوستون نے بہت اسرار کیا تھا۔۔ ارمان۔۔۔ اسمیں بھی ہیرو تھا۔۔جیسے لوگ چاکلیٹ ہیرو کہتے تھے۔ ہمیں فلم بھی پسند آئی، اور چاکلیٹ ہیرو کو ہیئر اسٹائیل بھی،اور ہم نے چاکلیٹ اسٹائیل کے بال رکھ لئے ۔ اب جدھر دیکھو چاکلیٹ ہی چاکلیٹ نطر آتے تھے۔ گورے چٹے تو ہم بھی نہیں تھے۔ لیکن چاکلیٹ کلر فیورٹ ہوگیا تھا۔
              اس بات کا افسوس ہمیں آج تریسٹھ سال کی میں ہورہا ہے۔ کہ چاکلیٹ کو پسند تو کرتے تھے۔ لیکن کھاتے نہیں تھے ۔۔۔ کیون۔۔۔ یہ سوال آج میرے ذہن میں بار بار اٹھ رہا ہے۔ ۔۔۔۔۔ جبکہ میری پو تی۔۔۔۔۔ بہت پسند کرتی ہے ۔۔۔ اور اسی لئے کھاتی ہے۔ ۔۔۔۔ ہمیں آج بھی امی کی آواز ۔۔۔۔۔سنائی دیتی ہے۔۔۔۔۔ بیٹا زیادہ چاکلیٹ کھانے سے دانت خراب ہوجاتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔ آج وہ ہوتین تو ہم انکو بتاتے ۔۔۔۔۔۔ امان اب آپ ہماری پوتی کو منع کرین۔۔۔۔۔۔ بیٹا چاکلیٹ مت کھانا۔۔۔۔۔ دانت خراب ہوجائینگے۔۔۔۔۔۔۔
              آج 2014 میں ہمیں ایک آواز ٹی وی پر سنائی دیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ میٹھا ہوجائے۔۔۔۔۔۔ آج میری عمر کا بوڑھا بھی مجھے میرا مذاق اڑاتا نظر آتا ہے۔۔۔ جب وہ کہتا ہے۔۔۔۔۔کسی پارک کے بینچ پر بیٹھ کر ۔۔۔۔۔ کچھ میٹھا ہوجائے۔۔۔۔۔۔
              کسی کالج کی کینٹین میں کوئی لڑکا اپنی چاکلیٹ کو کہتا ہے۔۔۔۔۔۔ کچھ میٹھا ہوجائے۔۔۔۔۔۔ جب دیکھو۔۔۔۔ہر طرف چاکلیٹ کا دور دورہ ہے۔ آئسکریم بھی چاکلیٹ والی۔ بسکٹ چاکلیٹ کے ساتھ۔۔۔۔ کیک بھی تو چاکلیٹ کے ساتھ۔ آخر چاکلیٹ ہی اتنا کیوں استعمال میں ہے۔
              ایک دن سینے میں تکلیف تھی، معلوم ہوا۔ کہ عارضہ دل ہمیں بھی ہے۔ بلڈ پریشر بھی ہے۔ ڈاکٹر کے پاس گئے، اس ے مٹھی بھر گولیان لکھ دین۔۔۔ کسی جاہل نے یہ نہیں کہا ،کہ بھیا ۔۔۔۔ صبح شام ۔ چاکلیٹ کھا لیا کرو۔۔۔ ٹھیک ہوجاؤ گے ۔۔ وہ تو بھلا کرے اللہ پاک پیغام والون کو ۔۔۔ برسون پرانی جوت جلادی ۔۔۔۔۔ کہ چاکلیٹ پر کچھ لکھیں۔ ۔۔۔ اورہم بھی ارادہ کر بیٹھے۔ کہ آج چاکلیٹ کا شجرہ نسب ڈھونڈ نکالیں گے۔ اللہ کا نام لیکر گوگل کو سرچ کیا۔ ۔۔۔ چاکلیٹ۔۔۔ اسنے تو سب کھول کر رکھدیا۔۔۔۔ اور ہم نے سر پکڑ لیا۔ چاکلیٹ کے اتنے فائیدے۔ اور ہم اس نعمت سے محروم کمبخت ڈاکٹرون کو ہزارون دے بیٹھے۔ اگر اس سے آدھے کے چاکلیٹ کھا لیتے تو۔۔۔ آج اپنی پوتی،بہو، اور بیوی کے سامنے شرمندہ نہ ہوتے۔ اور سر آٹھا کر چاکلیٹ کے فوائد گنوا ڈالتے۔ ۔۔۔۔۔۔ چلو ابھی دیر نہیں ہوئی۔ پہلے آپ کوتو بتادین۔۔۔۔ اس وقت رات کے 3،35 ہورہے ہیں۔۔ نماز فجر کے بعد سب کو گنوادینگے چاکلیٹ کے فائدے۔۔۔ اور اپنی حٖفصہ کا شکریہ ادا کرینگے، اور ایک چاکلیٹ اسکے لئے اور ایک چاکلیٹ خود بھی کھائیں گے۔۔ پہلے آپ کو گنوادین۔
              1۔ چاکلیٹ۔ دنیا بھر میں ہر عمر کے لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔
              2۔ چاکلیٹ کا ذائیقہ ہلکا تلخ لیکن میٹھا اور مزیدار ہوتا ہے۔ یہ ٹھوس اور مائع دونون حالتون میں ملتا ہے۔ اسکا رنگ گہرا بھورا ، ہوتا ہے۔ لیکن سفید میں بھی ملتا ہے۔
              3۔ چاکلیٹ دراصل ایک پودے کوکوا کے بیجون کو پیس کر بنایا جاتا ہے۔ اسکا اصل وطن وسطی امریکہ ہے ۔ لیکن پیداوار کے لحاظ سے مغربی افریقہ زیادہ مشہور ہے۔
              4۔ چاکلیٹ پر دور حاضر میں جو تحقیق سامنے آئی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے۔ انسانی جسم میں خون کی رگون میں موجود کاربن ڈائی اکسائیڈ کی مقدار کو نارنل حالت میں رکھتا ہے۔ اور خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے۔ خون کی نالیون کی سختی کو ختم کرتا ہے۔ اور دماغ کی طرف جانے والی شریانون کو لچکدار اور نرم کرتا ہے۔ اور دماغ میں خون کی روانی کو بہتر کرتا ہے۔
              5۔ چاکلیٹ کو اگر کافی کے ساتھ استعمال میں رکھا جائے تو سرطان ، کے خطرات کو ختم کرتا ہے۔
              6۔ چاکلیٹ کھانے سے انسان کا دماغ تیز ہوتا ہے۔ اور یاداشت تیز ہوجاتی ہے۔
              7۔ چاکلیٹ میں ایک ایسا مادہ پایا جاتا ہے۔ جو دل کے پٹھون کو مظبوط، اور دیگر امراض کے لئے مفید ہے۔

              شکریہ پیغام۔۔۔ آپ نے میرا اور میری پوتی کا مسلہ تو حل کردیا۔۔۔۔ اسبات کے ساتھ۔۔۔۔۔ کچھ میٹھا ہوجائے۔۔۔۔۔۔

              بشکریہ: فاروق سعید قریشی۔
              • :he:






              Last edited by فاروق سعید قریشی; 7 April 2014, 07:15. Reason: کچھ میٹھا ہوجائے

              Comment


              • #8
                Re: چاکلیٹ

                Originally posted by فاروق سعید قریشی View Post




                چاکلیٹ:happy1:





                میری پوتی حفصہ کو چاکلیٹ بہت پسند ہیں۔ اکثر شام کو وہ مجھے تیارکرتی ہے۔ دادو پارک، میں لیکر چلیں بھی یہ سوچ کر تیار ہوجاتا ہوں، کہ احباب سے ملاقات ہوجا ئے گی، اور وقت پاس ہوجائے گا۔ اور حفصہ صاحبہ کا معاملہ یہ ہوتا ہے۔ کہ دادو سے ضد کر کے چاکلیٹ لیں گی اور کھائیں گی۔ میں بھی سوچتا ہون، کہ چلو بچہ ہے۔ میرا وقت گزر جاتا ہے۔ یہ اپنی ننھی سے فرمائش پوری ہونے پر خوش ہوجاتی ہے۔
                دادو پارک چلیں۔۔۔۔۔ جی بیٹا چلو۔۔۔۔۔۔ دادو مجھے ڈیری ملک لیکر دینگے نا۔؟
                حفصہ بیٹا ۔۔ روز روز چاکلیٹ نہیں کھاتے۔۔ امی بھی آپکو منہع کرتیں ہیں۔۔۔۔ ہئے نا۔۔۔ تو ایساکرتے ہیں ۔۔ آج آپکو بسکٹ لے دیتے ہیں۔ ٹھیک ۔۔۔۔۔
                نہیں دادو۔۔۔۔۔ صبح امی مجھے دو پیکٹ بسکٹ دیتی ہیں ۔۔۔۔۔ لنچ کے لئے ۔۔۔۔ اور جوس بھی۔۔۔۔میں چاکلیٹ کھاؤن گا۔ آپ مجھے لے دین ۔۔۔۔ میں امی کو نہیں بتاؤن گا۔۔۔۔ چپ کٹے سے ۔۔۔۔ پارک میں کھالونگا۔۔۔
                اور مجھے مجبور ہوکر اسے لیکر دینا ہی پڑتی ہے۔۔۔۔ اس مجبوری کو میرے جیسے دادے ضرور سمجھتے ہونگے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
                اور جب میں 20 روپے والی چاکلیٹ اسکے ہاتھ میں دیتا ہوں۔۔۔۔۔۔ تو خوشی سے تتلی کی طرح پورے پارک میں کھیلتی پھرتی ہے، ۔۔۔۔۔ اور میں ۔۔۔ ایک خالی بینچ پر بیٹھکر سگریٹ سلگاتا ہوں ، اور اسے کھیلتے دیکھکر خوش ہوتا ہوں۔ آج بھی وہ کھیلنے لگی، اور میں سوچنے لگا۔۔۔۔۔
                ایک زمانہ تھا۔۔ میں اسکول میں پڑھتا تھا۔۔۔۔ اور اسکول ہمارے گاؤن سے 4 کلومیٹر دور تھا۔۔۔ صبح سات بجے میری امان نے ناشتہ تیارکرنا، بستہ گلے میں ڈالنا، اورکھانے کی پوٹلی جسمیں دو روٹیان،کبھی ساگ، کبھی امان انڈا بنا دیتی تھی، کبھی گڑکا ڈلہ
                ہوتا تھا دیتی تھیں۔ اور ساتھ میں اپنے دوپٹے کے پلو سے دو آنے دیتی تھیں۔
                پتر۔۔۔ کوئی اچھی چیز لینا،۔۔۔۔ گنڈیریان لے کر چوپ لینا۔۔۔ یا دکان سے دہی کی لسی لے کر پی لینا۔۔ جا میرا پتر۔۔۔ شالا خیری جا۔۔۔۔۔ خیری آوین۔۔۔۔۔تے سیدا گھرے آوین۔۔۔۔۔ اور ہم بستہ سر پراُٹھا اسکول روانہ ہوجاتے۔ راستے میں گاؤن کے کونے پر چاچا گامون کی ہٹی تھی، وہان رکنا۔ 2 پیسے کے چنے اور 2 پیسے کی روڑیان لینی ۔۔۔۔ جیب بھر جاتی تھی۔ اور کھاتے کھاتے اسکول کو روانہ ہوجانا۔
                اسکول کے گیٹ پر جو پہلی صورت نظر آنی وہ تھی ماسٹر جی ۔ خالد حسین گوندل صاحب کی ۔ سفید پگٹی، سفید شلوار قمیض استری کیا ہوا۔ چم چم کرتا۔ کالی گرُگابی، گلے میں لال رنگ کا مفلر، اور چیک والا کوٹ اور ہاتھ میں بید(چھڑی) نظرآنا۔ دیر ہو یا نہ ہو۔۔۔ گیٹ سے گزرتے ہوئے پڑنی آپکو ضرور ہے۔ آپ کے پچھواڑے ۔۔۔۔ ہم کیا کرتے تھے ۔ کہ بستہ لٹکا کر پچھواڑے کو ڈھک لیتے تھے۔ اگر انکی نظر پڑ گئی۔ تو پھر چھڑی نے کمر کو سیکنا ہوتا تھا۔۔۔۔ کوئی کسی کو کچھ کہہ اسلئے نہیں سکتا تھا۔ کہ سب اپنی کمر یا پچھواڑا سہلا رہے ہوتے تھے۔ ۔۔۔ اسی طرح آٹھوین ھماعت کا امتحان بھی پاس کرلیا۔ قسم لے لو جو آٹھوین پاس کرنے سے پہلے کبھی چاکلیٹ کھائی ہو۔
                وہ تو بھلا ہو بڑے ماموں جان کا۔ جو بحرین میں کسی کمپنی میں اسٹور کیپر تھے۔ سال کے سال چھٹی پر آتے تھے۔ اور ہمارے گھر میری امان سے ملنے ضرور آتے تھے ، اور ہمارے لئے بھی چابی والے کھلونے لیکر آتے تھے۔ اس باری آئے تو میرے اور میری چھوتی بہن کے لئے ایک ایک ڈبہ (ٹن) چوکور چاکلیٹ کا بھی لیکر آئے۔ میں نے پہلی دفعہ باہر کی چاکلیٹ کھائی گول گول چڑی کے انڈے کے برابر، چمکتی ہوئی پنی میں لپٹی ہوئی، کافی ساری گولیان تھیں۔ میں نے ایک چاکلیٹ کھول کر منہ میں ڈال کی۔۔ سواد آگیا۔۔۔ پہلی بار۔۔ ڈارک براؤن کلر کی تھوڑی سی کسیلی(کڑوی) اور میٹھی۔ لیکن تھی بہت مزیدار سارا منہ بھر گیا۔ ابھی دوسری لینے لگا تھا۔ کہ امان نے ہاتھ سے ڈبہ جھپٹ لیا۔ نا پتر نا زیادہ نہین کھاتے، دانتون میں کیڑا لگ جاتا ہے۔ اب کل ایک لے لینا۔
                ادھر حفصہ نے ۔۔۔۔ آواز دی دادو ۔۔۔۔ گھر چلیں۔۔۔ میں تھک گیا۔۔۔۔چاکلیٹ بھی ختم ہوگیا۔۔۔۔ اور انگلی پکڑ کر میں اسکے ساتھ باہر آگیا۔ ۔۔۔ گھر پہنچے ہی تھے۔۔۔ سامنے سے دادی نے آواز دی بیٹا آگئیں۔۔۔ میری انگلی چھوڑی ۔۔۔۔۔ جی دادی۔۔۔ آج میں نے چاکلیٹ بھی نہیں کھائی۔۔۔۔ آتے ہی بھانڈا پھوڑدیا۔۔۔۔ دادی نے پوچھا پھر میرے بچے نے کیا کھایا۔ ۔۔۔۔۔ وہ دادی۔۔۔ وہ ۔۔ دادو نے مجھے چاکلیٹ لیکر دی اور بولا کھا لو۔۔۔۔ گھر جاکر بتانا نہیں۔۔۔۔۔۔ میں اسکا منہ دیکھ رہا تھا۔ ۔۔۔ سامنے میری بہو کھڑی ہنس رہی تھی اور میں بھی کھسیانا سا ہوگیا۔۔۔۔ جین جوگی۔۔۔چلاکو۔۔مجھے پھنسادیا۔ اور سب ہنس رہے تھے۔۔۔
                میں اپنے کمرے میں آگیا۔۔۔۔ اور پھر خیالون میں چلا گیا۔۔۔۔۔ حیدر آباد۔۔۔۔ ریلوے کالونی۔۔۔۔۔ ہمارا سرکاری بنگلہ۔۔ میرے والد صاحب ریلوے میں اسٹیشن ماسٹر تھے۔ انکا بھاولپور سے تبادلہ ہوگیا تھا اور ہم سب میری امان ۔ بہن اور میں حیدرآباد شفٹ ہوگئے۔۔۔ گاؤن کے کچے مکان سے ریلوے کالونی کا سرکاری بنگلہ۔۔۔ بڑے بڑے کمرے 4 اور سب میں بجلی کے پنکھے لگے ہوئے۔ گیٹ سے داخل ہوتو اینٹون کا بنا ہوا راستہ دونوں طرف پھلواری اور کیاریان ۔ گھاس لگی ہوئی

                • :c2:

                آم اور امرود کے پیڑ۔ ایک طرف سرونٹ کواٹر۔۔۔ پیچھے کی طرف سبزی کی پیلیان۔ بنی ہوئی۔۔ جن میں ٹماٹر، ہری مرچ بھنڈی، لوکی کے پودے اور بیلیں چڑہی ہوئیں، بہت بڑی بیٹھک جس میں بڑے بڑے لکڑی کے صوفے ، بڑی سی چمکدار شیشم کی کھانے کی ٹیبل۔ بڑ ے بڑے شیشیون والی الماریان۔۔۔۔ ہر کمرے میں بڑے بڑے پلنگ۔۔سارا بنگلہ سجا سجایا۔
                دیس بدلا، تو حلیہ بھی بدل گیا۔ عادات و اطوار بھی بدل گئے۔ میری امان ۔۔۔ کو نوکرانی بیگم صاحب کہنے لگیں، مجھے چھوٹے صاحب، اور بہن کو چھوٹی بی بی جی۔
                کہان گاؤن میں صبح شام ساگ پتر، لسی، مٹی کے پیالے میں گڑ والی چائے، کہان ، چینی کی پلیٹوون میں گرم گرم بھنا ہوا گوشت، گرم گرم باریک باریک سی خوبصورت روٹیان۔ صبح ناشتہ میں ڈبل روٹی مکھن، اور انڈے ادھے کچے ادھے پکے۔ پرچ اور پیالی میں چائے، شیشے کے گلاس میں دودھ وہ بھی اولٹین والا۔
                اسکول بھی شاندار۔۔۔ بلڈنگ والا۔۔۔کھیل کے میدان والا۔۔۔ بڑے بڑے کمرون والا۔۔۔ جہان استاد بھی پینٹ کوٹ اور ٹائی لگاتے تھے۔ اور ہم بھی سفید قمیض، نیلی ٹائی، اور نیلی پینٹ میں اسکول جاتے تھے۔ سر میں انگریزی تیل ڈالا کرتے اور صابن سے منہ ہاتھ دھویا کرتے تھے۔
                ابو کبھی کبھی مہینے میں ایک دو بار ایک گاڑی سے کراچی صبح جاتے اور شام میں واپس آجاتے تھے۔ آتے ہوئے ہمارے لئے بسکٹ اور چاکلیٹ بھی لاتے تھے۔ اسی طرح ہم نے میٹرک پاس کیا۔ اور کالج میں داخلہ لیا۔ اب ہم جوان ہوگئے تھے۔ ایک سائیکل بھی ابو نے دلادی تھی ، کالج دور تھا۔۔ شام کو ہم دوستون سے ملنے کبھی کبھی شہر چلے جایا کرتے تھے۔ ایکدن دوستون کے ساتھ ایک فلم دیکھنے چلے گئے۔ دوستون نے بہت اسرار کیا تھا۔۔ ارمان۔۔۔ اسمیں بھی ہیرو تھا۔۔جیسے لوگ چاکلیٹ ہیرو کہتے تھے۔ ہمیں فلم بھی پسند آئی، اور چاکلیٹ ہیرو کو ہیئر اسٹائیل بھی،اور ہم نے چاکلیٹ اسٹائیل کے بال رکھ لئے ۔ اب جدھر دیکھو چاکلیٹ ہی چاکلیٹ نطر آتے تھے۔ گورے چٹے تو ہم بھی نہیں تھے۔ لیکن چاکلیٹ کلر فیورٹ ہوگیا تھا۔
                اس بات کا افسوس ہمیں آج تریسٹھ سال کی میں ہورہا ہے۔ کہ چاکلیٹ کو پسند تو کرتے تھے۔ لیکن کھاتے نہیں تھے ۔۔۔ کیون۔۔۔ یہ سوال آج میرے ذہن میں بار بار اٹھ رہا ہے۔ ۔۔۔۔۔ جبکہ میری پو تی۔۔۔۔۔ بہت پسند کرتی ہے ۔۔۔ اور اسی لئے کھاتی ہے۔ ۔۔۔۔ ہمیں آج بھی امی کی آواز ۔۔۔۔۔سنائی دیتی ہے۔۔۔۔۔ بیٹا زیادہ چاکلیٹ کھانے سے دانت خراب ہوجاتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔ آج وہ ہوتین تو ہم انکو بتاتے ۔۔۔۔۔۔ امان اب آپ ہماری پوتی کو منع کرین۔۔۔۔۔۔ بیٹا چاکلیٹ مت کھانا۔۔۔۔۔ دانت خراب ہوجائینگے۔۔۔۔۔۔۔
                آج 2014 میں ہمیں ایک آواز ٹی وی پر سنائی دیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ میٹھا ہوجائے۔۔۔۔۔۔ آج میری عمر کا بوڑھا بھی مجھے میرا مذاق اڑاتا نظر آتا ہے۔۔۔ جب وہ کہتا ہے۔۔۔۔۔کسی پارک کے بینچ پر بیٹھ کر ۔۔۔۔۔ کچھ میٹھا ہوجائے۔۔۔۔۔۔
                کسی کالج کی کینٹین میں کوئی لڑکا اپنی چاکلیٹ کو کہتا ہے۔۔۔۔۔۔ کچھ میٹھا ہوجائے۔۔۔۔۔۔ جب دیکھو۔۔۔۔ہر طرف چاکلیٹ کا دور دورہ ہے۔ آئسکریم بھی چاکلیٹ والی۔ بسکٹ چاکلیٹ کے ساتھ۔۔۔۔ کیک بھی تو چاکلیٹ کے ساتھ۔ آخر چاکلیٹ ہی اتنا کیوں استعمال میں ہے۔
                ایک دن سینے میں تکلیف تھی، معلوم ہوا۔ کہ عارضہ دل ہمیں بھی ہے۔ بلڈ پریشر بھی ہے۔ ڈاکٹر کے پاس گئے، اس ے مٹھی بھر گولیان لکھ دین۔۔۔ کسی جاہل نے یہ نہیں کہا ،کہ بھیا ۔۔۔۔ صبح شام ۔ چاکلیٹ کھا لیا کرو۔۔۔ ٹھیک ہوجاؤ گے ۔۔ وہ تو بھلا کرے اللہ پاک پیغام والون کو ۔۔۔ برسون پرانی جوت جلادی ۔۔۔۔۔ کہ چاکلیٹ پر کچھ لکھیں۔ ۔۔۔ اورہم بھی ارادہ کر بیٹھے۔ کہ آج چاکلیٹ کا شجرہ نسب ڈھونڈ نکالیں گے۔ اللہ کا نام لیکر گوگل کو سرچ کیا۔ ۔۔۔ چاکلیٹ۔۔۔ اسنے تو سب کھول کر رکھدیا۔۔۔۔ اور ہم نے سر پکڑ لیا۔ چاکلیٹ کے اتنے فائیدے۔ اور ہم اس نعمت سے محروم کمبخت ڈاکٹرون کو ہزارون دے بیٹھے۔ اگر اس سے آدھے کے چاکلیٹ کھا لیتے تو۔۔۔ آج اپنی پوتی،بہو، اور بیوی کے سامنے شرمندہ نہ ہوتے۔ اور سر آٹھا کر چاکلیٹ کے فوائد گنوا ڈالتے۔ ۔۔۔۔۔۔ چلو ابھی دیر نہیں ہوئی۔ پہلے آپ کوتو بتادین۔۔۔۔ اس وقت رات کے 3،35 ہورہے ہیں۔۔ نماز فجر کے بعد سب کو گنوادینگے چاکلیٹ کے فائدے۔۔۔ اور اپنی حٖفصہ کا شکریہ ادا کرینگے، اور ایک چاکلیٹ اسکے لئے اور ایک چاکلیٹ خود بھی کھائیں گے۔۔ پہلے آپ کو گنوادین۔
                1۔ چاکلیٹ۔ دنیا بھر میں ہر عمر کے لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔
                2۔ چاکلیٹ کا ذائیقہ ہلکا تلخ لیکن میٹھا اور مزیدار ہوتا ہے۔ یہ ٹھوس اور مائع دونون حالتون میں ملتا ہے۔ اسکا رنگ گہرا بھورا ، ہوتا ہے۔ لیکن سفید میں بھی ملتا ہے۔
                3۔ چاکلیٹ دراصل ایک پودے کوکوا کے بیجون کو پیس کر بنایا جاتا ہے۔ اسکا اصل وطن وسطی امریکہ ہے ۔ لیکن پیداوار کے لحاظ سے مغربی افریقہ زیادہ مشہور ہے۔
                4۔ چاکلیٹ پر دور حاضر میں جو تحقیق سامنے آئی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے۔ انسانی جسم میں خون کی رگون میں موجود کاربن ڈائی اکسائیڈ کی مقدار کو نارنل حالت میں رکھتا ہے۔ اور خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے۔ خون کی نالیون کی سختی کو ختم کرتا ہے۔ اور دماغ کی طرف جانے والی شریانون کو لچکدار اور نرم کرتا ہے۔ اور دماغ میں خون کی روانی کو بہتر کرتا ہے۔
                5۔ چاکلیٹ کو اگر کافی کے ساتھ استعمال میں رکھا جائے تو سرطان ، کے خطرات کو ختم کرتا ہے۔
                6۔ چاکلیٹ کھانے سے انسان کا دماغ تیز ہوتا ہے۔ اور یاداشت تیز ہوجاتی ہے۔
                7۔ چاکلیٹ میں ایک ایسا مادہ پایا جاتا ہے۔ جو دل کے پٹھون کو مظبوط، اور دیگر امراض کے لئے مفید ہے۔

                شکریہ پیغام۔۔۔ آپ نے میرا اور میری پوتی کا مسلہ تو حل کردیا۔۔۔۔ اسبات کے ساتھ۔۔۔۔۔ کچھ میٹھا ہوجائے۔۔۔۔۔۔

                بشکریہ: فاروق سعید قریشی۔
                • :he:






                good one aap to achay khasay writer hoo :--p
                buhat shukria participate karnay ka :rose
                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                Comment


                • #9
                  Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

                  wah kia baat hy

                  Comment


                  • #10
                    Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

                    @فاروق سعید قریشی
                    buhat he umda qureshi sahib.
                    repu point ka nazrana qabol frmain.
                    buhat pukhtagi hy ap k qalam main yun lg rha tha jesy sb kch abi abi mri ankhon k samney beeta hy.
                    maza aa gya ap ki tahreer prh kr.

                    Comment


                    • #11
                      Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

                      main aap kay leye aik alug section bana diti houn aap vohan apni sari Nasar ki tehreeian post kar dejeye ga :D
                      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                      Comment


                      • #12
                        Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

                        آنچل جی۔ بہت شکریہ۔

                        Comment


                        • #13
                          Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

                          Originally posted by فاروق سعید قریشی View Post
                          آنچل جی۔ بہت شکریہ۔
                          yeh lejeye aap ka section ban gaya :D
                          aap apni likhi hovi tehreerian yaha post kartay jaian :D


                          http://www.pegham.com/forumdisplay.p...C#.U1v9AvmSxyU
                          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                          Comment


                          • #14
                            Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

                            آنچل جی

                            بہت بہت شکریہ۔

                            Comment


                            • #15
                              Re: Nasri Adab Compititin for the month of April 2014

                              aap ki oper ki tehreeian aap kay section main move kar di hain :D
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment

                              Working...
                              X